سٹیفن لارنس قتل انکوائری، مشتبہ شخص برطانیہ کو انتہائی مطلوب افراد میں شامل

October 21, 2016

لندن (جنگ نیوز) سٹیفن لارنس قتل انکوائری میں ایک سابق مشتبہ10برطانوی مفرور افراد میں شامل تھا جن کو سپین میں انتہائی مطلوب قرار دیا گیا تھا۔ حشیش کی سپلائی کی سازش کا مشتبہ جیمی اکورٹ نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ایک سکاٹش اور9انگلش مشتبہ افراد میں شامل تھا۔ اس امر کا انکشاف ایجنسی کی جانب سے یہ انتباہ جاری کرنے کے بعد ہوا کہ یورپین یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیہ اہم یورپین انٹیلی جنس تک رسائی سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔ سپین میں مفرور افراد کی نگرانی کے لیے آپریشن کیپٹیورا کی فہرست مرتب کئے جانے کو10سال ہوگئے ہیں۔ کرائم سٹاپرز کے اشتراک سے ایجنسی کی جانب سے شروع کئے گئے آپریشنز کے نتیجے میں 85مطلوب افراد میں سے76کو پکڑا جاچکا ہے حالیہ فہرست میں شامل مفرور افراد قتل، بچوں کے جنسی استحصال اور منشیات کی سمگلنگ کے کیسز میں بھی مشتبہ ہیں۔ این سی اے انٹر نیشنل آپریشنز کے سربراہ سٹیورینالڈ نے بتایا کہ ہم جن مفرور افراد کو تلاش کررہے ہیں وہ گھنائونے جرائم پر بھی مطلوب ہیں اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کیلئے واپس برطانیہ لایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ان مفرور افراد میں سے بیشتر اپنی غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے سپین کو گڑھ کے طور پر استعمال کررہے ہیں ان کی غیر قانونی سرگرمیاں برطانیہ پر اثر انداز ہورہی ہیں۔ تاہم سپین ایک محفوظ جنت نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کی ای یو سے علیحدگی پر مذاکرات ہورہے ہیں۔ جب تک برطانیہ یورو پول کی رکنیت کی تجدید نہیں کراتا تب تک اس سال کے آخر تک ای یو کرائم فائٹنگ ایجنسی کی جانب سے ایسے آپریشنز پر سمجھوتہ ہوسکتا ہے۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یورو پول انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یورپین اریسٹ وارنٹ انتہائی اہم ہیں۔ ان کی مدد سے ہم منظم جرائم میں ملوث افراد کا روزانہ پیچھا کرتے ہیں اگر ہم یورپین یونین سے ملنے والی ان سہولیات سے محروم ہوجائیں گے تو یہ مشکل صورتحال کا سبب ہوگی۔