پاکستان عالمی تجارت میں واپس آگیا،سی پیک خطے کی تقدیر بدلے گا، چین پاکستان کے تشخص کا محافظ ہے، نوازشریف

August 30, 2016

اسلام آباد (نمائندگان جنگ) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی تجارت میں واپس آگیاہے اور دنیا سے تجارت کرناچاہتاہے، چین دنیا بھر میں پاکستان کے تشخص کا محافظ ہے، ہرمشکل میں مددکی ،چین کا پاکستان پر بھرپور اعتماد کبھی نہیں بھولیں گے، چین اور پاکستان یکجان ، دو قالب ہیں ، اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر رواں سال کام شروع ہوجائے گا ،گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر ہے ، سی پیک کا منصوبہ صر ف پاکستان کیلئے گیم چینجر نہیں بلکہ اس سے پورے خطے کی تقدیر بدلے گا ، اقتصادی راہدری منصوبہ سفارتکاری کا نیا تصور ہے ، تین ارب لوگ مستفید ہوں گے ، مشترکہ مقاصد کیلئے ملکر کام کرنا ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے وزارت منصوبہ بندی و تر قیات کے زیر اہتمام دو روزہ سی پیک نمائش و کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جبکہ چینی سفیر سن وی ڈونگ نے کہا کہ خطے کی ترقی چین کا دیرینہ خواب ہے ، اقتصادی راہداری منصوبہ عملدرآمد کے مرحلے میں آگیاہے ، پاکستان سے رشتہ عظیم ہے ، پاکستان ہمارا آئرن فرینڈ ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ استحاق ڈار نے کہا کہ معیشت کے میدان میں ایشین ٹائیگر بنیں گے جبکہ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاک چین مشترکہ سیٹیلائٹ لائچ کریں گے ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ اقتصادی ترقی کیلئے سلامتی کے چیلنجز پر قابو پانا ہوگا ۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو وزارت منصوبہ بندی و تر قیات کے زیر اہتمام دو روزہ سی پیک نمائش و کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ نے کہا کہ مجھے خو شی ہوئی ہے کہ یہاں سر مایہ کار ،بزنس مین اور مخلص دوست جمع ہیںجو تعاون کے مواقع اور امکا نات تلاش کریں گے۔ سی پیک سفا رت کاری کا ایک نیا تصور ہے جو جو پا کستان اور ریجن کی خو شحالی کے مشترکہ مقاصد کی بنیاد پر تخلیق کیا گیا ہے ۔ یہ ایسا منصوبہ ہے جس غربت ، بیروز گاری اور پسماندگی کا خاتمہ ہوگا۔سی پیک چین اور پاکستان کے درمیان محض ایک اسٹر ٹیجک معاہدہ نہیں، 65 سالہ دوستی کی کا میاب تکمیل ہے، منصوبہ سے معاشی محرومیوں کو دور کرنے اور امن و خو شحالی کے حصول میں مدد ملےگی،ملک میں خو شحالی کا نیا دور آئے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور چین کی اقوام ایک دوسرے سے دوست اور بھائی کی طرح ملیں تاکہ دو نوں کی معیشتیں مضبوط ہوں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاک چین تعلقات مضبوط ہو ر ہے ہیں۔ہم اکھٹے کام کر کے اپنے عوام کی معاشی ترقی کے ذ ر یعے خطے میں امن اور استحکام لا سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ دو نوں ملکوں نے مشکل وقت میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔2005ء کے زلزلہ اور 2010ء کے سیلاب کے موقع پر چین نے پاکستان کی مدد کی۔جب پاکستان معاشی طور پر مشکل اور تنہائی کا شکار ہوا تو چین نے ہماری مد کی۔دو نوں ملکوں کے خصو صی تعلقات ہیں۔ یہ رشتہ خلوص پر مبنی ہے۔ دو نوں ملکوں نے بین الالقوامی فورمز پر باہمی ا عتماد اور دیا نتداری کے جذبہ سے ہمیشہ ایک دوسرے کو سپورٹ کیا ہے۔سی پیک اکیسو یں صدی کا بہت اہم منصوبہ ہے جس نے ویژن 2025 کو سپورٹ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اپنے قدرتی وسائل کے باعث پا کستان ایک ایمرجنگ اکا نومی ہے ۔ ملک کا جی ڈی پی پچھلے آٹھ سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ اسٹاک مارکیٹ بہترین پر فارم کر رہی ہے۔زر مبا دلہ کے ذ خائر دو گنا ہو چکے ہیں۔سکیو ر ٹی کی صو رتحال بہتر ہو چکی ہے۔ سی پیک 46؍ بلین ڈ الر ما لیت کا منصوبہ ہےلیکن اس کے حقیقی اثرات کہیں زیادہ اور دور رس ہوں گے۔اس پر اجیکٹ سے نہ صرف پا کستان میں انفراا سٹرکچر ڈ ویلپمنٹ ہو گی بلکہ اس سے ہمارے لو گوں کو نئی ٹیکنا لوجی سے آ گا ہی ملے گی ان کی معلو مات میں ا ضافہ ہو گا۔سی پیک سے نہ صرف پاکستان اور چین کے در میان زمینی را بطے استوار ہوں گے بلکہ پا کستان کا ا پنا ٹر انسپورٹ اور بار برداری کا نظام بہتر ہوگا۔ر یلوے کے نظام کو اپ گریڈ کرنے اور ریل انفرا اسٹرکچر کی بہتری پر دس ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ 10400؍ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کیلئے توانائی کے منصوبوں پر 35؍ ارب ڈ الر خرچ کئے جا ئیں گے، پراجیکٹ سے پا کستان کے تمام علاقوں کو فا ئدہ پہنچے گا۔ گلگت بلتستان ،خیبر پختو نخوا اور بلو چستان کے پسماندہ علا قوں کو بھی فا ئدہ پہنچے گا۔ توانائی کے بیشتر منصوبے2018ء تک مکمل ہو جائیں گے جن سے دس ہزار چار سو میگا واٹ بجلی ملے گی جس سے ملک کو لوڈ شیڈنگ سے نجات ملے گی،دس سال میں تیس ہزار میگا واٹ بجلی کے پیداواری منصوبے مکمل کئے جا ئیں گے۔انہوں نے کہاکہ سی پیک میں سے گوادر ایک ہیرے جیسا پراجیکٹ ہے۔اس کی بجلی مقامی طور پر پیدا کی جا ئے گی۔اس کے ریل ،سڑک اور فضائی لنک مثا لی ہوں گے ۔ یہ ایک ماڈل سٹی ہو گا۔گوادر میںبین الاقوامی ایئرپورٹ دسمبر 2017 تک آپریشنل ہوجائیگا ٗ ہمارا ترقی کا ویژن علاقائی ہم آہنگی پر مبنی ہے۔ اس سے نہ صرف علاقائی ربط پیدا ہو گا بلکہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مشترکہ مقاصد کیلئےمل کر کام کر نا ہے۔ پا کستان تجارت کی دنیا میں واپس آ گیا ہے۔ اور دنیا سے تجارت کرناچاہتا ہے، چین پاکستان میں ایکسپریس وے کی تعمیرمیں بھی سرمایہ کاری کررہا ہے، ایکسپریس وے نیشنل ہائی وے سے منسلک ہوگا۔ہم پاک چین تعلقات کو نئی بلند یوں تک لے کر جائیں گے۔ انہوں نے سی پیک کیلئے پاکستان میں متعین چینی سفیر اور چین میں متعین پا کستانی سفیر کے کردار اور خدمات کو سر ا ہا جبکہ چینی سفیرسن وی ڈونگ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خطے کی ترقی چین کاد یرینہ خواب ہے ،پاکستان سے رشتہ عظیم ہے،چین پاکستان کو اپنا آئرن فرینڈ سمجھتا ہے، اقتصادی راہداری صرف چین اور پاکستان کے درمیان تعاون بڑھانے کی حکمت عملی کا نام نہیں بلکہ ےہ اس پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اہمیت کا حامل منصوبہ ہے ، اقتصادی راہداری منصوبہ چینی صدر کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ سی پیک چین اور پاکستان کے مابین تعلقات کا بے مثال ثبوت ہے، چین اور پاکستان کے مابین تعلقات عظیم معاشی تعاون میں بدل چکے ہیں ، ون بیلٹ ون روڈ وژن پراجیکٹ ہے ، سی پیک عملدرآمد کے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے ، چین کی حکومت چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئےحوصلہ افزائی کرتی ہے چینی کمپنیاں پوری رفتار سے کام کر رہی ہیں۔ کانفرنس کے دوسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 2016کا پاکستان لوڈ شیڈنگ ، دہشتگردی اور معاشی عدم استحکام سے پاک ہے ، پاکستان ابھرتی ہوئی معیشت ہے ،سی پیک 46؍ ارب ڈالر کا منصوبہ نہیں بلکہ دو ملکوں کی لیڈر شپ کا عظیم وژن ہے ، موجودہ حکومت کو عوام نے تبدیلی کے لئے ووٹ دیا تھا اور آج حقیقی معنوں میں تبدیلی آ چکی ہے ،غیر ملکی معاشی ادارے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لئے دوسری بہترین جگہ قرار دے رہے ہیں ،معیشت کے میدان میں ایشین ٹائیگر بننے جا رہے ہیں ، زرمبادلہ کے ذخائر 23ارب ڈالرتک پہنچ چکے ہیں، خطے کی 10معیشتوں میں پاکستان کا شمار ہوتا ہے ، پاکستان کو دہشتگردی سے نجات دلانے کے لئے سخت فیصلے کئے گئے ،جو فیصلے پچھلے پندرہ سالوں میں نہیں ہو سکے تھے موجودہ حکومت نے کئے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فارو ق حیدرنے کہا کہ آزاد کشمیر میں سی پیک منصوبے کے تحت منصوبہ جات لگائے جائیں اور آزاد کشمیر سے شاہراہ قراقرم کا متبادلہ راستہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ دونوں ممالک کی معاشی اور صنعتی ترقی کو اس منصوبے کے تحت آگے بڑھایا جا سکتا ہے ، قدرتی وسائل کے ذخائر کے اعتبار سے پاکستان دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے سے دونوں ممالک کے لوگوں کو ملازمتوں کے مواقع میسر آئیں گے ، توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے متبادل ذرائع جن میں ہوا اور کوئلہ کے ذریعے توانائی حاصل کرنے کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے ، سندھ میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے تین منصوبے اسی مال سال میں مکمل ہوں گے جس میں 200 میگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ سی پیک منصوبے سے خیبرپختونخوا میں معاشی انقلاب آئے گا ،چینی سرمایہ کاروں کو براہ راست سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں کیونکہ خیبرپختونخوا کو قدرت نے بے شمار وسائل سے نوازا ہے ۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو غربت کے خاتمے اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے آگے بڑھنا ہوگا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،ترقی واصلاحات احسن اقبال نےکہاکہ سی پیک ایک پراجیکٹ نہیں یہ چین اور پاکستان کے مابین تاریخ کا نیا باب ہے ، سی پیک کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے،سی پیک کے بارے میں تمام سازشیں ناکام ہو چکی ہیں ،46 ارب ڈالر میں سے 18 ارب ڈالر کے منصوبوں پر کام جاری جبکہ 17 ارب ڈالر کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں،پاکستان اور چین 2018 ءمیں مشترکہ سیٹیلائٹ لانچ کر یں گے ،سی پیک منصوبہ صرف روڈ نیٹ ورک نہیں بلکہ پورا فریم ورک ہے، سی پیک دونوں ممالک کے وژن کا ملاپ ہے، اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پہلے مرحلے کے منصوبے2017- 18میں مکمل ہو جائیں گے، اقتصادی راہداری معاشی تعاون اورکاروباری روابط قائم کرنے کا منصوبہ ہے، منصوبے کے تحت بڑے پیمانے پر چینی سرمایہ کاری آئے گی اور صنعتی زونز قائم ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ وسطی ایشیا اور پاکستانی تجارتی اداروں کے درمیان روابط کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، 2018 ءتک ملک میں 10 ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے منصوبے مکمل کئے جائیں گے جس کی تکمیل سے ملک میں توانائی کے بحران پر قابوپالیا جائے گا ۔ تین سال میں سی پیک کو عملی شکل میں لے کر آنا بڑی کامیابی ہے ، یہ سب وزیراعظم کی رہنمائی اور مانیٹرنگ کی بدولت ممکن ہوا،وزیر اعظم نواز شریف نے اس پر ایک ذاتی مشن کے طور پر کام کیا ، وفاقی وزیر نے کہا چین اور پاکستان کے مابین دوستی ہمالیہ سے بلند ہے جبکہ سی پیک کا فریم ورک جلد ہی یہ دوستی ستاروں سے بلند ہوکردے گا، انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے کاروباری ادارے اور انٹر پرائزز اس مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں ۔