قومی ایئر لائنز کی فضائی میزبان حنا ثانی کی کہانی میں نعمان نامی نیا کردار سامنے آگیا

April 14, 2024

اسلام آباد (فاروق اقدس) قومی ایئر لائنز کی فضائی میزبان حنا ثانی کی کہانی میں نعمان نامی نیا کردار سامنے آگیا، نعمان نامی وہ شخص جس نے مبینہ طور پر یہ مہریں حنا ثانی کو دی تھیں کینیڈین بارڈر سکیورٹی فورسزایجنسی نے اس کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نعمان نامی اس شخص کا جو ٹیلی فون نمبر حنا ثانی سے ملا ہے وہ مستقل طور پر بند جارہا ہےقومی ایئرلائنز کی ایئر ہوسٹس حنا ثانی جو ان دنوں کینیڈا کی ایک جیل میں قید ہیں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان کی ضمانت ہوگئی ہے اور ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے ان کی رہائی بھی ہوجائے گی،ضمانت ہوگئی جلد رہائی ممکن ، تحقیقات مکمل ہونے تک حنا کینیڈا نہیں چھوڑ سکیں گی ۔ یاد رہے حنا ثانی پر سمگلنگ، غیر متعلقہ افراد کے پاسپورٹس سمیت مختلف نوعیت کے الزامات ہیں تاہم ان کی گرفتاری اور ضمانت ہونے کے بعد یہ تمام الزامات پس منظر میں چلے گئے ہیں ،ان کی گرفتاری کی اصل وجہ جو سامنے آئی ہے وہ ان کے پاس کپڑوں کے ایک بڑے پیکٹ میں سے جو مبینہ طور پر پاکستان سے انہیں نعمان نامی ایک دوست نے دیا تھا اس میں سے دو عدد مہریں برآمد ہوئیں، یہ مہریں (سی بی ایس) کینیڈا بارڈر سکیورٹی ایجنسی کی ہیں جو کینیڈا کے تمام بارڈرز کی سکیورٹی کا ایک اہم اور حساس ادارہ ہے اور بارڈر پر ہونے والی ہر قسم کی نقل وحرکت پر نظر رکھنا اس کی ذمہ داری ہے، یہ مہریں جو صرف بارڈرز آفیشلز استعمال کرتے ہیں جس سے ملک میں داخلے کی تاریخ اور مقام کا تعین ہوتا ہے۔ ٹارنٹو سے ملنے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان مہروں کی برآمدگی سے حنا ثانی پر اب تک لگائے جانے والے تمام الزامات اس لئے بھی پس منظر میں چلے گئے ہیں اور ان کی حقیقت متنازعہ ہوگئی ہے کیونکہ حنا ثانی کی گرفتاری ان کے پاس سے مہروں کی برآمدگی پر ہوئی ہے کل 13 اپریل کو اسی کیس میں حنا ثانی کی ضمانت ہوگئی ہے اور ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے ان کی رہائی بھی عمل میں آجائے گی۔ اطلاعات کے مطابق حنا ثانی کی اتنے دن جیل میں رہنے کی وجہ یہ تھی کہ ان کی ضمانت دینے والا کوئی نہیں تھا اور کینیڈا میں ان سے تعلق رکھنے والے جن میں ان کے دیرینہ احباب پی آئی اے کے ساتھی بھی شامل تھے اور مقامی آفس بھی اس خوف سے لاتعلق رہا تاکہ انہیں بھی اس معاملے میں ملوث نہ کرلیا جائے۔ بہرحال آج پاکستانی کمیونٹی کی ایک درد دل رکھنے والی شخصیت نے 25 ہزار ڈالر کی عوض ان کی ضمانت کرائی جبکہ وکیل کی فیس جو ڈھائی ہزار ڈالر تھی وہ پی آئی اے کے مقامی آفس نے ادا کی۔