وفاق ٹیرف کا معاملہ طے کردے تو 2018تک 800 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

September 28, 2016

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق بجلی کے منصوبوں میں سندھ کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا۔ وفاق کے رویہ سے سرمایہ کار بھی پریشان ہیں اگر وفاق تعاون کرے تو سندھ 2018 تک 800 میگاواٹ بجلی پیدا کرکے دے سکتا ہے۔ ہم نے دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ تھر کا کوئلہ استعمال ہو سکتا ہے۔ وفاقی حکومت کوئلہ درآمد کرنے کی بجائے تھر کے کوئلے پر انحصار کرے۔ سندھ پورے پاکستان کو بجلی دے سکتا ہے۔ وفاق کے ساتھ بجلی کے ٹیرف کے معاملات ابھی حل نہیں ہوئے۔ وفاق اگر یہ معاملہ طے کر دے تو 2018 تک سندھ 800 میگاواٹ بجلی پیدا کرکے دیگا۔ وہ منگل کو سندھ اسمبلی میں محکمہ توانائی سے متعلق متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات دے رہے تھے۔ واضح رہے کہ وزیر اعلی نے جوابات دے کر نئی روایت ڈال دی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم سے حاصل اختیارات کے بعد سندھ میں نئے پاور ہاؤسز تعمیر کرنے کے لیے کئی پروگرام شروع کیے گئے۔ نوری آباد کے قریب جھمپیر روڈ پر 50 میگاواٹ کے دو گیس پاور جنریشن پلانٹس نصب کیے گئے ہیں۔ سکھر بیراج کے قریب روہڑی کینال پر 4.8 میگاواٹ کا پاور جنریشن پروجیکٹ ، ٹھٹھہ ، جام شورو ، سکھر اور لاڑکانہ میں 20، 20 میگاواٹ کے 5 سولر پاور پلانٹس کے منصوبوں پر کام شروع ہو رہا ہے جبکہ 50 میگاواٹ کے دو ونڈ پاور پروجیکٹس پر بھی کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ مین اس وقت 800 میگاواٹ کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ حیسکو سندھ سے بجلی خریدنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس کا کہنا یہ ہے کہ اس کے پاس اضافی بجلی ہے۔ ہم نے نوری آباد کے پاورپلانٹس سے کے الیکٹرک کو بجلی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرانسمیشن لائن پر کام ہو رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ تھرپارکر ، ٹھٹھہ ، جامشورو ، شہید بے نظیر آباد ، سکھر اور لاڑکانہ میں تھرمل ، ہائیڈل ، سولر اور ونڈ پاور پلانٹس پر کام کر رہی ہے۔ تھر پارکر اور بدین میں انفرا سٹرکچر پر بھی کام ہو رہا ہے۔ تھرکول فیلڈ تک شاہراہ تعمیرہو چکی ہے۔ دریائے سندھ پر نئے پل کی تعمیر کا افتتاح اکتوبر میں کر دیا جائے گا۔ تھر میں ایئرپورٹ کی تعمیر کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو پیسے دیئے تھے۔ ٹھیکے دار نے اتھارٹی کو بے وقوف بنایا اور ڈیڑھ دو سال تک عدالتوں میں الجھائے رکھا۔ اب ایئرپورٹ کی تعمیر کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں انفرا سٹرکچر کی وجہ سے درآمدی کوئلے پر چلنے والے پلانٹس اب تھر کے کوئلے پر منتقل ہونے کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ویلیج الیکٹریفکیشن پروگرام کے تحت 7746 دیہات کو بجلی فراہم کی جا چکی ہے۔ ہم نے باقی دیہات کو بھی بجلی فراہم کرنے کے لیے حیسکو اور سیپکو کو پیشگی رقم ادا کر دی ہے لیکن یہ دونوں ادارے بجلی فراہم نہیں کر رہے۔ ہم نے 9.3 ارب روپے ان اداروں کو ادا کیے ہیں۔ حیسکو اور سیپکو سندھ حکومت کے حوالے کر دیئے جائیں۔ ہم چلا کر دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بل اس قدر زیادہ ہیں کہ لوگ ادا نہیں کر سکتے۔ ٹرانسفارمر اتار کر لے جاتے ہیں اور وفاق کہتا ہے کہ ٹرانسفارمر سندھ حکومت خود لگائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق بجلی کے منصوبوں میں سندھ کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا۔ کیٹی بندر پروجیکٹ پر وفاق نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔ سرمایہ کار بھی وفاق کے رویہ سے پریشان ہو گئے ہیں۔