فوج سے مذاکرات کی خواہش نئی نہیں، تجزیہ کار

July 31, 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز پروگرام رپورٹ کارڈ میں میزبان مبشر ہاشمی سے گفتگو کرتے ہوئے سنیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی ، سہیل وڑائچ، عمر چیمہ اور سلیم صافی نے کہا کہ فوج سے مذاکرات کی خواہش نئی نہیں ہے ، فوج کیساتھ ساتھ سیاسی پارٹیوں سے بھی بات چیت کی جائے ، فوج کو سیاست سے چلے جانا چاہیے کیا طریقہ کار ہونا چاہیے اس کا کوئی آئیڈیا نہیں ہے ، فوج کیساتھ مذاکرات کی خواہش پوری نہیں ہوسکے گی ۔ سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ ایک طرف میر جعفر میر صادق سے نو مئی تک کے معاملے دوسری طرف چوری شدہ مینڈیٹ صاف الیکشن یہ آج ان کی ڈیمانڈ ہے۔ مستقبل قریب میں کوئی حل نظر نہیں آرہا ہے۔فوج سے مذاکرات کی خواہش نئی نہیں ہے۔ عمران خان سابقہ ادوار میں سابقہ جنرلوں سے بھی مذاکرات کرچکے ہیں۔ عمران خان کے دور میں مولانا فضل الرحمن نے نے دھرنا ختم کرنے کی جنرل فیض سے ڈیل کی تھی اور ان کی گرانٹی لے کر گئے تھے۔ آصف زرداری کہہ چکے ہیں کہ فارمولا بنانے والے مجھ سے پوچھتے ہیں میں کہتا ہوں پہلے اس کی چھٹی کراؤ پھر فارمولا بنائیں گے ۔ نوازشریف اینڈ کمپنی اب خود بتا رہی ہے کہ وہ ان کی گارنٹی پر باہر بھی گئے اور واپس بھی آئے ۔ شہباز شریف کہتے ہیں الیکشن سے ایک مہینہ پہلے وزیراعظم بن چکا تھا ۔ یعنی مذاکرات کی خواہش سب کی ان سے ہی ہوتی ہے۔محسن نقوی سے بات نہ کرنے کی ٹھوس وجہ ہے نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے دور میں جو ہوا تحریک انصاف پر کریک ڈاؤن ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔حکومت اندر سے بالکل مذاکرات نہیں چاہتے ہیں۔سنیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ ہماری جمہوری تربیت یہی ہے کہ سیاسی پارٹیوں سے جو جمہوری اتفاق رائے جو ہوتا ہے وہ ان مذاکرات سے کہیں زیادہ ہوتا ہے جیسے کہ چارٹر ڈ آف ڈیموکریسی ، اٹھارہویں ترمیم وغیرہ ہے جو سیاسی اتفاق رائے ہوتا ہے ظاہر ہے اسٹبلشمنٹ بھی اس کو فالو کرتی ہے چاہے ان کے اختلافات بھی ہوں۔