دہشت گردی کے خلاف بھرپور عزم

March 29, 2024

منگل کے روز بشام کے خود کش دھماکے میں پانچ چینی انجینئروں کی ہلاکت کے واقعہ کے بعد یہ ضروری ہوگیا ہے کہ دہشت گردی کے سدّباب کی حکمت عملی پر زیادہ باریک بینی سے توجہ دی جائے اور اس باب میں سیکورٹی، سیاسی اور سفارتی سطح پر زیادہ فعالیت نظر آئے۔ بدھ کے روز وزیراعظم شہباز شریف کے زیرصدارت منعقدہ ہنگامی اجلاس کو اسی سلسلے کی کڑی کہا جاسکتا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز اور متعلقہ شعبوں کے پولیس آئی جیز نے شرکت کی۔ اجلاس میں چینی شہریوں کی جانوں کے زیاں پر پوری قوم کے دکھ اور غم کا اظہار کیا گیا۔ ہلاک شدگان کے اہل خانہ سے تعزیت کی گئی اور یقین دلایا گیا کہ بشام واقعہ کے مجرموں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ملک کی سویلین اور عسکری قیادت نے پاکستان، اس کے عوام اور یہاں کام کرنے والے غیر ملکی مہمانوں پر بُری نظر رکھنے والے دشمنوں سے آخری حد تک لڑنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دشمنوں نے ایک بار پھر ریاست اور پاکستانی عوام کے حوصلے اور عزم کا غلط اندازہ لگایا ہے۔ ہم دہشت گردی کے خلاف اس وقت تک جنگ لڑیں گے جب تک پاکستان، اس کے عوام اور یہاں کام کرنے والے غیر ملکی مہمانوں پر بری نظر رکھنے والے ہر دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے کہ ہر غیر ملکی شہری، خاص طور پر چینی شہری جو پاکستان کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں پاکستان میں محفوظ ہیں۔ آرمی چیف کے ان الفاظ کے پیچھے ایسی قوم کے سپہ سالار کا اعتماد کارفرما ہے جس نے دو عشروں تک بدترین دہشت گردی کا مقابلہ کرکے اسے شکست دی اور ضرب العضب اور ردّالفساد آپریشنوں کے ذریعے دہشت گردوں کا بڑی حد تک صفایا کر ڈالا۔ سیاسی و عسکری قیادت کا مذکورہ عزم پوری پاکستانی قوم کا عزم اور دلوں کی آواز ہے۔ یہ قوم اس بار سامنے لائے گئے دہشت گردوں کو بھی شکست دیدے گی۔ مگر اس بات کو بہر طور نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئےکہ دہشت گردی کی ان وارداتوں کا تعلق پڑوسی ملک میں موجود عسکری گروپوں کی بے لگامی سے ہے۔ جب تک پڑوسی ملک افغانستان میں انتہا پسند گروپوں کی بعض سرگرمیوں کی روک تھام کی موثر تدابیر نہیں کی جاتیں، اس وقت تک حالات پاکستان ہی نہیں خطے کے دوسرے ملکوں کے لئے بھی سہل نہیں۔ برسہا برس کا تجربہ بتاتا ہے کہ انتہا پسندی نہ ایک ملک کے لئے سودمند ہے، نہ دوسرے ملک کے لئے منافع بخش ہے اورنہ کرہ ارض کے مفاد میں۔ انتہا پسندی و دہشت گردی سےپورے پورے خطے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر متاثر ہوتے ہیں۔اُدھر چینی حکومت نے جہاں بشام دہشت گردی میں ملوث عناصر کو تلاش اور سزا دینے کا عمل تیز کرنے، چینی شہریوں اور منصوبوں کے تحفظ کے موثر اقدامات کے جائز مطالبات کئے وہاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ جبکہ اسلام آباد نے بشام واقعہ کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس کے شرکا نے سرحد پار دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے جس علاقائی نکتہ نظر کی ضرورت پر زور دیااسے بروئے کار لاکر ایسے علاقائی میکنرم بنائے جاسکتے ہیں جن کے ذریعے ا یک سرزمین کے دوسری سرزمین کے خلاف استعمال کو روکنے میں مدد ملے اور دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنا ممکن ہو۔