سپریم کورٹ آرٹیکل62 ایف کوڈراؤنا خواب کہہ چکی ہے، وکیل وزیراعظم

January 13, 2017

پاناما لیکس کیس میں وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کیخلاف آرٹیکل 62 کے تحت نااہلی کے لیے عدالتی ڈکلیئریشن ضروری ہے، عدالت ٹھوس شواہد کے بغیر وزیر اعظم کو نا اہل قرار نہیں دے سکتی، سپریم کورٹ آئین کےآرٹیکل62 ایف کوڈراؤنا خواب کہہ چکی ہے۔

پاناما لیکس کیس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت وزیراعظم کو ناہل قرار دینے سے متعلق دلائل دیے، وزیر اعظم کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 62 ایک ایف کو ڈراؤنا خواب قرار دے چکی ہے، یہ فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا تھا، اس فیصلے میں سپریم کورٹ کےسات رکنی بینچ نے یہ بھی قرار دیاتھا کہ صادق اور امین کی آئینی شق ابہام کا پکوان ہے، سپریم کورٹ قراردے چکی ہے کہ کسی بیان کی بنیاد پر نا اہل قرار دینے کے لیے پس منظر اور پیش منظر دیکھنا لازم ہے۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ آئین کے ایک ایسے آرٹیکل کو جسے عدالت ڈراونا خواب قرار دے چکی ہے کیا اس کی بنیاد پر منتخب وزیر اعظم کونا اہل قرار دیا جاسکتا ہے؟

مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیر اعظم کو نا اہل قرار دینے کے لئے آرٹیکل 62 کے تحت نااہلی سے پہلے اس کا عدالتی حکم ضروری ہوتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ڈکلیئریشن یا عدالتی فیصلہ اور نا اہلی ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیراعظم کے قومی اسمبلی سے خطاب کو ماضی میں بھی چیلنج کیا گیا۔

جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ یہ شاید وہی خطاب تھا جو وزیراعظم نے دھرنے کے دوران کیا تھا۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ اس وقت بھی وزیراعظم پر سچ نہ بولنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اسپیکر نے ڈکلیئریشن کے بغیر ریفرنس مسترد کر دیا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے اسپیکر کے فیصلے کو قانون کے مطابق قرار دیا تھا، جبکہ سپریم کورٹ نے بھی لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ سابق صدر جنرل پرویزمشرف کی نااہلی بھی عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوئی، آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کے بھی ضابطے موجود ہیں۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ مشرف کیس میں ڈکلیئریشن سپریم کورٹ نے دیا تھا۔

جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ عدالت نے اس فیصلے میں قرار دیا تھا کہ مشرف نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ نااہلی کے لئے پہلے ڈکلیئریشن ہونا ضروری ہے، ڈکلیئریشن اور نااہلی ایک ساتھ نہیں ہو سکتے، غلط بیانی اور جھوٹ کے تعین کے لیے بھی ضابطہ موجود ہے، کیس کی مزید سماعت اب پیر 16جنوری کو ہو گی، وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔