سندھی ثقافت کا دن

December 05, 2023

گزشتہ چند دنوں سے شام ہوتے ہی کراچی کی سڑکوں پر نوجوان سندھی گیت گاتے، اجرک اوڑھے خوشی کے ترانے بجاتے نظر آتے ہیں، ہر سال دسمبر میں سندھ کی ثقافت کا دن جوش و جذبہ سے منایا جاتا ہے جس کی تقریبات کم و بیش ایک ہفتہ چلتی ہیں، اس ثقافت کے دن کو منانے میں آصف علی زرداری کا کلیدی کردار ہے ۔ سندھی ثقافت کی پہلی تعریف 7000 سال پرانی وادی سندھ کی تہذیب سے نکلتی ہے۔ یہ آریائی سے پہلے کا دور ہے، تقریباً 3000 سال قبل مسیح، جب سندھ میں شہری تہذیب اپنے عروج پر تھی۔سر مورٹیمر وہیلر کی کتاب وادی سندھ اور اس سے آگے کی تہذیب میں کہا گیا ہے کہ؛’’ تہذیب، اصطلاح کے ایک کم سے کم معنی میں، شہروں میں رہنے کا فن ہے، اس تمام شرط کے ساتھ جو سماجی مہارتوں اور نظم و ضبط کے حوالے سے ہے۔‘‘۔بنیادی طور پر انسانی رہائش کے مادی اور ٹھوس پہلو سے جس کا سندھی ثقافت واحد جوہر ہے جسے سپر اسٹرکچر کہتے ہیں۔ موجودہ سندھ، وادی سندھ کی تہذیب کے شمالی حصے کے ساتھ (تقریباً 3000 سے 2500 قبل مسیح) اپنی شہری تہذیب پر واقع ہے۔سندھ کی ثقافت کی جڑیں وادی سندھ کی اسی تہذیب میں ہیں۔ سندھ کی تشکیل بڑے صحرائی علاقے، اس کے پاس موجود قدرتی وسائل اور مسلسل غیر ملکی اثر و رسوخ سے ہوئی ہے۔

دریائے سندھ یا سندھو جو زمین سے گزرتا ہے، اور بحیرہ عرب (جو اس کی سرحدوں کا تعین کرتا ہے) نے بھی مقامی لوگوں میں سمندری سفر کی روایات کی حمایت کی۔ مقامی آب و ہوا اس بات کی بھی عکاسی کرتی ہے کہ سندھیوں کی زبان، لوک داستان، روایات، رسم و رواج اور طرز زندگی پڑوسی علاقوں سے اس قدر مختلف کیوں ہے۔ثقافت معمول کی زندگی کو گزارنے کا طریقہ ہے جو لوگوں، معاشرے اور قوم کے گروہ کی خصوصیات اور علم کو پیش کرتی ہے۔ اس میں زبان، کپڑا، ہم کیا پہنتے ہیں، ہم اسے کیسے پہنتے ہیں، کھانا پکانا، مذہب، موسیقی، فن، کھیتی باڑی، روزمرہ کی زندگی گزارنے کے معمولات، شادیاں وغیرہ شامل ہیں۔مہمانوں اور دیگر سماجی عادات، فنون لطیفہ اور انسانیت میں ذوق کی فضیلت کو اعلیٰ ثقافت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ انسانی علم، عقیدہ اور رویے کا ایک مربوط نمونہ ہےجوہر معاشرے کی پہچان ہوتا ہے۔19ویں اور 20ویں صدی کے دوران آثار قدیمہ کی تحقیق نے سندھی لوگوں کی سماجی زندگی، مذہب اور ثقافت کی جڑیں، ان کے زرعی طریقوں، روایتی فنون اور دستکاری، رسم و رواج کو ظاہر کیا۔

ثقافت معاشرے کے مشترکہ نقطہ نظر، رویوں، اقدار، اخلاقی اہداف اور رسم و رواج کو ظاہر کرتی ہے۔ ثقافت ہمارے معاشرے کی ہر سرگرمی میں شامل ہے لہٰذایہ لوگوں کی زندگی کا ایک مضبوط حصہ ہے،یہ ان کے خیالات، اقدار، مزاح، امیدوں، ان کی وفاداریوں اور پریشانیوں اور خوف کو ظاہر کرتی ہے۔ثقافتی سرگرمیاں تمام انسانی معاشروں میں پائی جاتی ہیں۔ ان میں آرٹ، موسیقی، رقص، رسم، مذہب، اور اوزار کا استعمال، کھانا پکانے، پناہ گاہ اور لباس جیسی اظہاری شکلیں شامل ہیں۔مادی ثقافت کا تصور ثقافت کے جسمانی اظہار کا احاطہ کرتا ہے، جیسے ٹیکنالوجی، فن تعمیر اور آرٹ جبکہ ثقافت کے غیر مادی پہلو جیسے سماجی تنظیم کے اصول بشمول سیاسی تنظیم اور سماجی اداروں کے طرز عمل، افسانہ، فلسفہ، ادب، تحریری اور زبانی دونوںاور سائنس معاشرے کے غیر محسوس ثقافتی ورثے پر مشتمل ہے۔’’ ثقافت مشترکہ نسل، جنس، رسم و رواج، اقدار، یا یہاں تک کہ اشیاء پر مبنی ہو سکتی ہے۔سندھ کی ثقافت پر نظر ڈالیں تو آپ کو امن، بھائی چارہ، احساس، علم،روشنی نظر آئے گی ۔یہ ہی وجہ کہ سندھ میں بسنے والے غیر سندھی بھی سندھی اجرک اور ٹوپی پہننے میں کوئی عارمحسوس نہیں کرتے کیونکہ سندھ میں انھیں پردیس نہیں بلکہ دیس کا پیار، عزت اور احترام ملا، یہاں انھوں نے اپنی ثقافت مسلط کرنے کے بجائے سندھ کی ثقافت کو ہی اپنی ثقافت سمجھا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ سیالکوٹ سے آیا پنجابی سندھ میں آکر مولانا عبیداللہ سندھی کہلوانے میں فخر محسوس کرتا ہے۔ سندھ میں غیر ملکی حملہ آوروں کے حملوں نے سندھی لوگوں کی ثقافت اور رویے میں کچھ تبدیلیاں کیں لیکن اس سے ان کے خلوص، امن پسند فطرت ،فنون، موسیقی اور شوق میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔تصوف اور رقص جسے غیر ملکی حملہ آوروں نے نشانہ بنانے کی بھرپور کوشش کی لیکن یہ سب آج بھی زندہ ہیں کیوں کہ سندھ دھرتی کو ثقافت جیسے رشتے نے اتنی مضبوطی سے تھام رکھا ہے کہ اس دھرتی کے خلاف ہونے والی ہر سازش ناکام ہوجاتی ہے۔