کشمیری پروفیسر کو صرف اس لیے نشانہ بنایا گیاکہ وہ بی جے پی کے نظریے سے متفق نہیں: محبوبہ مفتی

February 26, 2024

دائیں جانبکشمیری پروفیسر نتاشا کول، بائیں جانبمحبوبہ مفتی --- فائل فوٹو

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کشمیری پروفیسر نتاشا کول کو بھارت میں داخلے سے روکنے کے معاملے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔

انہوں نے معروف کشمیری مصنفہ و ماہر تعلیم نتاشا کول سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اپنے ناقدین کو ہراساں کرنے کے لیے ڈھٹائی سے پاسپورٹ کو ہتھیار بنا رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت اپنے ناقدین پر غیر قانونی سفری پابندیاں لگا رہی ہے۔ پہلے آتش تاثیر، اشوک سوین اور اب نتاشا کول کو نشانہ بنایا گیا۔

محبوبہ مفتی نے نتاشا کول سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اس دردناک تجربے پر یکجہتی کے لیے نتاشا کول کے ساتھ ہوں، انہیں صرف اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ بی جے پی کے نفرت انگیز نظریے سے متفق نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں مقیم بھارتی نژاد پروفیسر نتاشا کول نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بنگلورو ایئر پورٹ پر اس وقت رُک لیا گیا جب وہ کرناٹک حکومت کی دعوت پر ایک تقریب میں شرکت کے لیے بھارت پہنچیں۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی تمام تر دستاویزات پوسٹ کی اور لکھا کہ انہیں کوئی وجہ بتائے بغیر ہی بنگلورو ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے رُک لیا ہے۔

نتاشا کول نے مذکورہ پوسٹ میں کرناٹک حکومت کی جانب سے موصول ہونے والے دعوت نامے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ میں کرناٹک حکومت کی دعوت پر ایک کانفرنس کے لیے بھارت آئی ہوں لیکن امیگریشن حکام نے تمام تر دستاویزات درست اور مکمل ہونے کے باوجود داخلے سے رُک دیا ہے۔