بارشیں اور سیلاب:مستقل اقدامات ضروری

August 10, 2016

بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں بغیر اطلاع پانی چھوڑے جانے اورموسلا دھار بارشوں کے سبب پنجاب کے متعدد علاقوں میں سیلابی صورت حال کے علاوہ سندھ اور بلوچستان کے ندی نالوں میں بھی طغیانی سے ملک کے بہت بڑے حصے میں بھاری نقصانات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں سیالکوٹ،نارووال، وزیر آباد،گوجرانوالہ، حافظ آباد، منڈی بہاء الدین اور گجرات شامل ہیں جن کے سینکڑوں دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں ۔دریائے چناب کے علاوہ دریائے توی بھی بپھرا ہوا ہے۔ سینکڑوں ایکڑ پر مشتمل دھان کی فصل کو تباہ ہوگئی ہے۔سیلاب زدہ علاقوں میں محصور ہوجانے والے لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا سامنا ہے۔ ان مقامات پر پیٹ ، جلد اور آنکھوں کے امراض بھی پھیل رہے ہیں۔محکمہ موسمیات نے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ساڑھے تین لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں ملتان پہنچنے والا ہے۔اس مدت میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں کا بھی امکان ہے جس سے سیلاب کی صورت حال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔ حکومت پنجاب نے صوبے کے گیارہ شہروں میں ریڈ الرٹ جاری کردیا ہے۔متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپ لگانے اورلوگوں کو گھروں سے نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچانے کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ تاہم کیونکہ برسات کے موسم میں تقریباً ہر سال ہی ملک کے بیشتر علاقے سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہوتے ہیں ، اس لیے سیلاب سے بچاؤ کے پائیدار انتظامات کے لیے مستقل نوعیت کی منصوبہ بندی اور اقدامات ضروری ہیں۔ نیز بارش کے پانی کو سیلاب کی شکل میں تباہی پھیلانے سے روکنے اور مفید طور پر استعمال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اسے ڈیم، بند اور جھیلیں بناکر ذخیرہ کیا جائے۔ماہرین کے مطابق ملک کو آنے والے برسوں میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوگا، اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے بارش کے پانی کو ضائع ہونے سے بچاکر ذخیرہ کیا جائے تو سیلاب کے ساتھ ساتھ پانی کی قلت کے مسئلے کی سنگینی کو بھی یقیناً کم کیا جاسکتا ہے۔