گیس کے نئے ذخائر

July 04, 2024

ماڑی پٹرولیم کے بعد پی پی ایل نے بھی سندھ میں گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کا اعلان کیا ہے۔پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) 1950میں تشکیل دیا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد تیل اور قدرتی گیس کی تلاش اور پیداوار کرنا ہے، کا کہنا ہے کہ گیس کا نیا ذخیرہ لطیف بلاک ضلع خیر پور (سندھ) سے دریافت ہوا ہے۔ کنویں کی کھدائی5 مئی 2024کو شروع کی گئی تھی اور ہدف کے مطابق 3438 میٹر گہرائی تک کھدائی کی گئی ۔ جس سے11.27ملین اسٹینڈرڈ کیوبک فٹ یومیہ (ایم ایم ایس سی ایف) گیس حاصل ہوگی۔ پاکستان میں توانائی کی ضرورت کا لگ بھگ 35فیصد گیس سے پورا ہوتا ہے۔ گیس کارخانوں، گاڑیوں اورگھروں میں بطور ایندھن استعمال ہوتی ہے جو تاحال قلیل ہے۔ پہلے سے موجود سوئی گیس کے ذخائر تیزی سے اختتام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ نئے ذخائر کی دریافت اس منظر نامے میں حوصلہ افزا ہے۔ تازہ ترین دریافت سے ہائیڈرو کاربن کے مزید ذخائر میں اضافہ ہوگا اور ملک میں ہائیڈرو کاربن کی مقامی فراہمی کو بڑھانے اور گیس کی طلب کم کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان میں قدرتی گیس کے قابل ذکر ذخائر موجود ہیں جو زیادہ تر صوبہ سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں واقع ہیں۔ سندھ میں 13مقامات سے گیس نکالی جا رہی ہے۔ کرک اور ڈیرہ اسماعیل خان سے بھی تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوچکے ہیں۔ پاکستان کی سب سے بڑی توانائی اور ایکسپلوریشن کمپنیوں میں سے ایک ماڑی پٹرولیم نے دو روز قبل اسٹاک ایکسچینج کو سندھ میں غازی فارمیشن میں گیس کے نئے ذخائر کی دریافت سے مطلع کیا تھا جن سے پانچ ملین ایم ایم ایس سی ایف یومیہ گیس ملے گی۔ آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل) نے بھی خیبر پختونخوا میں واقع کنواں ناشپاچارسے پیداوار کو بحال کیا ہے جس سے ملکی امپورٹ بل میں 59.85ملین ڈالر کی خاطر خواہ کمی ہوگی۔ ہم اپنے قدرتی وسائل کو بروئے کار لاکر زوال پذیر معیشت کو سنبھالا دے سکتے ہیں۔