پاک تاجکستان معاہدے

July 04, 2024

وزیر اعظم شہباز شریف کے دو شنبے کے دورے میںپاکستان اور تاجکستان کے درمیان مفاہمت کی جن یادداشتوںاور معاہدوں پر دستخط ہوئے ان سےباہمی تعاون و اشتراک کے نئے پہلو نمایاں ہوئے ہیں جبکہ کئی بین الاقوامی امور پرہم آہنگی بھی سامنے آئی ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان کی تاجک صدر امام علی رحمانوف سےملاقات اور مشترکہ پریس کانفرنس سے جہاں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا جذبہ نمایاں ہے وہاں بین الاقوامی امور کے حوالے سے ہم آہنگی بھی ظاہر ہے۔ دونوں ملکوں کی طرف سے جن دستاویزات پر دستخط کئے گئے ان میں ہوا بازی ، سفارت کاری، تعلیم، کھیلوں، سماجی روابط ،صنعتی تعاون، سیاحت اور دیگر شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتیں اور معاہدے شامل ہیں۔ ایک بڑی پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ پاکستان اور تاجکستان کے پاسپورٹ ویزا سے مستثنیٰ ہوں گے۔ اسٹرٹیجک شراکت داری کے معاہدے پر بھی دستخط ہوئے جس کے تحت پاکستان اورتاجکستان کے خارجہ تعلقات کو طویل مدتی اسٹرٹیجک اشتراک میں تبدیل کیا جائے گا۔ اس معاہدے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوںگے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے تاجک صدر کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال، آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی مکروہ بھارتی کوششوں سے آگاہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور غزہ میں مزید انسانی زندگیوں کے زیاں کو روکنے اور خطّے میں قیام امن کے لئے عالمی برادری کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نےجہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے مل کر کام کرنےکی خواہش ظاہر کی وہاں اس امر کی جانب توجہ بھی دلائی کہ پاک تاجک تجارتی حجم ہمارے قریبی تعلقات کا آئینہ دار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تجارتی حجم میں اضافے کے لئے ہمیں سالانہ بنیادوں پر اہداف کا تعین کرنا ہوگا۔ تاجک صدر کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہوں تاکہ زراعت، صنعت، سرمایہ کاری، تجارت سمیت مختلف شعبوں میں اسلام آباد اوردوشبنے کے درمیان تعاون مزید بڑھے۔ میاں شہباز شریف کے مطابق کراچی کی بندرگاہ سے افغانستان کے راستے تاجکستان تک اشیا کی نقل و حمل ہو رہی ہے، وہ چاہتے ہیں کہ تاجکستان اور پاکستان کے درمیان روڈ اور ریل نیٹ ورک مزید مضبوط ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کثیر الجہتی راہداریاں تلاش کرنی چاہئیں۔ ہم چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں۔ وزیراعظم کی اس خواہش کے عملی صورت میں ڈھلنے کے امکانات دوحہ کانفرنس کے موقع پر چار ملکی کانفرنس میں پاکستان، افغانستان، اور ازبکستان کے درمیان ریلوے لائن بچھانے پر اتفاق کی خبر سے نمایاں ہوئے ہیں، مذکورہ ریلوے لائن کیلئے چوتھا فریق قطر بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔ وسطی ایشیا تک رسائی کی ایسی نئی راہداریاں قائم کرکے یقیناً مثبت نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ تاجک صدر امام علی رحمانوف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آنے والے دنوں میں تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے اور پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں اضافے کے اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ وزارتی کمیشن قائم کرنے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا۔ جیسا کہ ان تفصیلات سے واضح ہے ،دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری بڑھنے کے اقدامات جلد بروئے کار لائے جانے کی امید کی جاسکتی ہے۔ خطے میں جتنی تجارتی سرگرمیاں فروغ پائیں گی اتنی ہی خوشحالی آئے گی ۔