امریکی انتخابات، پاکستانی تنظیمیں کنفیوژن کا شکار

July 31, 2024

نیویارک (عظیم ایم میاں) امریکا میں انتخابی سیاست کی ہنگامہ آرائی کے ساتھ ری پبلیکن اور ڈیمو کریٹک پارٹیوں اور ان کے امیدواروں کی صف آرائی جاری ہے۔

پاکستانی تنظیمیں کنفیوژن کا شکار ہیں، پاکستانی ووٹرز نئی نسل کےمستقبل سے بے نیاز،پاکستان کی اندرونی سیاست میں دلچسپی لے رہے ہیں، بھارتی نژاد ووٹرز کی اکثریت کملا ہیرس کو ووٹ دینگے، اسرائیلی لابی بھی متحرک نظر آرہی ہے۔ ریاست مشی گن کی عرب آبادی نے غزہ جنگ بندی کا مطالبہ دہرادیا ۔

امریکی صدارت، ایوان نمائندگان کے علاوہ سینیٹ کی ایک تہائی نشستوں کے انتخابات میں اب صرف چند ہفتے باقی ہیں اور نومبر کے پہلے ہفتہ میں ہونے والے ان انتخابات کے نتائج نہ صرف عام امریکی شہری اور ووٹر کی زندگی پر اثر انداز ہوں گے بلکہ عالمی سطح پر ان نتائج اثرات معیشت، امن، علاقائی سیاست اور عالمی اداروں کی ورکنگ پربھی مرتب ہوتے ہیں کیونکہ امریکا ایک عالمی طاقت ہے۔

اسی لئے امریکا میں آباد مختلف پناہ گزین کمیونٹیز اور اقلیتیں بھی ان انتخابات میں اپنے موقف اور اپنی شناخت کو تسلیم کروانے کیلئے سرگرمی سے حصہ لیتی اور اپنے موقف کے حامی امیدواروں کی بطور امریکی ووٹر اور شہری مالی اور سیاسی حمایت بھی کرتی ہیں۔ اس کی ایک واضح مثال امریکا میں اسرائیل کیلئے مضبوط متحرک اور متمول لابی اور ووٹرز کی اسرائیل کیلئے غیر مشروط حمایت کرنے والے ووٹرز کا امریکا کے نظام میں اپنا اہم رول ہے

۔ اس کے اثرات و نتائج دنیا کے سامنے ہیں۔ امریکی ریاست مشی گن میں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن امیدواروں میں سخت مقابلہ کا امکان ہے بلکہ امریکی صدر کیلئے ٹرمپ اور کملا کی جیت یا ہار کا سبب بھی اس ریاست کے ووٹرز بن سکتے ہیں اسی لئے صدر کیلئے ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیریس کی انتخابی حکمت عملی کے ذمہ داروں نے ریاست مشی گن کے علاقے ڈیربون میں آباد عرب نژاد امریکی ووٹرز سے رابطہ کرکے حمایت کیلئے کہا تو اطلاعات کے مطابق ڈیربون کے عرب نژاد میئر اور دیگر رہنماوں نے ڈیموکریٹ نائب صدر کے چنائو اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے بارے میں موقف اور مطالبے کا اظہار کردیا۔

اسی طرح امریکا میں بھارت کیلئے لابی اور بھارت نژاد امریکی ووٹرز کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ ہے۔ چونکہ کملا ہیریس کا آبائی بیک گرائونڈ بھارتی صوبے تامل ناڈ سے ہے جہاں سیاسی بے چینی اور بھارتی مرکز کی پالیسیوں بارے میں شکایات کا زور رہتا ہے

لہٰذا امریکا کے بھارتی نژاد ووٹرز کی ایک تعداد ان کی حامی نہیں لیکن بڑی اکثریت اور ڈیموکریٹس کملا کو ووٹ دیں گے۔ اس تمام انتخابی صورتحال میں عام پاکستانی۔ امریکن ووٹر امریکا میں اپنے اور اپنی نئی نسل کے مستقبل سے بے نیاز ہوکر ابھی تک پی ٹی آئی ، بانی پی ٹی آئی ، پی پی پی، مسلم لیگ (ن) کی حمایت یا مخالفت کے مشن میں مصروف ہیں۔

امریکا میں کانگریس مینوں اور سینیٹروں کے ساتھ تصاویر کھنچوا کر پاکستان کے حکمرانوں اور پاکستان میں اپنے رشتہ داروں اور حلقہ یاروں کو تصاویر بھیج کر متاثر کرنے والے پاکستانی کمیونٹی کے لیڈران بھی ابھی تک خاموش اور غیر متحرک ہیں۔ پاکستانی کی قائم پولیٹکل ایکشن کمیٹیاں اور تنظیمیں بھی بظاہر غیر متحرک نظر آتی ہیں۔