مضبوط معیشت ناگزیر

March 28, 2024

حقیقی ٹیکس پالیسی کا مقصد ریاست کے نظم ونسق، ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز اکٹھے کرنا اور نجی شعبے سے وسائل لے کر عوامی شعبہ جات پر خرچ کرنا ہوتا ہے۔ ہر دور میں ٹیکسوں کے اہداف مقرر کرکے ان کی وصولیوں پر تو زور دیا جاتا رہا ہے لیکن ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی کی طرف کم ہی توجہ دی گئی۔ شہباز حکومت نے اس حوالے سے ایک بڑا فیصلہ کیا۔ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے افراد، کمپنیوں اور برآمدکنندگان میں ایوارڈ تقسیم کرتے ہوئے انہیں بلیو پاسپورٹ اور اعزازی سفیر کا درجہ دینے کا اعلان کیا اور ان کی عزت افزائی کرتے ہوئے احساس دلایا کہ وہ قومی ہیروز اور معماران پاکستان ہیں۔ ایوارڈ دینے کا مقصد بھی قوم کو یہ پیغام دینا تھا کہ اس وقت ملک جن معاشی حالات سے گز ررہاہے اور جو چیلنجز درپیش ہیں اگر ان کو حل کرنا ہے تو گاڑی کے دو پہیوں کی طرح حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بڑے برآمد کنندگان اور ٹیکس دہندگان کو قوم کے سامنے ایوارڈ دینا ضروری تھا۔ تقریب سے خطاب کے دوران وزیر ا عظم کا یہ کہنا بجا تھا کہ ہمارے لئے اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا وقت آگیا ہے۔ قرضوں کا پہاڑ ہے جسے قرض لے کر ہی اتارا جا رہا ہے۔ عزت کی زندگی بسر کرنی ہے تو کشکول توڑنا اور معیشت مضبوط کرنا ہوگی۔ کمزور کی کوئی بات نہیں سنتا۔ اب تو کشکول لے کر نہ بھی جائیں تو ا گلے کہتے ہیں ان کی بغل میں ہے۔ قرضوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے تو پھر ایک ہی راستہ ہے کہ ہم یکجان دو قالب ہو کر یکسوئی سے کام کریں۔ انڈسٹری اور ایکسپورٹ بڑھائیں، زراعت اور آئی ٹی کو ترقی دیں اس کے لئے ہمیں سرخ فیتے کو ختم کرنا اور کاروباری طبقے کے لئے سازگار ماحول بنانا ہوگا۔ وزیر اعظم نے اور بھی بہت سےمسائل اور اہداف کا ذکر کیا جو سب پر عیاں ہیں۔ اب ہمیں من حیث القوم ان چیلنجز کو قبول کرتے ہوئے ماضی کی کوتاہیوں کو چھوڑ کر آگے بڑھنا ہوگا۔