سلوواکیہ میں اسلام کو پھیلنے سے روکنے کے لئے قانون منظور

December 02, 2016

نیلسن ( عبد اللہ زید)سلوواکیہ کی پارلیمنٹ نے بدھ کو ایک قانون منظور کیا ہے جس کا بنیادی مقصد ملک میں اسلام کو پھیلنے سے روکنا ہے، اگرچہ سلوواکیہ نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ قانون گرجا گھروں کی فرضی رجسٹریشن روکنے کے لئے بنایا گیا ہے، پچاس لاکھ کی آبادی (62% رومن کیتھولک) کا حامل انتہائی مضبوط معیشت رکھنے والا یورپی یونین کے ممبر ملک کی ایک رپورٹ کے مطابق مستقبل قریب میں ملک کو اسلام کے پھیلنے سے بچانے کے لئے حفظ ماتقدم کے تحت جدید یورپ کے اس ملک کا یہ اقدام اسلام کے خلاف یورپ میں بڑھتی نفرت کی نشاندہی کرتا ہے۔ 2015میں مہاجرین کوبسانے کے ضمن میں یورپی یونین کے فیصلے کی بھی اسی بنیاد پر سلواکیہ نے سخت مخالفت کی تھی سلوواکیہ نیشنل پارٹی کے اس بل کے مطابق کسی بھی مذہب کو سرکاری طور پر قبول کرنے کے لیئے کم ازکم پچاس ہزار ممبر جب کہ اپنے ادارے کے لئے کوئی بھی سرکاری امداد حاصل کرنے کے لیے بیس ہزار ممبررجسٹرڈ ہونے لازم قرار دیئے گئے ہیں، یہ قانون دو تہائی اکثریت سے پاس ہو گیا ہے جب کہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت ’ پیپلز پارٹی آور سلوواکیہ ‘ کی ترمیم شدہ ممبر شپ کی شرط ڈھائی لاکھ مسترد ہو گئی ہے، رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے لئے رجسٹر ہونا اب انتہائی دشوار ہوگا کیونکہ 2015میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق مسلم آبادی صرف دو ہزار ہے اور کوئی منظور شدہ مسجد ملک میں موجود نہیں، اگرچہ اسلامک فاؤنڈیشن سلواکیہ کا دعویٰ ہے کہ ان کے ممبران کی تعداد پانچ ہزار ہے، سلوواکیہ نیشنل پارٹی کے چیئرمین آندرے دانکو نے کہا ہے کہ اسلام ’کباب‘ سے پھیلنا شروع ہوتا ہے جب کہ براسیسلاوا ( سلوواکیہ کا دارالحکومت) میں اس کی ابتدا ہو چکی ہے دیکھتے ہیں کہ آنے والے پانچ، دس سال میں ہمیں کیا پیش آتا ہے، لہٰذا ہمیں پوری کوشش کرنی ہو گی کہ کوئی مسجد سلوواکیہ میں تعمیر نہ ہونے پائے نہ کو ئی مینار نظر آئے ،اسلام کو سرکاری درجہ ملنے سے روکنا ہوگا اور برقع پر فوری طور پر پابندی عائد کرنی ہو گی۔