وزیر خارجہ کا دورہ جاپان؟

June 04, 2023

وقت نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کو جتنا زرمبادلہ ایکسپورٹ انڈسٹری کما کردیتی ہے اس سے کچھ زیادہ زرمبادلہ دنیا بھر میں موجود ایک کروڑ سے زیادہ اوورسیز پاکستانی کما کردیتے ہیں ، تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی مجموعی برآمدات تیس ارب ڈالر سے زائد ریکارڈ کی گئیں جبکہ اتنا ہی زرمبادلہ اوورسیز پاکستانیوں نے بھی پاکستان بھیجا ، لہٰذا جتنی کوششیں پاکستانی کی برآمدات میں اضافے کیلئے کی جانی چاہئیں اتنی ہی پاکستانی افرادی قوت کو بیرون ملک بھیجنے کیلئے بھی کی جانی چاہئیں۔بھارت اور چین کی ترقی میں ان کے بیرون ملک مقیم شہریوں نے بہت اہم کردار ادا کیا ،اس وقت پاکستان کی ستر فیصد افرادی قوت عرب ممالک میں ہے جبکہ بقایا دنیا میں تیس فیصد پاکستانی آباد ہیں ،اس وقت پاکستان کو افرادی قوت برآمد کرنے کیلئے جاپان پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جاپان کو اگلے پندرہ سال میں چونسٹھ لاکھ سے زائد افراد کی ضرورت ہے اور جن ممالک سے ان غیر ملکی شہریوں کو ملازمت کے ویزے پر جاپان بلایا جاسکتا ہے ان میں پاکستان بھی شامل ہے ،قارئین کرام جاپان دنیا کی تیسری بڑی معیشت کا مالک ہے یہاں کی آبادی ساڑے بارہ کروڑاور فی کس آمدنی پینتالیس ہزار ڈالر سالانہ سے زائد ہے تاہم یہاں آبادی میں ہونے والی تیزی سے کمی اور بوڑھے افراد کی تعداد میں اضافے نے جاپان کے معاشی مستقبل کیلئےشدید خدشات پیدا کردیئے ہیں ،لہٰذا جاپانی حکومت ہنگامی بنیادوں پر ملک کی معاشی ترقی برقرار رکھنے کیلئے غیر ملکی ہنر مندوں کو جاپان میں بسانے کے منصوبے پر کام کررہی ہے ، اس حوالے سے جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی کی حال ہی میں جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2040ء تک جاپان کو مختلف شعبوں میں خدمات انجام دینے کیلئے چونسٹھ لاکھ غیر ملکی ہنر مندوں کی ضرورت ہوگی ،یعنی عنقریب جاپان خصوصاََ تیسری دنیا کے شہریوں کیلئےانتہائی اہمیت اختیار کرنے والا ہے کیونکہ جاپان میں عام آدمی کی کم از کم تنخواہ دوہزار ڈالر اور زیادہ سے زیادہ بیس ہزار ڈالر تک ہوتی ہے ، جاپان نے غیر ملکی شہریوں کو جاپان بلوانے کا عمل شروع کردیا ہے جس کے تحت اگلے پانچ سال میں جاپان دنیا کے مخصوص ممالک سےہنر مندوں کیلئے ملازمت کے ساتھ ورکنگ ویزے جاری کرے گا ،بھلا ہو جاپان میں پاکستان کے سابق سفیر اور موجودہ سیکریٹری خارجہ کا جن کی انتھک محنت سے پاکستان کا نام بھی جاپانی حکومت نے ان ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا ہےجہاں سے جاپان ہنر مند افراد کو ورکنگ ویزے پر جاپان بلایا جاسکے گا، گزشتہ چند ماہ میں ٹوکیو اور پھر اوساکا میں پاکستانی ہنرمندوں کو جاپان بلوانے کیلئےجو دو اہم سیمینار منعقد کرائے گئے ان میں جاپانی سرکاری حکام اور نجی شعبے کے سرمایہ کارو ں کی ریکارڈ تعداد نے شرکت کی جس سے یہ ثابت ہوگیا کہ جاپان میں پاکستانی افرادی قوت کی کھپت کی بہت گنجائش ہے،اس وقت بلاول بھٹو بطور وزیر خارجہ پاکستان کو درپیش عالمی چیلنجز سے بہترین طریقے سے نبر آزما ہورہے ہیں اور بہت کم عرصے میں انھوں نے اپنی بردباری اور قابلیت سے دنیا میں اپنا ایک مقام بنالیا ہے ، وزیر خارجہ کے طور پر پاکستان کے عالمی مفادات کا تحفظ ان کی ذمہ داری ہے اور جاپان میں پیدا ہونے والی لاکھوں افراد کی کھپت کی گنجائش میں بھی پاکستان کا قومی مفاد پنہاں ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ بلاول بھٹو جاپان کا سرکاری دورہ کریں اور جاپانی حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کریں ،اس اہم منصوبے میں پاکستان کا نام شامل کرنے پر جاپانی حکومت سے اظہار تشکر کریں ،اعلیٰ سطح کے اس دورے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی گرمجوشی پیدا ہوگی اور پاکستان سے افرادی قوت جاپان بھجوانے کے منصوبے میں تیزی بھی آئے گی، اگر حکومت پاکستان اعلیٰ ترین سطح پر سرپرستی کرے تو باآسانی اگلے چند سال میں دس لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو ورکنگ ویزے کے ساتھ جاپان سیٹل کرایا جاسکتا ہے اور سالانہ اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے امید ہے سرکاری سرپرستی اور کوششوں سے پاکستان بھی جلد ان ممالک میں شامل ہو جائے گا جہاں کے شہریوں کی بڑی تعداد جاپان میں ملازمت کیلئے مقیم ہوگی جس کیلئےوزیر خارجہ بلاول بھٹو کا دورہ جاپان انتہائی اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)