وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا …

July 26, 2024

تحریر:ہارون نعیم مرزا…مانچسٹر
پاکستانی ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں وہ ملکی معیشت میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے مسائل کا حل کرنے کے لیے او پی ایف کو جلد فعال کیا جا رہا ہے مگر یہ وہ دل فریب نعرے ہیں جو اوور سیز پاکستانیوں کو ہر دورحکومت میں بے وقوف بنانے کے لیے لگائے جاتے ہیں ۔موجودہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے انتخابات سے قبل اپنے منشور میں بھی یہ نعرے بلند کیے مگر پہلے 100 دن تو کیا 200 دن مکمل ہونے کے قریب ہیں مگرحکمراں اپنے منشور پر ہی عمل نہیں کر سکے۔ او پی ایف مکمل طور پر غیر فعال ہے موجودہ حکومت نے چوہدری سالک حسین کو اوورسیز وزیر مقرر کرنے کے علاوہ وزارت حج کا بھی قلمدان سونپ دیا دونوں وزارتیں ہر وقت کام اور کام کا تقاضہ کرتی ہیں چوہدری سالک حسین اپنی وزارتوں کے ساتھ کس قدر انصاف کر رہے ہیں اس کا جواب تو وہی دے سکتے ہیں مگر یہ امر واضح ہے کہ اوورسیز پاکستانی دیا جلا کر اپنے اوور سیز وزیر یا او پی ایف کے چیئرمین کی راہ دیکھ رہے ہیں ان اورسیز پاکستانیوں کو سہولیات تو بڑی دور کی بات ہے انہیں ناپسندیدہ شخصیات سمجھ کر ان سے کوئی نہ کوئی ماضی کا بدلہ چکایا جا رہا ہے ایسے لگتا ہے کہ جیسے نون لیگ کی حکومت کو درباریوں نے گھیر رکھا ہے یہی درباری کسی بھی حکومت کے زوال کا سبب بنتے ہیں کئی ایسے افراد کو راتوں رات حکومت کی طرف سے اہم عہدوں پر پر لگا دیا گیا ۔مسلم لیگ نون کی سابقہ حکومت کے دور میں برطانوی وزیراعظم سر کیئر سٹارمر کے ہمراہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی طرف سے اعلی ترین ایوارڈ حاصل کرنے والے بیرسٹر امجد ملک کو او پی ایف کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا جو راچڈیل لاء ایسوسی ایشن کی سو سالہ تاریخ میں اسکے پہلے ایشیائی صدر بھی رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص بہتر بنانے کے لیے قابل قدر کاوشیں کیں میاں برادران جو برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطنی کے دوران مقیم رہے اوور سیز کی مشکلات سے اس وقت پوری طرح گاہ تھے۔ انہوں نے بیرسٹر امجد ملک کو مسلم لیگ نون کے چیف کوارڈینیٹر انٹرنیشنل افیئرز کے عہدے پر تعینات کیا۔ بیرسٹر امجد ملک بھی پارٹی قائدین کی طرح اوورسیز میں وعدوں کی کھیر بانٹتے رہے اور منشور کی افادیت اور اس پر عمل درآمد کے وعدے کرتے رہے اب تو اور سیز پاکستانیوں کا پارہ بہت ہائی ہو چکا ہے بیرسٹر امجد ملک اپنی پیشاورانہ ذمہ داریوں کو پس پشت ڈال کر پوری دنیا میں اس تنظیم کو فعال کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے ان کی اپنی ہی پارٹی نے انہیں استعمال کرکے نظر انداز کردیا ہے اب ایسے لگتا ہے کہ وہ بھی اپنی ہمت ہار چکے ہیں پہلے ہی پوری دنیا پاکستانی انتخابات پر انگلیاں اٹھا رہی ہے ۔انہوں نے پنجاب اور سیز کمیشن کا مسودہ بھی تیار کیا تاکہ اور سیز پاکستانیوں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کیے جائیں بیرسٹر امجد ملک جو ایک طویل عرصہ سے پارٹی کے ساتھ منسلک ہیں مگر ان کی خدمات کو مسلسل نظر انداز کرتے ہوئے دیگر پارٹی کے مخلص کارکنوں کی طرح ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا ہے پاکستان کے مقابلے میں دیگر ترقی پذیر ممالک اور ان کے سفارت خانے اپنے شہریوں کی مکمل دیکھ بھال کرتے ہیں ان کے مسائل حقیقی معنوں میں حل کئے جاتے ہیں پاکستانی سفارت خانوں کی اکثریت میں سفارشی تعینات ہیں۔ کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اس کی اہل افراد کو نظر انداز کیا جا رہا ہے دنیا بھر کے ممالک کی جیلوں میں ہزاروں پاکستانی اپنے کردہ اور نہ کردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں اگر اوورسیز ڈیسک کا کوئی چیئرمین ہوتا تو ان سفارتخانوں کو نہ صرف متحرک کرتا بلکہ ان کی شکایات کا ازالہ بھی ممکن ہو سکتا جس سے حکومت کا تشخص بھی بحال ہو جاتا سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اگر دیکھا جائے تو ہر اوورسیز پاکستانی موجودہ اور سابقہ حکومت کی کارکردگی سے غیر مطمئن ہے۔ پنجاب حکومت کسی حد تک عوام کی مشکلات کا ازالہ کر رہی ہے جو مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف کی مشاورت کی وجہ سے ممکن ہو رہا ہے دیار غیر میں 90لاکھ سے بھی زائد پاکستانی تارکین وطن آباد ہیں ان کے بھی کوئی حقوق ہیں مگر انہیں مسلسل نظر انداز کرنے سے کسی کا بھی قد بلند نہیں ہو سکتا۔ انتخابات کے موقع پر انہیں دلفریب نعروں سے اب بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر چیئرمین او پی ایف کا تقرر کرنے کے علاوہ سفارت خانوں میں نااہل افراد کی تطہیر کر کے اہل افراد کو تعینات کرے اور اوورسیز پاکستانیوں کی اس التجا پر غور کریں ۔حکومت نے ایسے بے یار و مددگار پاکستانیوں سے قومی شناخت بھی چھین لی ہے جو دیار غیر میں اسائلم کے لیے سالہا سال سے منتظر ہیں حکومت پہلے اپنا محاسبہ کرے اور پھر ان سیاسی پناہ گزینوں کا جو ایک دن ملک کا قیمتی سرمایہ بن جاتے ہیں۔