آئی پی پیز سے معاہدے کک بیکس لے کر کیے گئے ہوں گے، حافظ نعیم

July 30, 2024

فائل فوٹو

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ آئی پی پیز سے معاہدے کک بیکس لے کر کیے گئے ہوں گے، آئی پی پیز کے حقائق اور معاہدے سامنے نہیں لاسکتے۔

راولپنڈی میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ممکن نہیں کہ لوگ بھاری بل بھی دیں اور بچوں کو بھی پڑھائیں، پاکستان کے 98 فیصد لوگ بجلی کےبل نہیں بھر سکتے، یہ حکومت کی مجبوری نہیں بلکہ نالائقی اور کرپشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری افراد کے لیے حالات بہت مشکل ہو گئے ہیں، حکومت بل بڑھا رہی ہے لیکن آئی پی پیز کے معاہدے سامنے نہیں لاتے، حکومت کی نااہلی کا عذاب پورا ملک بھگت رہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ مہنگے پیٹرول سے غریب عوام متاثر ہو رہی ہے، ہم حکمراں طبقے کی عیاشیوں کے لیے ٹیکس کیوں دیں، اگر یہ ڈیڑھ لاکھ گاڑیاں فروخت کریں، ملک کو اربوں روپے کا فائدہ ہوسکتا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئی پی پیز میں آر ایل این جی استعمال کرانے کی وجہ ناجائز وعدے ہیں، غلط وقت پر خریداری کی گئی ان کی نااہلی کا عوام کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے، گورنر، وزراء 13 سو سے زائد سی سی گاڑی استعمال نہ کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے پر وزیرِ اعظم کام کیوں نہیں کر سکتے، وزیرِ اعظم 13 سو سی سی گاڑی میں اپنی سیٹ ایڈجسٹ کرالیں، ساڑھے تین سو ارب کا قوم کو فائدہ حاصل ہو سکتا ہے، قوم کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں کل سے گورنر ہاؤس میں دھرنا شروع ہونے جا رہا ہے، پشاور کے وزیرِ اعلیٰ یا گورنر ہاؤس میں بھی اکٹھے ہو سکتے ہیں، ہمارا دھرنا ملک بھر میں پھیلایا جائے گا۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے تنخواہ درار طبقے پر اضافی بوجھ کم کیا جائے، ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن ایف بی آر میں ہوتی ہے، 9 ہزار ارب روپے کے قریب سود کی رقم ادا کرنا پڑھ رہی ہے۔