پاناما کیس کی تحقیقات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اپنے موکلین سے پوچھ کر بتائیں کہ کمیشن بنائیں یا ہم خود فیصلہ کریں۔ سماعت میں15 منٹ کے لیے کارروائی معطل کردی گئی ۔
وکیل پی ٹی آئی نعیم بخاری نے کہا کہ آپ 62اور 63کے حوالے سے فیصلہ کردیں۔
چیف جسٹس نے کہا ہے کہ62اور 63کے تحت اسپیکر کا فورم آپ استعمال کرچکےہیں، عدالت 184/3میں پانامالیکس کو دیکھ رہی ہے۔کرمنل پروسیڈنگز میں شک کا فائدہ ملزم کو جاتاہے،دستاویزی شواہد میں دونوں طرف سے گیپس ہیں۔
جسٹس کھوسہ نے کہا ہے کہ سیاست میں انتظارہوسکتا ہے ، انصاف پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناما پیپرز میں کہیں نواز شریف کا نام نہیں آیا ، شریف فیملی کے ہر کام کی ذمہ داری نواز شریف پر نہیں ، 40سال پرانا ریکارڈ کہاں سے لائیں۔
جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ سلمان بٹ وزیر اعظم کے دفاع کے لئے خطرناک دلائل دے رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکیا دادا اور پوتے کے درمیان باتوں کا باپ کو علم نہیں ۔
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ فریقین عدالت میں کم اور میڈیا میں زیادہ بولتے ہیں، جو عدالت میں بولتے ہیں باہر اس سے مختلف بات کرتےہیں ۔ میڈیا دیکھ کر لگتا ہے کہ اس مقدمہ کی نہیں کسی اور کیس کی سماعت ہے، پاناما پیپرز کہا کہ عدالت کے پاس جو ریکارڈ ہے اس پر فیصلہ عدالت سنا دے گی۔