کاشتکاروں کے حقوق کا مسئلہ

September 26, 2016

بعض حلقوں کی طرف سے 5ستمبر کو عیدالفطر کے موقع پر اعلان قابل توجہ تھا کہ اگر ملک کا کسان غریب ہے تو پورا ملک غریب ہے چنانچہ ایوب خان زیڈ اے بھٹو نے 1959 اور 1970میں کسانوں اور جاگیرداروں کے درمیان فاصلے ختم کرنے کا جو پروگرام بنایا تھا وہ کسانوں کیلئے بے سود ثابت ہوا چنانچہ سندھ کے عوام کی اکثریت بھی اس سے محروم رہی اور 1947میں سندھ حکومت کا اعلان بھی بے سود ثابت ہوا ۔ زرعی اصلاحات کا بھی کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا اور 1980میں شرعی عدالت نے بھی زرعی اصلاحات کو بے سود قرار دیدیا جبکہ کاشتکاروں کی بقاء جاگیرداروں کی طرف سے ان کے ساتھ مکمل تعاون سے وابستہ ہے اور کم شرح سود پر چھوٹے قرضے بھی ان کے لئے سود مند ثابت ہوسکتے ہیں اس طرح ان کاشتکاروں کو اپنے بچوں کو تعلیم دلانا بھی ممکن ہوسکتا ہے اس سے ان کی زندگی کا معیار بلند ہوگا اور انہیں زندہ رہنے کا بھی حوصلہ ملے گا۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران طبقہ سندھ کے کاشتکاروں کی امداد کیلئے آگے بڑھے اور مراد علی شاہ زیڈ اے بھٹو کی طرف سے سندھ کے کاشتکاروں کے حق میں شروع کی گئی جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔(حبیب اللہ شاہ)