چینی انجینئرز پر افسوسناک حملہ

March 28, 2024

خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ میں منگل کی دوپہر چینی انجینئرز پر جو دہشت گرد حملہ کیا گیا اس کے پیچھے نظر آنے والا پاکستان دشمنی کا کھیل اس بات کا متقاضی ہے کہ ملک میں سیکورٹی کے انتظامات مزید سخت کئے جائیں، حملوں میں ملوث گروپوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر یہ پیغام عام کیا جائے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے مرتکب افراد سزا سے بچ نہیں سکیں گے، انٹلیجنس نظام کو اتنا فعال و موثر بنایا جائے کہ حملوں سے پہلے ہی منصوبہ سازوں کو گرفت میں کرلیا جائے۔ پاکستان میں آنے والے غیر ملکی ماہرین، کارکن اور شہری پاکستان کی ذمہ داری ہیں ان کی حفاظت یقینی بنانے میں کوئی کوتاہی نہیں کی جانی چاہئے۔ بشام کے مقام پر رونما ہونے والے مذکورہ واقعہ کو دوسری دہشت گرد کارروائیوں کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو اس باب میں کوئی شبہ نہیں رہتا کہ دہشت گرد حملوں میں جو گروپ ملوث ہیں اور ان کی پشت پر جو منصوبہ ساز بیٹھے ہیں ان کا ہدف صرف پاکستان ہے۔ چین پاکستان کا قابل اعتماد دوست ہے۔ پاکستان کے متعدد تعمیراتی منصوبوں میں اس کا بڑا کردار ہے۔ شاہراہ قراقرم پاک چین دوستی کی نمایاں مثال ہے جبکہ دشوار گزار پہاڑی علاقوں سمیت متعدد مقامات پر نظر آنے والے تعمیراتی کام پاک چینی دوستی کا آئینہ ہیں۔ ان تعلقات کو زک پہنچانے کی عرصے سے کوششیں کی جارہی ہیں۔ مگر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبہ پر جب سے کام شروع ہوا ، صورتحال ان سےہضم نہیں ہو رہی ہے۔ اسی علاقے میں 2021ء میں بھی ایک بس کے اندر ہونے والے دھماکے میں 9چینی شہری ہلاک ہوئے تھے۔ دہشت گرد عناصر جس طرح پاکستانی منصوبوں میں چین کے اشتراک و تعاون کو طے شدہ انداز میں نشانہ بنارہے ہیں اس سے وہ ابہام دور ہو جانا چاہئے جو دہشت گردی کے مختلف جواز سامنے لا کر پیدا کیا جاتا رہا ۔ یہ سارا معاملہ پاکستان دشمنی کا ہے اور پاک چین دوستی کا مظہر بڑا گیم چینجر منصوبہ ’’سی پیک‘‘ ہے جس میں رکاوٹیں ڈالنے کی پاکستان دشمن قوتوں کی طرف سے ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں۔ ضلع شانگلہ میں منگل کی دوپہر رونما ہونے والے واقعہ کی تفصیلات سے ظاہر ہے کہ چینی انجینئر داسو کوہستان کے مقام پر ایک بڑا ڈیم تعمیر کر رہے ہیں۔ ان کا قافلہ سیکورٹی فورسز کی پانچ گاڑیوں کی حفاظت میں اپنے کیمپوں کی طرف جارہا تھا کہ شاہراہ قراقرم پر بشام لاہور نالے کے مقام پر پر خود کش حملے کا نشانہ بن گیا۔ حملہ آور نے بارود سے بھری اپنی گاڑی چینی انجینئرز کی ایک گاڑی سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں انجینئرز کی گاڑی گہری کھائی میں جاگری اور گاڑی میں موجود 6افراد ہلاک ہوگئے جن میں 5انجینئر اور ایک پاکستانی ڈرائیور شامل ہے۔ واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسز نےعلاقے کو گھیر کر سرچ آپریشن شروع کر دیا جبکہ شاہراہ قراقرم کو دونوں اطراف سے ٹریفک کے لئے بند کرکے امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چینی سفارت خانے جاکر سفیر جیانگ زائیڈ ونگ سے بشام واقعہ پر اظہار تعزیت کیا اور یقین دلایا کہ جلد تحقیقات کرکے ذمہ داران اور سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے بھی کہا گیا ہے کہ مسلح افواج دہشت گردی کو ہر قیمت پر ختم کرنے لئے پرعزم ہیں۔ پیر اور منگل کی درمیانی رات تربت میں پاک بحریہ کے ایئر بیس پی این ایس صدیق پر دہشت گردوں کے حملے کی کوشش ناکام بنائے جانے، چار دہشت گردوں کی ہلاکت اور ایک سپاہی کی شہادت کی خبر سے بھی واضح ہے کہ پاکستان دشمن قوتیں اپنی شرارتوں پر تلی ہوئی ہیں۔ ہماری سیکورٹی فورسز بلاشبہ مستعد ہیں مگر دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں متقاضی ہیں کہ اس باب میں انتظامات مزید موثر بنائے جائیں۔ اور ضروری ہو تو دہشت گردی کے پس پردہ ہاتھوں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔