نوازشریف سے ٹرمپ کی گفتگو ،محتاط سفارتی زبان میں مثبت بیان

December 02, 2016

اسلام آباد (رپورٹ…طارق بٹ)امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈٹرمپ کے وزیراعظم نوازشریف، پاکستان اور اس کے عوام کے بارے میں شاندار کلمات کا ان کی مسلمانوں کے ساتھ گزشتہ گہری نفرت سے موازنہ کیا جائے تو کانوں میں رس گھولتے محسوس ہوتے ہیں۔ ڈونلڈٹرمپ نے اپنے کلمات وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ اپنی پہلی ٹیلیفونک گفتگو میں ادا کئے۔ امریکی نومنتخب صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنمائون کے درمیان تعلقات کار کے حوالے سے مفید بات چیت ہوئی اور وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ مضبوط ذاتی تعلقات کے خواہاں ہیں۔ یہ محتاط سفارتی زبان میں دیا گیا مثبت بیان تھا۔ اتنا مفصل اور وضاحتی نہیں تھا جیسا کہ وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہوا۔ سی این این نےیہ بات نوٹکی کہ نومنتخب صدر کی ٹیم نے ان سوالات کے جوابات نہیں دیئے کہ آیا ڈونلڈٹرمپ نے وہی کچھ کہا جس کا دعویٰ پاکستانی کرتے ہیں۔ صدر باراک اوبما کے دور میں پاک امریکا تعلقات بڑے نشیب و فراز سے گذرے اور آخری دنوںمیں تو یہ نچلی سطح پر آگئے ۔ اس تناظر میںڈونلڈٹرمپ کے پاکستان اور اس کی قیادت کے بارے میں مثبت ریمارکس پاکستان کیلئے اہمیت کے حامل ہیں۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے مسلمانوں کا امریکا میں داخلہ بند کردینے کی بات کی تھی بلکہ اس سے بھی عرصہ قبل انہوں نے 7دسمبر 2011 کو اپنے ایک ٹوئیٹمیں کہا تھا ’’میں واضحکردوں، پاکستان ہمارا دوست نہیں ہے‘‘۔ جب امریکی کمانڈوز نے اسامہ بن لادن کو باہر نکالا تھا، 6 جولائی 2012کو اپنے ایک اور ٹوئیٹمیں انہوںنے کہا ’’اسامہ بن لادن کو 6سال تک محفوظ ٹھکانہ فراہم کرنے پر پاکستان کب معافی مانگے گا؟‘‘ یہ کوئی اتحادی ہے۔ ٹیلیفونک گفتگو کے بعد وزیراعظم کے دفتر سےجاری بیان میں ڈونلڈٹرمپ سے منسوب الفاظ پر کوئی شک و شبہ نہیں۔ ڈونلڈٹرمپ کے دعوے پاکستان کے ایک نہایت قریبی دوست کی خصوصیات کے حامل ہیں۔ حالانکہ انہیں بھارت سے زیادہ قریب سمجھا جاتا ہے۔ وہ پہلے ہی اپنی صدارتی ٹیم میں دو بھارتی نژاد امریکیوں کو شامل کرچکے ہیں۔ تاہم پاکستانی نژاد ساجد تارڑکو بھی صدارتی ٹیم میں شامل کئے جانے کا امکان بتایا جاتا ہے۔وہ صدارتی انتخابی مہم کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کے 36 مشیروں میں شامل رہے۔ری پبلکن پارٹی کنونشن سے زوردار خطاب بھی کیا تاکہ ڈیموکریٹک پارٹی کنونشن میں خضر خان کے جذباتی خطاب کے اثرات کو زائل کیا جاسکے۔ جن کے امریکی فوج میں شامل بیٹے نے عراق جنگ میں اپنی جان دے دی تھی۔ ساجد تارڑنے حال ہی میںکہا تھا کہ ڈونلڈٹرمپ پاکستان مخالف نہیں ہیں اور نئی امریکی انتظامیہ پاکستان کو نظرانداز نہیں کرسکتی۔ وہ پاکستان کا کیس نئی امریکی انتظامیہ کے سامنے لاتے رہیںگے۔ ٹرمپ کی پا کستا ن، اس کے عوام اور وزیراعظم کی کھل کر تعریف سے ظاہر ہے کہ وہ ایک صاف گو امریکی رہنما اور ایک غیرروایتی سیاست دان ہیں۔