33 حلقوں سے ایک ہی امیدوار!

January 31, 2023

پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے 33حلقوں پر ضمنی الیکشن میں ایک ہی امیدوار یعنی پارٹی کے سربراہ عمران خان کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اعلان گزشتہ روزعمران خان کی سربراہی میں زمان پارک لاہور میں ہونیوالے کور کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی اجلاس کے بعد پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کیا ۔ یہ فیصلہ اگرچہ انتخابی قوانین کیخلاف نہیں لیکن اسکی وجہ بظاہر یہ ہے کہ ماضی میں کبھی ایسی صور ت پیش نہیں آئی کہ ایک ہی شخص اتنے حلقوں سے الیکشن لڑے ورنہ اسکے منفی پہلو بہت واضح ہیں۔ پارلیمان میں ایک شخص ایک ہی حلقے کی نمائندگی کرسکتا ہے لہٰذا ایک سے زائد حلقوں سے ایک امیدوار کی کامیابی کے بعد اسے باقی نشستیں چھوڑنی ہوتی ہیں اور الیکشن کمیشن ان پر دوبارہ انتخابات کا اہتمام کرتا ہے۔ دو چار حلقوں تک تو یہ سلسلہ چلتا رہا ہے لیکن اس میں بھی بھاری انتخابی اخراجات کا اضافی بوجھ قومی خزانے پر پڑتا ہے اس بنا پر ضروری ہے کہ اس گنجائش کو بالکل ختم نہیں تو قانون سازی کرکے محدود ضرور کیا جائے۔ مزید یہ کہ اتنے حلقوں سے کسی پارٹی سربراہ کا خود الیکشن لڑنا پارٹی میں مضبوط امیدواروں کی عدم موجودگی کا تاثر پیدا کرتا ہے جو کسی بھی سیاسی جماعت کے مفاد میں نہیں ہوسکتا۔ اسلئے مناسب ہوگا کہ تحریک انصاف اپنی اس حکمت عملی پر نظر ثانی کرے۔شاہ محمود قریشی کے بقول ضمنی انتخابات میں عوام عمران خان کی فتح یقینی بنائیں گے کیونکہ وہ اس ٹولے سے نجات چاہتے ہیں جس نے پاکستان کو معاشی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ بلاشبہ پاکستان آج اپنی تاریخ کی بدترین معاشی ابتری سے دوچار ہے لیکن اس حقیقت کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے کہ اس میں کلیدی کردار پی ٹی آئی کے ساڑھے تین سالہ دور حکومت کی ناقص معاشی کارکردگی اور معیشت کو آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ڈال دینے کا ہے۔ ایسا نہ ہوتا تو عمران حکومت کامیابی سے آج اپنی آئینی مدت پوری کررہی ہوتی۔