امریکہ توانائی کے شعبے میں بےجا مداخلت بند کرے، چین کا انتباہ

May 08, 2024

بیجنگ (نیوزڈیسک)چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ’’ زائد گنجائش‘‘ کا جھوٹا بیانہ پھیلانا بند کرکے غیر منصفانہ اور غیر مارکیٹ ذرائع سے چین کے نئے توانائی شعبے میں مداخلت فوری بند کردے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے یہ بات ایک پریس کانفرنس میں اس متعلق ایک سوال کے جواب میں کہی۔ ترجمان نے کہا کہ چین پر زائد گنجائش کا الزام ایک اقتصادی بحث تو ہوسکتی ہے لیکن حقیقتاً اس الزام کی کوئی منطق نہیں ہے۔ لین جیان نے کہا کہ تمام ممالک اپنے تقابلی فائدے کی مصنوعات تیار اور برآمد کرتے ہیں اور یہ عالمی تجارتی اصول ہے اگر کسی ملک پر ضرورت سے زیادہ صلاحیت کا الزام عائد کیا جائے اور جب وہ اپنی مقامی طلب سے زائد پیداوار کرے تو اسے گنجائش میں کٹوتی کرنے کو کہا جائے تو اس صورت میں پھر ممالک کس کے ساتھ تجارت کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ اگر 12 فیصد چینی ساختہ الیکٹرک گاڑیوں کی برآمد کو زائد گنجائش کہا جائے تو پھر جرمنی، جاپان اور امریکہ کا کیا ہوگا جو بالترتیب 80، 50اور 25فیصد گاڑیاں برآمد کرتے ہیں؟ کیاپھر اسے سنگین زائد گنجائش تصور کیا جائے گا؟ ترجمان لین جیان نے کہا کہ عالمی توانائی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق کاربن کے خاتمہ کو یقینی بنانے کیلئے دنیا کو 2030تک 4کروڑ 50لاکھ نئی توانائی گاڑیوں کی ضرورت ہوگی جو 2022کی طلب سے 4.5گنا زائد ہے جبکہ عالمی صلاحیت ابھی بھی مارکیٹ کی طلب سے بہت کم ہے، تو یہ زائد گنجائش کیسے ہوسکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اچھی طرح پتہ ہے کہ یہ’’ زائد گنجائش‘‘ کا الزام اقتصادی سمجھ بوجھ اور صنعتی حقائق کے منافی ہے لیکن پھر بھی وہ چین کو اس پر مورد الزام ٹھہراتا ہے۔ ’’چین کی زائد گنجائش‘‘ کا امریکی دعوی مارکیٹ پر مبنی نتیجہ نہیں ہے بلکہ تصور کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور تجارت کو سیاست زدہ کرنے کا بیانیہ ہے۔ لین جیان نے مزید کہا کہ اس کا اصل مقصد چین کی اعلی معیار کی ترقی کو روکنا اور اسے ترقی کے جائز حق سے محروم کرنا ہے۔ یہ چین کی زائد گنجائش نہیں بلکہ امریکہ کی حد سے زائد بے چینی ہے جو اعتماد کے فقدان اور چین کو بدنام کرنے سے پیدا ہوئی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ امریکہ کہتا ہے کہ وہ چین کی معیشت یا سائنس و ٹیکنالوجی میں اس کی ترقی کو روکنا نہیں چاہتا۔ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے قول کی پاسداری کرے اور زائد گنجائش کا غلط بیانہ پھیلانا ، چین کے نئے توانائی شعبے کو غیر منصفانہ اور غیر مارکیٹ ذرائع سے پیچھے دھکیلنا اور ماحول دوست منتقلی اور ترقی کے حصول کی عالمی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنا بند کرے۔