کراچی کے قومی ادارہ امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کے حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کو خط لکھ کر انکوائری کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ محکمہ صحت سندھ کی تشکیل کردہ انکوائری کمیٹی جونئیر افسران پر مشتمل ہے، جو ایک سینئر افسر کے خلاف آزادانہ تحقیقات نہیں کر سکتی۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سفارش کی کہ گریڈ 20 کے کم از کم پانچ سینئر افسران پر مشتمل نئی انکوائری کمیٹی قائم کی جائے تاکہ شفاف تحقیقات ممکن بنائی جا سکیں۔
خط کے مطابق اسپتال کے سربراہ پر ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ میں مالی سال 24-2023ء کے دوران 40 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کا الزام لگایا گیا تھا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اسی حوالے سے 16 جون کو وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی ایک خط لکھا تھا۔
سیکریٹری صحت نے یکم جولائی کو انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں ایڈیشنل سیکریٹری اور ڈپٹی سیکریٹری صحت کو شامل کیا گیا تھا۔
ادارے نے مطالبہ کیا کہ محکمہ صحت، سپرا، ڈی جی آڈٹ، محکمہ خزانہ اور اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو نئی کمیٹی میں شامل کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔