پی ٹی آئی سپریم کورٹ میں نواز شریف کیخلاف کامیاب نہیں ہوگی،نجم سیٹھی

August 30, 2016

کراچی(ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ نواز شریف کے سر پر بھی بندوق رکھ دی جائے وہ استعفیٰ نہیں دیں گے، نواز شریف کو ہٹانے کیلئے مارشل لاء لگانا پڑے گا، پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ میں نواز شریف کیخلاف کامیابی نہیں ہوگی، نواز شریف کی نااہلی کیلئے کیس الیکشن کمیشن میں ہے اور وہیں اس کا فیصلہ ہوگا، الیکشن کمیشن کو عمران خان کے دباؤ میں نہیں آنا چاہئے،انڈیا کی پاکستان سے متعلق خارجہ پالیسی ناقابل قبول ہے، انڈیا نے بلوچستان کا معاملہ اٹھاکر پاکستان کے پاس کشمیر ایشو کو عالمی سطح پر اٹھانے کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا ہے، پاکستان کے کشمیر پر پارلیمانی وفد بیرونی ممالک بھیجنے سے انڈیا کو سخت تکلیف ہوگی، پارلیمانی وفد میں زیادہ اراکین ن لیگ سے لینے کا آئیڈیا اچھا نہیں ہے، یہ سوچنا غلط ہے کہ دفاتر گرانے سے ایم کیو ایم کو سیاسی نقصان پہنچے گا، فاروق ستار جیسے لوگوں کو تنہا نہیں کرنا چاہئے اور سیاسی حل کے دروازے بند نہیں کرنے چاہئیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ پاک انگلینڈ سیریز کے حوالے سے نجم سیٹھی نے کہا کہ انگلینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی اچھی نہ ہونے کا خدشہ پہلے سے تھا، اگر کوئی مجھ سے فری ٹکٹ چاہتا ہے تو مجھ سے رابطہ نہ کرے، میرے پاس دینے کیلئے نہ ٹکٹ ہے اور نہ ارادہ ہے۔پی ٹی آئی کی نواز شریف کیخلاف قانونی جنگ پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ میں نواز شریف کیخلاف کامیابی نہیں ہوگی، پی ٹی آئی کو بھی اس بات کا احساس ہے لیکن وہ اس آپشن کو دباؤ بڑھانے کیلئے استعمال کررہی ہے، نواز شریف کی نااہلی کیلئے کیس الیکشن کمیشن میں ہے اور وہیں اس کا فیصلہ ہوگا، پی ٹی آئی چاہتی ہے نواز شریف کی چھٹی کرانے کیلئے یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے ساتھ میڈیا میں بھی رہے اور سڑکوں پر بھی کنٹینر سیاست کا سہارا لیا جائے،سپریم کورٹ میں نواز شریف کیخلاف پٹیشن میرٹ پر سماعت کیلئے منظور نہیں ہوئی تو عمران خان کو تھوڑا بہت نقصان ہوسکتا ہے، الیکشن کمیشن کو عمران خان کے دباؤ میں نہیں آنا چاہئے۔ پی ٹی آئی کی حکومت مخالف تحریک پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان دو لاکھ لوگ بھی اکٹھے کرلیں کوئی فرق نہیں پڑے گا، عمران خان نے حکومت سے ایسی غلطیاں کروادیں جس کے نتیجے میں فوج کو مداخلت کرنی پڑے تو پھر یہ کامیاب ہوجائیں گے، نواز شریف کے سر پر بھی بندوق رکھ دی جائے وہ استعفیٰ نہیں دیں گے، نواز شریف کو ہٹانے کیلئے مارشل لاء لگانا پڑے گا، عدلیہ، وکلاء ،میڈیا اور عالمی برادری کو ساتھ لے جانا ہوگا، معیشت جس حالت میں اس میں کوئی پاگل ہی مداخلت کی سوچے گا، نواز شریف پر فوج یا عمران خان کا نہیں معیشت کا دباؤ ہے کہ عوام کیلئے کچھ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے نظام کو چلایا جائے، نظام میں تبدیلیاں اس کو بہتر کیا جائے اور کرپشن کیخلاف دباؤ بڑھایا جائے، کسی تیسری قوت کے ساتھ سازش اور لاشوں کی سیاست کر کے حکومت کو گرانا درست نہیں ہے۔کشمیر پر لابنگ کیلئے پارلیمانی وفد بیرون بھیجنے کے فیصلے پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت خارجہ پالیسی کا سنگین چیلنج درپیش ہے، پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کی حمایت پر انڈیا کا ردعمل ناجائز ہے، نریندر مودی نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ہندوستان کا حصہ قرار دے کر کشمیر پر انڈیا کا نیا موقف پیش کیا ہے، مودی کی طرف سے کشمیر کا بلوچستان سے موازنہ درست نہیں ہے، بھارتی وزیراعظم نے بلوچستان کا معاملہ اٹھا کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں جارحانہ مداخلت کی ہے، انڈیا کی پاکستان سے متعلق خارجہ پالیسی ناقابل قبول ہے، انڈیا نے بلوچستان کا معاملہ اٹھاکر پاکستان کے پاس کشمیر ایشو کو عالمی سطح پر اٹھانے کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا ہے، پاکستان اب عالمی برادری کے سامنے کشمیر کا معاملہ پرزور انداز میں اٹھائے گا تاکہ انڈیا بلوچستان کا معاملہ اٹھا کر کشمیر پر سے توجہ نہ ہٹاسکے، کشمیر پر پارلیمانی وفد بیرونی ممالک بھیجنے سے انڈیا کو سخت تکلیف ہوگی۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملہ پر پارلیمانی وفد بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ اچھا تھا لیکن وفد کے زیادہ تر اراکین مسلم لیگ ن سے لینے اور پارٹی پالیٹکس کا آئیڈیا اچھا نہیں ہے، حکومت اور اپوزیشن کے ارکان پر مشتمل وفد ایجنڈے کے تحت بھیجا جانا چاہئے تھا، وفد میں شاہ محمود قریشی کو بھی شامل کرنا چاہئے تھا، وزیراعظم اس پارلیمانی وفد کو تو بھیج دیں لیکن ساتھ ہی اپوزیشن ارکان پر مشتمل ایک اور وفد بھی بھیجیں۔ایم کیو ایم کے حوالے سے صورتحال پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ فاروق ستار راتوں رات ایم کیو ایم کی قیادت تبدیل نہیں کرسکتے ہیں، الطاف حسین ابھی بھی طاقتور پوزیشن میں ہیں، کراچی کے لوگ ابھی انہیں چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں، ایم کیو ایم کی لندن قیادت اس وقت مقامی قیادت کی طرف سے دباؤ میں ہے، رابطہ کمیٹی نے ایم کیو ایم چھوڑنے کا کہہ دیا تو لندن قیادت کو کچھ احساس ہوا ہے، لندن میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں پارٹی ہم چلائیں گے،فاروق ستار نیا راستہ اختیار کرکے کچھ وقت حاصل کرنا چاہتے ہیں، جب انہیں جگہ مل جائے گی تو وہ نیا رخ بنانے کی کوشش کریں گے۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ یہ سوچنا غلط ہے کہ دفاتر گرانے سے ایم کیو ایم کو سیاسی نقصان پہنچے گا، فاروق ستار کو جیسے ہینڈل کیا گیا ویسے نہیں ہونا چاہئے تھا، فاروق ستار جیسے لوگوں کو تنہا نہیں کرنا چاہئے اور سیاسی حل کے دروازے بند نہیں کرنے چاہئیں۔