سینیٹر جان محمد بلیدی کا اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی کا مسئلہ فوری حل کرنے کا مطالبہ

July 02, 2024

--- فائل فوٹو

وفاقی اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی کے معاملے پر سینیٹر جان محمد بلیدی نے صدر پاکستان آصف علی زرداری کو خط لکھ دیا۔

سینیٹ آف پاکستان میں بلوچستان کے نمائندے سینیٹر جان محمد بلیدی نے صدر پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر آصف علی زرداری کو خط لکھ کر اردو یونیورسٹی میں مہینوں سے تنخواہوں اور پینشن کی عدم ادائیگی کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ یونیورسٹی کے پاس پنشن اور جی پی فنڈ میں خطیر رقم موجود ہے جس کے ذریعے مختلف اسکیموں میں سرمایہ کاری کی گئی ہے لیکن یونیورسٹی ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کو پنشن اور بقایاجات ادا کرنے پر تیار نہیں ہے۔

انہوں نے لکھا کہ 50 سے زائد اساتذہ اور دیگر ملازمین اپنے بقایاجات کی ادائیگی کے منتظر ہیں لیکن یونیورسٹی کی انتظامیہ سرمایہ کاری یا اس کے کسی ایک حصے کو تحلیل کرنے سے مسلسل انکار کررہی ہے۔ یونیورسٹی کے 1000 سے زائد ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔

سینیٹر جان محمد بلیدی نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے اساتذہ اور ریٹائرڈ ملازمین کو عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے مواقع پر بھی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سابق صدر اور یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے کاروباری دوستوں کو اردو یونیورسٹی کی سینیٹ میں شامل کیا اور نئے وائس چانسلر کا تقرر عہدے کے آخری ایام میں انتہائی عجلت میں کی۔

سینیٹر نے مزید لکھا کہ سابق چانسلر نے وفاقی اردو یونیورسٹی کے لیے سابق قومی اسمبلی اور سینیٹ آف پاکستان کی جانب سے منظور کیے جانے والے قانون کو بغیر کوئی وجہ بتائے قومی اسمبلی کو واپس بھیج دیا۔ سابق صدر کے دور میں اردو یونیورسٹی کے انتظآمی بحران میں اضافہ ہوا جو آج سنگین شکل اختیار کر چکا ہے۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر یونیورسٹی کے انتظامی دفتر میں موجود نہیں ہوتے اور گزشتہ 4 ماہ میں بمشمکل چند دن یونیورسٹی میں موجود رہے ہیں۔ ان کا بیشتر وقت بیرون ملک دوروں میں صرف ہوا ہے۔

ان کے مطابق ان کی مسلسل غیر حاضری سے یونیورسٹی میں انتظامی مسائل میں اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ 4 ماہ میں 3 رجسٹرار تبدیل کر چکے ہیں۔

سینیٹر جان محمد بلیدی نے لکھا ہے کہ گزشتہ 12 سال میں یونیورسٹی میں نا تو کوئی کنووکیشن منعقد ہوا اور نہ ہی کسی وائس چانسلر نے یونیورسٹی کی سینیٹ میں اپنی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ جمع کروائی۔ گزشتہ 20 سالوں میں یونیورسٹی میں 19 وائس چانسلر موجود رہے ہیں۔