حکومت کافارن کرنسی اکائونٹس پروٹیکشن آرڈیننس2001میں ترمیم کافیصلہ

September 01, 2016

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)حکومت نے فارن کرنسی اکائونٹس ( پروٹیکشن )آرڈیننس 2001میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا اور بیرون ملک فارن کرنسی اکائونٹ سے بلااجازت بیرون ملک رقوم بھیجنے پر پابندی لگائی جائے گی، اس وقت فارن کرنسی اکائونٹس (پروٹیکشن آرڈیننس 2001کے باعث فارن کرنسی اکائونٹس کے ذریعے کوئی بھی شخص پاکستان سے بیرون ملک بلا روک ٹوک جتنی رقم چاہے بیرون ملک بھیج سکتا ہے اور اس پرایسی کوئی پابندی نہیں کہ وہ اس رقم کے مقاصد سے بھی آگاہ کر ے ، لہذا حکومت نے سٹیٹ بنک آف پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اس آرڈیننس میں ترمیم کا مسودہ تیار کرے ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس میں اس بات کا انکشاف کیا کہ وفاقی حکومت نے فارن کرنسی اکائونٹس( پروٹیکشن ) آرڈیننس 2001میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے اور فارن کرنسی اکائونٹ سے رقوم بیرون ملک بھیجنے کے لیے نظام میں تبدیلی کی جائے گی ا ور اس کے لیے قانون میں ترمیم کی جائیگی کیونکہ فارن کرنسی کائونٹ ٹرانزکشن کو مکمل تحفظ فراہم کرتاہے ، انہوں نے کہا کہ ایک طرف بیرون ملک رقوم بھیجنے کے لیے سٹیٹ بنک اور ای سی سی سے منظوری اور اجازت کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے جبکہ دوسری جانب کوئی بھی جب چاہے فارن کرنسی اکائونٹ کھولے اور جتنی چاہے رقم باہر لے جاسکتا ہے اس پر پابندی لگانے کے لیے کام ہورہا ہے فارن کرنسی اکائونٹس سے یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ کون ٹیکس دہندہ ہے اور کون ٹیکس نادہندہ نہیں ،انہوں نے بتایا کہ فارن کرنسی اکائونٹس سے متعلق قانون پرویز مشرف کے دور میں بنایا گیا تھا ۔