زائد فیس کی وصولی، پی ایم ڈی سی نے سیکریٹری صحت سے رائے طلب کرلی

July 31, 2024

کراچی(سید محمد عسکری) پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے نجی میڈیکل ایند ڈینٹل کالجوں کی جانب سے زائد ٹیوشن فیس وصول کرنے پر وفاقی سکریٹری صحت سے 15روز میں قانونی رائے مانگ لی ہے۔ پی ایم ڈی سی کی رجسٹرار کی جانب سے لکھے گئے خط میں وفاقی سکریٹری صحت کو مطلع کیا گیا ہے کہ پی ایم ڈی سی کے آرڈیننس 1962 کے تحت بنائے گئے ضوابط (ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس داخلے، ہائوس جاب اور انٹرن شپ) ریگولیشنز، 2010 اور 2012کے تحت نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجوں کیلئے بالترتیب پانچ اور چھ لاکھ روپے سالانہ ٹیوشن فیس مقرر کی گئی تھی۔ کونسل نے بعد میں ٹیوشن فیس میں 7 فیصد اضافے کی اجازت دی اور فیس 6 لاکھ 42 ہزار روپے مقرر کی۔ عدالت عظمی نے از خود نوٹس کیس 01/2010 مورخہ 9 اور 24 مارچ 2018 میں اپنے حکم میں ہدایت کی کہ"ہم پاکستان کے تمام میڈیکل کالجوں کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ 8 لاکھ 50 ہزار روپے سے زیادہ رقم جو موجودہ سیشن کیلئے ان کے طلباء سے وصول کی گئی ہے وہ انہیں ایک ماہ کی مدت کے اندر واپس کی جائے۔ نجی کالجز کیلئے فیس ابتدائی طور پر8 لاکھ 50 ہزار روپے مقرر کی گئی تھی جو بعد میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کیلیئے 9 لاکھ 50 ہزار روپے کردی گئی۔ اس کے بعد، ʼداخلوں کے ضوابط، 2020-21ء کے تحت سال افراط زر کی شرح کے پیش نظر سیشن 2020 -21 کیلئے ٹیوشن فیس میں پانچ فیصد سالانہ اضافے کی اجازت دی گئی۔ خط میں مزید بتایا جاتا ہے کہ پی ایم ڈی سی کے نئے تشکیل شدہ ایکٹ 2022 کے تحت طبی اور دانتوں کی تعلیم کے معیارات مقرر کیے گئے جن کے مطابق تمام میڈیکل اور ڈینٹل کالجز، سالانہ داخلہ کے عمل کو شروع کرنے سے کم از کم تین ماہ قبل، سالانہ بنیادوں پر فکسڈ ٹیوشن اور تمام ذیلی فیس کے ڈھانچے کا اعلان پورے مطالعہ کے پروگرام کیلیئے کریں گے جس میں طلباء داخلہ کے خواہاں ہیں اور کالج میں داخلے کے دوران طلباء کی فیس کے ڈھانچے میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، کوئی میڈیکل یا ڈینٹل کالج کسی طالب علم یا طالب علم کے خاندان سے، اس سے پہلے یا اس سے پہلے کوئی عطیہ یا دیگر ادائیگی نہیں مانگے گا، نہ ہی وصول کرے گا۔ داخلے کا وقت یا اس کے بعد طلباء کے کالج میں داخلہ جاری رکھنے کے دوران چاہے داخلہ دینے کے لیے غور کیا جائے یا نہیں، ہر سال کے آغاز میں، میڈیکل اور ڈینٹل کالج اپنے انڈر گریجویٹ میڈیکل یا ڈینٹل پروگرام کے سلسلے میں اپنے سالانہ مالیاتی گوشوارے پچھلے سال اور کونسل کو درکار کسی دوسرے سال، مجوزہ فیس کا ڈھانچہ اور اس کا جواز پیش کریں گے"۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پی ایم اینڈ ڈی سی نے 2022-23 اور 2023-24 کے سیشنز کے لیے تمام نجی کالجوں سے اس کے جواز کے ساتھ فیس کے ڈھانچے کا ڈیٹا حاصل کیا۔ ان کالجوں سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق، کالجوں کی طرف سے وصول کی جانے والی ٹیوشن فیس میں یکسانیت/معیاری کا فقدان ہے۔ مزید برآں، پی ایم ڈی سی کو طلباء اور والدین کی جانب سے کالجوں کی جانب سے زائد ٹیوشن فیس وصول کرنے کے حوالے سے متعدد شکایات موصول ہوتی ہیں۔ اب، نجی کالجوں میں داخلے کے خواہاں میڈیکل /ڈینٹل طلباء کے وسیع تر مفاد میں، کونسل تمام نجی کالجوں کے لیے ٹیوشن فیس کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ ملک بھر میں یکسانیت اور معیاری کا اطلاق کیا جائے۔ رجسٹرار پی ایم اینڈ ڈی سی نے مزید کہا کہ مذکورہ بالا کے پیش نظر، محکمہ قانون و انصاف سے رائے حاصل کرنے کے لیے آپ کے دفتر سے رجوع کیا جا رہا ہے کہ ٹیوشن فیس پاکستان کے شماریات بیورو کے جاری کردہ اکنامک سروے آف پاکستان کی بنیاد پر سالانہ مہنگائی کی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے مقرر کی جائے گی چونکہ نیشنل ایم ڈی کیٹ قریب ہے لہٰذا پرائیویٹ کالجوں میں داخلوں سے پہلے ٹیوشن فیس کا معاملہ حل ہو جائے۔