سائیں جی ایم سید کی113ویں سالگرہ ،ہیوسٹن میں تقریب کا انعقاد

January 28, 2017

راجہ زاہد اختر خانزادہ...جیئے سندھ تحریک کے چیئرمین اور ورلڈ سندھی کانگریس کے سابق چیئرمین ڈاکٹر صفدر سرکی کا کہنا ہے کہ سائیں جی ایم سید نے سندھی قوم کویکجا کیا اور سندھیوں کو جدید بنیادوں پر شناخت دی۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں منعقدہ سندھ کے قوم پرست رہنما اور جیئے سندھ کے بانی سائیں جی ایم سید کی 113ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ ان کا وطن ہے اور غلاموں کو آزادی کا مکمل حق حاصل ہے اور آزادی ممکن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوں تو سندھ 7ہزار سالوں سے آباد ہے لیکن ماضی میں سندھی قوم کی شناخت ان کے پیشے یا مذہب کی بنیاد پر کی جاتی تھی لیکن جی ایم سید نے سندھیوں میں سیاسی روح پھونکی اور سندھیوں کو بتایا کہ ہم گزشتہ 7ہزار سالوں سے ایک ملک اور وطن کا مجموعہ ہیں اس ضمن میں انہوں نے سندھ سماں لکھا جبکہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کو سندھ کے آفاقی شاعر کے بطور شناخت کرانے میں اہم کردار ادا کیا اور شاہ لطیف کے پیغام کو سائنٹفک انداز میں پہنچا کر ان کو سندھ کا ہیرو بنا یا۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا ترقی کر رہی ہے مگر سندھ زوال پذیر ہے، انگریزوں،کلہوڑو اور میروں کے دور میں جو شہر بنے تھے وہ آج کچی آبادیوں میں تبدیل ہو گئے ہیں،معاشرتی اور سوشل زندگی اس طرح کی ہو گئی ہے کہ ہر طبقہ جلد سے جلد امیر بننے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے، چھوٹے پیر گدی نشین،چھوٹے سرداروں اور چھوٹے سیاستداوں نے سیاست پر غلبہ قائم کر رکھا ہے اور سندھ کو اس کیفیت میں لایا گیا ہے کہ سندھ دھرتی اپنے وجود کی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ سی پیک منصوبے پر ہمارے اردو بولنے والے خوش نظر آ رہے ہیں لیکن ان کے بھی ہاتھ پائوں باندھنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

ڈاکٹر صفدر سرکی نے کہا کہ مختلف ہائوسنگ سوسائٹیوں کا قیام ہم سب کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش ہے ۔انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں ملا سعید کو چھوڑ دیا گیا ہے اور وہاں دھڑا دھڑ مدرسے بن رہے ہیں، دوسری قوموں کے افراد بدین اور تھرپارکر میں لا کر بسائے جا رہے ہیں جو کہ ایک گہری سازش ہے۔ہمیں سی پیک کے ذریعہ ترقی نہیں چاہیے، بلوچستان میں گوادر پورٹ بنا کر 5لاکھ افراد کو وہاں آباد کیا گیا ہے تا کہ بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے،وہاں حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کی روزانہ کی بنیادوں پر لاشیں پھینکی جاتی ہیں ،اس لیے سندھیوں کو بھی اس ضمن میں سوچنا ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں چھوٹے سیاستدانوں کے سبب آج سندھ کا یہ حال ہے کہ 70فی صد سندھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار ر ہے ہیں، جس کے پاس کھانے کیلئے روٹی نہیں 35فی صد سندھی موذی بیماریوں کا شکار ہیں، ہزاروں عورتیں اور بچے تھر میں مر رہے ہیں اور ان کو ضروریات زندگی اور صحت کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم سندھیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی دھرتی اور اس میں بسنے والے لوگوں کیلئے سوچیں اور سندھیوں کیلئے جدوجہد کریں ،انہوں نے مزید کہا کہ باوجود ان تمام حالات کے ہم مایوس نہیں ہیں کیونکہ اب بھی سندھ کے ایسے دیوانے موجود ہیں جو کہ سندھ کو اپنی سانس سے بھی پیارا سمجھتے ہیں اور اس کے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں ۔

سالگرہ کی تقریب سے ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر عنایت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سائیں جی ایم سید کا پہلا ریڈیو انٹرویو کیا تھاجس کے لیے ان کو کئی بار ان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا، انہوں نے بتایا کہ ریڈیو کی جانب سے حکومتی پالیسی کے تحت ہم کوئی بھی ایسی بات نشر نہیں کر سکتے تھے جس میں سندھ کی آزادی کا ذکر ہو، تا ہم میرے اسرار کرنے پر وہ اس بات پر راضی ہو ئے کہ وہ صرف سندھ کے مسائل پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ غصہ کے سخت تھے۔

ان کے انٹرویو کئی بار اسکرپٹ تبدیل کیے گئے کیونکہ وہ کسی طور پر اس بات پر راضی نہیں ہو رہے تھے کہ وہ اس انٹرویو میں پاکستان سے علیحدگی اور سندھ دیس کا ذکر نہ کریں لیکن میں نے جو مذاکرات کیے اس میں وہ اس لیے مان گئے کہ کم از کم سندھی قوم کے مسائل پر اگر میں بات کروں گا تو یہ بات ارباب و اختیار تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا انٹرویو مکمل کرنے پر ڈی جی ریڈیو اسلام آباد نے مجھے خصوصاً مبارکباد اور شاباش بھی دی تھی۔اس موقع پر عنایت بلوچ نے اپنی تازہ ترین شاعری کے ذریعے سائیں جی ایم سید کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا ۔

ہیوسٹن میں مقیم سائیں جی ایم سید کی پوتی پارس سید نے خطاب کرتے ہوئے اپنے دادا کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جی ایم سید نے سندھی خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کیلئے قوم میں شعور بیدار کیا اور اس کے لیے انہوں نے اپنی بیٹی ڈاکٹر درشہوار سید کو اعلیٰ تعلیم کیلئے انگلینڈ بھیجا جہاں انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور سندھی خواتین میں پہلی خاتون پی ایچ ڈی ہونے کا اعزاز حاصل کیا ۔انہوں نے کہا کہ جی ایم سید خواتین کو تعلیم کے ذریعہ طاقتور اور بہادر بنانے کے خواہاں تھے۔

سالگرہ کی تقریب سے ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنما صغیر شیخ،صحافی اسد چانڈیو،کیری اسٹار،حیدر لاشاری،امیر علی لغاری،رحمان کا کے پوٹہ،منصور سموں،بلوچ رہنما قیوم بلوچ نے خطاب کیا جبکہ معروف شاعر یسونت مہاراج نے اپنی نظم مسخ شدہ لاشیں پیش کیں۔سائیں جی ایم سید کی 113ویں سالگرہ کا کیک ان کی پوتی پارس سید اور پڑپوتوں نے کاٹا جبکہ ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنما امیر علی لغاری ان کی اہلیہ امبر لغاری بھی ان کے ہمراہ اسٹیج پر موجود تھے۔سالگرہ کی تقریب کے آغاز میں سندھ کا ترانہ زبیر بھنجڑو نے پیش کیا جسے حاضرین نے کھڑے ہو کر با ادب انداز میں ترانہ سنا جبکہ شاہ عبدالطیف کی شاعری کو سرور خشک نے پیش کیا ۔سالگرہ کی اس تقریب میں امریکا اور کینیڈا سے سندھی مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔سالگرہ کی تقریب کے آخر میں محفل موسیقی کا پروگرام بھی منعقد کیا گیا جس میں مقامی گلوکاروں گیتا،انور نظامانی،سمیرو موراج نے قومی گیت پیش کیے اور آخر میں ہوجمالو پر اس تقریب کا اختتام ہوا۔