ہارٹ آف ایشیا کانفرنس اور پاکستان

December 03, 2016

پاکستان کے خلاف بھارت کے مسلسل بے بنیاد پروپیگنڈے، لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی متواتر خلاف ورزیوں اور مقبوضہ کشمیر میں جاری سنگین مظالم کے باوجود امرتسر میں آج سے شروع ہونے والی دوروزہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں حکومت پاکستان کی جانب سے شرکت کا فیصلہ فی الحقیقت سیاسی بالغ نظری کا ایک بہت اچھا مظاہرہ ہے ۔اس سے ایک طرف پاکستان کواس بین الاقوامی پلیٹ فارم پر بھارت کے گمراہ کن پروپیگنڈے کا توڑ کرنے ، علاقائی صورت حال کے حوالے سے اپنا معقول موقف پیش کرنے اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے پاک بھارت مذاکرات کی ضرورت واضح کرنے کا موقع ملے گا جبکہ دوسری طرف یہ حقیقت دنیا کے سامنے مزید نکھر کر آئے گی کہ پاکستان افغان امن عمل اور خطے میں امن وا ستحکام کی خاطر اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پوری طرح آمادہ ہے۔ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا آغاز چھ سال پہلے افغانستان میں قیام امن کیلئے ترکی کے شہر استنبول میں ہونے والے اجلاس سے ہوا تھا۔ اس فورم کا مقصد عشروں سے جنگ کی تباہ کاریوں کے شکار افغانستان میں قیام امن اور تعمیر و ترقی کیلئے پڑوسی ملکوں کی جانب سے تعاون کا فروغ اور اس طرح پورے خطے سے دہشت گردی ، منشیات،غربت اور انتہاپسندی کے خاتمے کے اہداف کے حصول کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا ہے۔ پچھلے دنوں اسلام آباد میں طے شدہ سارک کانفرنس میں بھارت کے عدم شرکت پر مبنی منفی رویے کے برعکس پاکستان ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شریک ہوکر عالمی برادری کو یہ مثبت پیغام دے گا کہ علاقائی تعاون اور ترقی کے عمل سے پاکستان حقیقی دلچسپی رکھتا اور نفرت و انتقام اور جنگ و جدل کے بجائے افہام و تفہیم کے ذریعے اختلافات کا منصفانہ اور پرامن حل چاہتا ہے۔فی الحقیقت پاکستان کا یہ طرزعمل اس کے موقف کی معقولیت اور درستگی کا واضح مظہر ہے جبکہ بھارت پاکستا ن کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی برقرار رکھ کر اور مذاکرات سے فرار کی راہ اختیار کرکے خود ہی اپنے موقف کے کھوکھلے اور بے بنیاد ہونے کا اشتہار بنا ہوا ہے۔

.