انتخابی اصلاحات پیکیج

December 23, 2016

ملک کے موجودہ انتخابی نظام میں عرصہ دراز سے اصلاحات کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی اس مقصد کے لئے ایک 33 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے طویل سوچ بچار کے بعد انتخابی اصلاحات کا پیکیج تیار کیا ہے جو قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے اور جمعرات کو سینٹ میں بھی پیش کیا جا رہا ہے بدھ کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیر قانون زاہد حامد اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں پیکیج کے خاص خاص نکات کا اعلان کیا مثلاً الیکشن کمیشن کو ہائیکورٹ کے حکم کے مساوی اختیارات دیئے جا رہے ہیں کمیشن انتخابی عمل کے دوران بے ضابطگی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف خود کارروائی کر سکے گا ووٹوں کی دوبارہ گنتی نہیں ہو گی بلکہ پہلے دو امیدواروں کے ووٹوں کا فرق 10 ہزار سے کم ہو گا تو امیدوار کی نشاندہی پر اسی وقت دوبارہ گنتی ہو گی جو حتمی تصور ہو گی سیاسی جماعتیں انتخابات میں 5 فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی پابند ہوں گی نادرا شناختی کارڈ جاری کرے گا تو اس کا ڈیٹا خود بخود الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں چلا جائے گا اور ووٹ کا اندراج ہو جائے گا الیکشن کے پورے عمل کو 60روز سے کم کر کے 35روز کر دیا گیا ہے یہ اور اس طرح کی گئی دوسری مفید تجاویز بھی پیکیج کا حصہ ہیں سول سوسائٹی میڈیا اور دوسرے لوگوں سے بھی اس سلسلے میں تجاویز طلب کی گئی ہیں پارلیمنٹ میں بحث و تمحیص کے بعد ان تجاویز کو الیکشن بل کی صورت میں حتمی شکل دی جائے گی یہ امر اطمینان بخش ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں جنہوں نے اتفاق رائے سے انتخابی اصلاحات کا پیکیج تیار کیا ہے ملک میںہر سطح کے انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے یہ پیکیج کارآمد ثابت ہو سکتا ہے اس کے تحت الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنایا گیا ہے توقع ہے کہ نئی اصلاحات سے جمہوری عمل مزید مضبوط ہو گا اور انتخابات میں بدعنوانی اور بے ضابطگی کی شکایات دور کرنے میں مدد ملے گی۔

.