حمل ماؤں کی عمر تیزی سے بڑھاتا ہے: نئی تحقیق میں انکشاف

April 24, 2024

---فائل فوٹو

کیا وہ خواتین جو حاملہ ہیں اُن کی زندگی بقیہ عورتوں سے زیادہ تیزی سے گزر سکتی ہے یا وہ جَلد بوڑھی ہو جائیں گی؟کیا واقعی حمل آپ کی عمر کی رفتار کو تیز کر دیتا ہے؟ جانیے اس سے متعلق تازہ ترین تحقیق کے بارے میں ماہرین کا کیا کہنا ہے؟

نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حمل خواتین کی عمر تیزی سے بڑھاتا ہے۔

پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو خواتین حاملہ ہوتی ہیں ان میں حیاتیاتی بڑھاپے کے آثار ان خواتین کے مقابلے میں زیادہ پائے جاتے ہیں جنہوں نے کبھی حمل کا تجربہ نہیں کیا ہوتا، دلچسپ بات یہ ہے کہ سائنسدانوں کو یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جب عورت ایک سے زیادہ حمل کے تجربے سے گزرتی ہے تو حیاتیاتی طور پر اس کی عمر بڑھنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

نئی تحقیق کی قیادت کرنے والے ماہر،میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ کولمبیا یونیورسٹی ایجنگ سینٹر کے ایسوسی ایٹ ریسرچ سائنسدان کیلن ریان نے کہا ہے کہ ’ہم ابھی اس پر تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں کہ حمل کے جسم پر طویل مدتی اثرات ہوتے ہیں، وہ سب اثرات برے نہیں ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس سے کچھ بیماریوں اور اموات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘

اس تحقیق میں 2005ء میں فلپائن میں 1,735 رضاکاروں کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا جن کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان تھیں۔

مزید برآں، محققین نے اس تحقیق کی شرکاء کے تولیدی اور جنسی پس منظر کا بھی جائزہ لیا تھا، ان کے حمل کی تاریخ کے ساتھ، سماجی و اقتصادی اور آلودگی سے متعلق متغیرات پر غور کیا جو مردوں اور عورتوں دونوں میں عمر بڑھنے کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج کا موازنہ 2009ء سے 2014ء تک خواتین شرکاء کے ایک چھوٹے گروپ سے جمع کردہ ڈیٹا سے کیا گیا۔

اس گروپ کے عمر بڑھنے سے منسلک مختلف حیاتیاتی اشاروں کی جانچ کرنے کے لیے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا جو بشمول ڈی این اے میں تبدیلیاں جنہیں ایپی ’جینیٹک ترمیم‘ کہا جاتا ہے شامل تھا۔

ماہرین کا بتانا ہے کہ جیسے جیسے خلیے (سیلز کی عمر بڑھتی چلی جاتی ہے) پختہ ہوتے چلے جاتے ہیں وہ مالیکیولر جمع کرتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کون سے جین فعال یا غیر فعال ہو چکے ہیں، یہ تبدیلیاں خلیات کی حیاتیاتی عمر کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتی ہیں، ان تبدیلیوں کو ’ایپی جینیٹک کلاکس‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

خواتین کے جسم میں موجود ’ایپی جینیٹک کلاکس‘ خلیات پر تناؤ اور دیگر جسمانی اور نفسیاتی تجربات جیسے عوامل کے اثرات کو بھی ظاہر کر سکتی ہیں۔

مطالعے کے نتائج:

اس تحقیق کے نتائج کے مطابق جن خواتین نے حمل کا تجربہ کیا تھا ان میں اسی عمر کی خواتین کے مقابلے میں تیز حیاتیاتی یعنی کہ عمر بڑھنے کی علامات ظاہر ہوئیں جو حاملہ نہیں ہوئی تھیں۔

حاملہ خواتین کی نسبت جو خواتین کبھی حاملہ نہیں ہوئیں ان کے مقابلے میں ہر سال عمر بڑھنے میں تقریباً 3 فیصد اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں حیاتیاتی عمر میں چار ماہ سے ایک سال سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اس تحقیق میں عمر بڑھنے پر متعدد حمل کے اثرات کا بھی مزید جائزہ لیا گیا۔

پانچ ماہ تک کے زیادہ حمل کے تجربات سے گزرنے والی خواتین، کم تعداد میں حمل ٹھہرنے والی خواتین یا 5 ماہ تک پہنچنے سے قبل ہی حمل کے ضائع ہو جانے کے تجربے سے گزرنے والی خواتین کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بوڑھی ہوتی ہیں، زیادہ حمل رکھنے والی خواتین کی عمر گزرنے کی رفتار تقریباً 2 فیصد فی حمل کی رفتار کے برابر ہوتی ہیں۔

حمل کے اثرات کو گہرائی میں جاننے کے لیے محققین نے نو سال کی مدت میں خواتین کے ایک چھوٹے ذیلی گروپ کا تجزیہ کیا۔

اس تجزیے کے ماہرین کو ملے جلے نتائج ملے، جن خواتین نے زیادہ حمل کا تجربہ کیا تھا ان میں کم حمل والی خواتین کے مقابلے میں صرف دو ’ایپی جینیٹک کلاکس‘ میں زیادہ تبدیلیاں دکھائی دیں۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ عمر بڑھنے پر اثر انداز ہونے والے دیگر عوامل جیسے کہ فضائی آلودگی، تمباکو نوشی اور سماجی اقتصادی حیثیت، محققین نے مرد شرکاء پر بھی وہی چھ ’ایپی جینیٹک کلاکس‘ لاگو کیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے مردوں کی طرف سے پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد اور ان کی حیاتیاتی عمر بڑھنے کی رفتار کے درمیان کوئی تعلق دریافت نہیں کیا۔

ماہرین مزید کیا کہتے ہیں؟

جہاں ڈاکٹروں نے حاملہ ہونے والی خواتین میں تیزی سے عمر بڑھنے کے امکان کو ظاہر کیا ہے وہیں ماہرین یہ بھی نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ عمر کے الٹ جانے کا تصور بہت دور کی بات ہے۔

ڈائریکٹر شعبہ امراض نسواں، کلاؤڈنائن گروپ آف ہاسپٹلس، ڈاکٹر چیتنا جین نے کہا ہے کہ اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ حیاتیاتی سطح پر عمر بڑھنے سے ہمارا کیا مطلب ہے۔

عمر بڑھنے میں سیلولر فنکشن اور وقت کے ساتھ جسمانی عمل میں بتدریج کمی شامل ہوتی ہے جو بیماریوں کے لیے حساسیت میں اضافہ اور صحت میں مجموعی طور پر گراوٹ کا باعث بنتی ہے۔

جینیات، طرز زندگی اور ماحولیاتی اثرات جیسے عوامل کسی فرد کی عمر کی شرح کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

عمر بڑھنے پر حمل کے اثرات پر تحقیق سے کچھ دلچسپ نتائج سامنے آئے ہیں۔

2019ء میں جریدے ’سائنٹیفک رپورٹس‘ میں شائع ہونے والی ایک قابل ذکر تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ حمل بڑھاپے کے عمل کو تیز کر سکتا ہے۔

کیا حمل کی وجہ سے جَلد آنے والے بڑھاپے کو روکا جا سکتا ہے؟

یہ بات ذہن نشین کرنا ضروری ہے کہ حمل انسانی تولید کے لیے ایک فطری اور اہم عمل ہے، اگرچہ اس کے ماں پر قلیل مدتی اثرات پڑ سکتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ یہ ناقابل واپسی بڑھاپے یا مجموعی صحت پر اہم طویل مدتی نقصان دہ اثرات کا باعث بنے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ سائنس بنیادی حیاتیاتی سطح پر عمر بڑھنے کو تبدیل کرنے کے امکان کی حمایت نہیں کرتی، اگرچہ ایسی مداخلتوں کے بارے میں تحقیق جاری ہے جو عمر بڑھنے کے پہلوؤں کو سست کر سکتی ہے جیسے کہ طرز زندگی میں تبدیلیاں، بہتر خوراک اور کچھ دواسازی، ان حکمت عملی کا مقصد عمر کو تبدیل کرنے کے بجائے صحت مند بڑھاپے کو فروغ دینا ہے۔