بہتر حکمتِ عملی! ذیابیطس کے مریض بھی روزہ رکھ سکتے ہیں

March 17, 2024

ـــ فائل فوٹو

کچھ امراض ایسے ہوتے ہیں جو زندگی بھر انسان کے ساتھ چلتے رہتے ہیں، ذیابیطس بھی ایسا ہی مرض ہے لیکن اچھی حکمتِ عملی اپنا کر ذیابیطس یا شوگر کے مرض کے ساتھ عمومی زندگی گزاری جا سکتی ہے۔

روزہ رکھنے کے لیے ذیابیطس کے مریضوں کا ڈاکٹر سے مشورہ کرنا اور دی گئی کی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کو ماہِ رمضان کیسے گزارنا چاہیے اس حوالے سے گفتگو کرنے سے پہلے ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ذیابیطس کا مرض ہوتا کیا ہے اور اس کی وجہ سے انسان کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ذیابیطس میں انسان کے جسم میں خون کے اندر شکر یا گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ ذیابیطس کا مرض جسم کے دیگر اعضاء جیسے کہ دل، خون کی نالیاں، آنکھیں، گردے اور اعصاب کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔

انسان کے جسم کی نشوونما کے لیے گلوکوز کی موجودگی لازمی ہے کیونکہ اس سے انسانی جسم کو ضرورت کے مطابق توانائی حاصل ہوتی ہے لیکن اگر جسم میں گلوکوز کی مقداز ضرورت سے بڑھ جائے تو وہ بھی نقصان دہ ہے۔

انسان کے جسم میں موجود لبلبہ(Pancreas) انسولین بناتا ہے جو جسم میں گلوکوز کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے اس لیے جب جسم میں انسولین بننا کم یا بند ہوجاتی ہے تو گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے انسان کی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے اور اسے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ذیابیطس کی اقسام

ٹائپ 1 اورٹائپ 2 ذیابیطس کی دو اقسام ہیں، ذیابیطس کے مریض کو روزہ رکھنا چاہیے یا نہیں، اس بات کا فیصلہ کرنے کے لیے ان دونوں اقسام کا فرق ہمیں معلوم ہونا چاہیے۔

ٹائپ 1 ذیابیطس میں لبلبہ (Pancreas) انسولین بنانا بند کر دیتا ہے انسولین ایک ہارمون کا نام ہے جس کی پیداوار لبلبے کے مخصوص خلیات (Beta cells) میں ہوتی ہے۔

انسولین کے ذریعے خوراک میں گلوکوز کی مقدار کو قابو میں رکھا جاتا ہے۔ انسولین کے زیر اثر گلوکوز جسم کے مختلف خلیات میں داخل ہو کر توانائی فراہم کرنے کا کام کرتا ہے۔

ٹائپ 1 ذیابیطس کا علاج صرف انسولین کے ذریعے ہوسکتا ہے اور انسولین انجکشن کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے اسی لیے ان مریضوں کو ڈاکٹرز روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ انہیں دن میں کئی مرتبہ انسولین کے انجکشنز لینے پڑتے ہیں اور عموماً کھانے سے قبل لینے ہوتے ہیں۔

یہ مریض انجکشن کے بعد کچھ نہیں کھائیں گے تو شدید نقاہت اور کمزوری کا شکار ہو سکتے ہیں لہٰذا ان مریضوں کو روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔

ٹائپ 2 ذیابیطس میں لبلبہ (Pancreas) بہت کم انسولین بناتا ہے جس کی وجہ سے انسانی جسم کے خلیات میں مدافعت پیدا ہو جاتی ہے اور ان پر انسولین کے اثرات ختم ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں خون کے اندر گلوکوز کی مقدار مسلسل بڑھتی رہتی ہے۔

ٹائپ 2 ذیابیطس کا علاج ادویات سے کیا جاتا ہے جبکہ ورزش اور غذا کی طرف خصوصی توجہ درکار ہوتی ہے۔

بعض صورتوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو بھی دیگر ادویات کے ساتھ انجکشن کے ذریعے انسولین فراہم کی جاتی ہے۔

ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض ڈاکٹر کے مشورے سے روزہ رکھ سکتے ہیں مگر دواؤں کی مقدار اور اوقات میں تبدیلی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

جسم میں گلوکوز کی اچانک کمی کا معاملہ بے حد اہم ہوتا ہے اور اس کی علامات سے مریضوں کو واقف ہونا چاہیے۔

جسم میں گلوکوز کی اچانک کمی ہونے کی علامات

1- غیر معمولی نقاہت اور کمزوری

2- بھوک کا شدید احساس اور میٹھا کھانے کی خواہش

3- دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا

4- ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو جانا

5- ٹھنڈے پسینے آنا

6- ذہنی کیفیت میں تبدیلی

7- غشی طاری ہونا

روزہ رکھنے والے ذیابیطس کے مریضوں کو خون میں گلوکوز کی مقدار پر نظر رکھنی چاہیے۔ جسم میں گلوکوز کی مقدار 70 اور 90 ملی گرام کے درمیان ہونے کی صورت میں ایک گھنٹے کے اندر دوبارہ معائنےکی ضرورت ہوتی ہے۔