جو اپنا کام نہیں کرسکتے وہ جائیں اپنے گھر، جسٹس محسن اختر کیانی کا پولیس افسران سے مکالمہ

July 19, 2024

جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک سماعت کے دورانپولیس افسران سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے امن و امان اور حفاظت کی ذمہ داری آئی جی کی ہے،آپ نے وردی پہنی ہوئی ہے،اس کا احترام کریں اور اپنا کام کریں،جو اپنا کام نہیں کرسکتے وہ جائیں اپنے گھر۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھانہ سنگجانی کی حدود سے لاپتہ شہری سمیع اللہ کو 3دن میں بازیاب کرانے کاحکم دے دیا۔

سماعت کے دورانجسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تین دن دیتا ہوں، بندہ نہیں آیا تو آئی جی کے خلاف پرچہ درج کرنےکاحکم دوں گا۔

عدالتی حکم پر ایس ایس پی آپریشنز، ایس پی صدر، ایس ایچ اوسنگجانی اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے پولیس افسران سے استفسار کہ کیا پراگریس ہے، کیا سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کی گئی؟

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سیف سٹی کیمروں سےکچھ نہیں ملا، جس گاڑی میں اغوا کیا گیا اس کی فوٹیجز ہیں، سنگجانی ٹول پلازہ پر بندے کواٹھایا گیا اور وہی گاڑی ریڈزون میں ججزسیکٹر میں دیکھی گئی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ کسی جج نے اس کو لاپتہ کیا ہے؟

وکیل نے وضٓحت دی کہ نہیں، ہم یہ نہیں کہہ رہےمگر جس گاڑی میں اغوا کیاگیا وہ گاڑی ریڈزون میں 2 دن نظر آئی۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس گاڑی کا بتایا جارہا ہے وہ اسلام آباد میں نہیں ہے۔

عدالت کا پولیس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کے پاس گاڑی نہیں ہوگی تو کسی اور ایجنسی کے پاس ہوگی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ افغانستان سے گاڑی آئی اور بندے کو اٹھایا گیا، اگروہ بندہ کسی مقدمےمیں ملوث ہے تو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اُن لوگوں کو بتادیں کہ اس طرح نہیں چلے گا، 11 دن میں ابھی تک کچھ نہیں ہوا تو آگے بھی نہیں ہوگا۔

جسٹس کیانی نے کہا کہ اسلام آبادمیں سینکڑوں مقدمے ہوتےہیں، آپ ٹریس کریں، اس بندے پر بھی کوئی مقدمہ ہوگا، پولیس ذمہ دار ہے کارروائی بھی پولیس کے خلاف ہوگی، اگر کوئی شخص کسی کیس میں چاہیے، اس کو گرفتار کریں ایف آئی آر درج کریں۔

پولیس کے وکیل طاہر کاظم نے کہا کہ وزارت دفاع سے بھی رپورٹ منگوائیں۔

اس پرجسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وزارت دفاع کا اس میں کوئی کام نہیں،ذمہ دار پولیس ہے، نہ ہی بندہ اور نہ ہی بندے کو لاپتہ کرنے والی گاڑی کا سراغ لگایا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 22 جولائی تک ملتوی کرکے کیس دوسرے بینچ کو بھیج دیا، جسٹس محسن اختر کیانی موسم گرما کی تعطیلات پر جائیں گے۔