بلدیاتی انتخابات، گریٹر مانچسٹر میں کئی ایشیائی امیدوار بھی کامیاب، ووٹرز کا گرین اور ورکرز پارٹی کی طرف رجحان

May 07, 2024

گریٹرمانچسٹر /بولٹن (ابرار حسین) گریٹر مانچسٹر کی کونسلوں میں گو انتخابات کے نتائج میں لیبرپارٹی کا پلہ بھاری ہونے سے کونسلوں میں لیبر پارٹی کا اقتدار قائم رہا لیکن لوگوں نے کھل کر غزہ پر لیبراور کنزرویٹو پارٹی کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا اور ووٹروں کارجحان گرین پارٹی اور ورکرز پارٹی کی جانب رہا۔ لیبر پارٹی کے بہت سے کونسلرکامیاب تو ہوگئے مگر گرین پارٹی اور جارج گیلووے کی ورکرز پارٹی نے بھی بہت زیادہ ووٹ لئے۔ لیونزہیوم کے حلقے میں ورکرز پارٹی کے امیدوار نے بارہ سوووٹ حاصل کئے۔ ادھر اولڈہم میں پانچ آزاد امیدوار کامیاب ہوئے اور لیبرپارٹی کا اقتدار وہاں سے ختم ہوگیا۔ گریٹر مانچسٹر میں سب سے اہم معرکہ مانچسٹر کی لانگ سائٹ وارڈ میں ہوا جہاں ورکرز پارٹی کے امیدوار شہباز سرور نے مانچسٹر سٹی کے ڈپٹی لیڈراورلیبرپارٹی کے امیدوار لطف الرحمٰن کو شکست دے دی۔ شہباز سرور نے 2444ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جبکہ لطف الرحمٰن نے 2259ووٹ حاصل کیے جس سے انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، لانگ سائٹ وارڈ سے دیگر امیدواروں میں سے لبرل ڈیمو کریٹ کے سابق کونسلر لیاقت علی نے 110ووٹ، برنارڈ جوزف گرین پارٹی نے 258ووٹ، محمد عاقب انڈیپنڈنٹ پارٹی نے 48اورکنرویٹو پارٹی کے لبرٹی رو نے 164ووٹ حاصل کئے۔ دیگر وارڈوں میں برنج میں مانچسٹر سٹی کونسل کی لیڈر کونسلر بیو کریگ نے 2257ووٹ حاصل کر کے دوسری دفعہ کونسلر منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ ان کے مقابلے میں کوئی بھی امیدوار نمایاں ووٹ حاصل نہ کرسکا۔ دیگر وارڈوں سے ایشیائی امیدواروں نے جو کامیابیاں حاصل کیں اس کی تفصیل یہ ہے- ویلی رینج سے لیبر کی کونسلر مقدسہ بانو نے2084ووٹ ،چیتھم ہل سے لیبر کے کونسلر شوکت علی نے 1966ووٹ، کرمپسل سے لیبر امیدوار نسرین علی نے 1467ووٹ، چارلسٹون سے لیبر امیدوار عظمیٰ جعفری نے 1602ووٹ، فیلو فیلڈ سے لیبر امیدوار غزالہ صادق، لیونزہیوم سے لیبر امیدوار زاہد حسین نے 1950ووٹ، موس سائیڈ سے لیبر امیدوار ایشا ممتاز نے کامیابی حاصل کی۔ دوسری طرف رشلم سے لیبر کی کونسلر جل لاؤسی نے 1608ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔ برنج وارڈ سے مانچسٹر سٹی کونسل کی لیڈر کونسلر بیورلی کریگ اور ایسٹ ڈڈزبری سے لیزلی بیل نے بھی نمایاں ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی- گو مانچسٹر کا اقتدار اب بھی لیبر پارٹی کے پاس ہی رہے گا کیونکہ مجموعی طور پر دو سیٹوں پر ہی لیبر امیدوار کے علاوہ کسی دوسری جماعت کا امیدوار کامیاب ہوا جن میں سے ایک ورکرز پارٹی اور دوسری گرین پارٹی کی سیٹ ہے- مگر انتخابی نتائج مانچسٹر کی لیبر پارٹی کے لئے کسی حد تک مایوس کن اور کسی خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ہیں- اس کی وجہ یہ ہے کہ ورکرز پارٹی کے امیدواروں نے بہت سی سیٹوں پر لیبر پارٹی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور بہت زیادہ ووٹ حاصل کئے - گو ورکرزپارٹی کے امیدوار کامیابی توحاصل نہ کرسکے مگر اس کے باوجود ان کے ووٹ آئندہ قومی انتخابات میں لیبرپارٹی کے لئے خطرناک بھی ہو سکتے ہیں- اس کی وجہ لوگوں کالیبراور کنزرویٹو پارٹی کی فلسطینیوں سے متعلق پالیسی پر ووٹروں کا غم وغصہ اور ان کی پالیسیوں پر عدم اعتماد کا اظہار ہے- اس موقع پر جہاں لیبر پارٹی کے امیدواروں نے اپنی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا، وہیں ورکرز پارٹی کے امیدواروں نے بھی اس حوالے سے خوشی کا اظہار کیا کہ ان کا پیغام عوام تک پہنچ گیا ہے اور فلسطین کے معاملے میں ان کی پالیسی پر کمیونٹی نے اعتماد کا اظہار کیا ہے- بعد ازاں شہباز سرور کے حامیوں نے ان کی کامیابی کا جلوس بھی نکالا اور ڈھول کی تھاپ پر ناچتے ہوئے خوشی سے لانگ سائٹ کی سڑکوں اور گلیوں پر نعرے لگاتے رہے۔ اس موقع پر ورکرز پارٹی کے لیڈر جارج گیلووے نے واضح کیا ہے کہ لوکل کونسل کے انتخابات میں ورکرز پارٹی کو ملنے والے ووٹوں سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ عوام ٹوری اور لیبر کی سیاست سے تنگ آ چکے ہیں اور اس کا اظہار انہوں نے ورکرز پارٹی کوووٹ دے کر کیا ہے- جارج گیلووے لانگ سائٹ وارڈ مانچسٹر سے ورکرز پارٹی کے امیدوار شہبا ز سرور کی کامیابی کا سن کر فوری طور پر مانچسٹر پہنچے جہاں انہوں نے اپنے کارکنوں کو مبارکباد دیتے ہوے کہاکہ ورکرز پارٹی آئندہ انتخابات کےلئے خود کو متحد کرے گی اور آئندہ عام انتخابات میں مانچسٹر کی تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرے گی- انہوں نے مذید کہا کہ جس بڑی تعداد میں ورکرز پارٹی کو ووٹ دے کر ووٹروں نے اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ اس کو آگے بڑھائیں گے اور کھل کر غزہ اور فلسطین کی حمائت کریں گے- انہوں نے کہا کہ ورکرز پارٹی ظلم کے خلاف ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ مسئلہ فلسطین کا پرامن حل نکالا جائے اور فلسطینی عوام کو ان کا حق دیا جائے- بعدازاں جارج گیلووے کونسلر شہاز سرور کی حمائت میں نکالنے جانے والے جلوس میں بھی شامل ہوئے اور ڈھول کی تھاپ پررقص کرتے ہوئے کارکنوں کے ساتھ کھل مل گئے دوسری جانب لوکل کونسل کے انتخابات میں مانچسٹر کی پہلی صحافی خاتون کونسلر مقدسہ بانو دوسری مرتبہ لیبر پارٹی کی طرف سے ویلی رینج وارڈ سے کونسلر منتخب ہوگئی ہیں- انہوں نے 2084 ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل لبرل ڈیموکریٹ کے سیب بیٹ نے 180 ۔ کنزرویٹو پارٹی کے نارمن ہیسکتھ ہارٹ نے 160۔ ورکرز پارٹی کے تنویر احمد659 گرین پارٹی کے بلی نائیجل نے 980ووٹ حاصل کئے انتخابی نتائج کے فوراً بعد کونسلر مقدسہ بانو ”سپیکر ہاؤس“ پہنچیں جہاں ان کے صحافی ساتھیوں نے ان کا خیرمقدم کیا - اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کونسلر مقدسہ بانو نے اپنے صحافیوں ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے واضح کیا کہ ویلی رینج وارڈ سے ان کی مسلسل دوسری مرتبہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے حلقے کے لوگ ان کے ترقیاتی کاموں کو پسند کرتے ہیں- میں اپنے ووٹروں کو یقین دلاتی ہوں کہ میں ان کے حلقے میں مزید ترقیاتی کاموں کوفروغ دوں گی اور ان کے مقامی مسائل کے حل کے لئے کوئی دقیقہ فرگزاشت نہیں کروں گی۔