معاشی بہتری، بڑھتے قرضے

December 01, 2016

امریکہ کے معروف بزنس میگزین فوربز نے ایک بار پھر پاکستانی معیشت کی ترقی اور استحکام کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے بھارت اور چین کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے اور سرمایہ کاری کا یہ مثبت رجحان پاکستانی معیشت پر غیرملکی سرمایہ کاروں کے بھرپور اعتماد کا نتیجہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی شرح سود میں اضافہ بھی پاکستانی معیشت کو متزلزل نہیں کرسکا اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج واضح فرق کے ساتھ بھارت اور چین کے بازار ہائے حصص سے آگے ہے۔ قومی معیشت کی اس خوشگوار صورت حال میں بلاشبہ موجودہ حکومت کی بہتر اقتصادی حکمت عملی، معاشی اصلاحات، ٹیکس نیٹ میں توسیع، بجلی کی پیداوار میں اضافے اور چین کے اشتراک سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی تعمیر نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ سی پیک منصوبے میں ایشیا ہی نہیں یورپی ممالک بھی دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں جس سے اس کی اہمیت اور افادیت بخوبی واضح ہوتی ہے۔ تاہم یہ خبر کہ روس بھی سی پیک میں شمولیت کا خواہش مند ہے، روسی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی وضاحت کی رُو سے درست نہیں تھی۔ قومی معیشت کے اچھے پہلوؤں کو مزید بہتر بنانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ اس کے توجہ طلب پہلوؤں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے جن میں سے ایک ملک پر مسلسل بڑھتا ہوا قرض ہے۔ اسٹیٹ بینک کی دستاویزات کے مطابق پچھلے تین سال میں آٹھ ہزار ارب ڈالر کے مزید قرضے لیے جانے کے باعث آج ہر پاکستانی چھیانوے ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ چوبیس ہزار روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔ اس صورت حال میں ہر شہری یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ ہماری معیشت فی الحقیقت کہاں جارہی ہے اور موجودہ استحکام کس حد تک پائیدار ہے؟ یہ بتانا ہمارے معاشی حکمت کاروں کا فرض ہے کہ قوم کو قرضوں کے اس روز افزوں بوجھ سے کیسے اور کب نجات ملے گی کیونکہ اسکے بغیر معاشی ترقی کی حقیقت سوالیہ نشان بنی رہے گی۔

.