قرآن پاک کا جاپانی زبان میں ترجمہ کرنیوالے جاپانی اسکالر

February 01, 2017

جاپان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں آج تک انسان سے اس کے رنگ، نسل اور قومیت کو دیکھ کر برتائو نہیں کیا جاتا بلکہ اس کے کردار و قابلیت دیکھ کر میرٹ پر پرکھا جاتا ہے، جاپان میں مسلمانوں کی آمد ورفت کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ سفرکئی صدیوں پر محیط ہے اور صدیوں کے اس سفرمیں ناصرف جاپان کا سفر کرنے والے مسلمانوں نے جاپانی شہریوں کی رسم و روایات کا احترام کیا ہے بلکہ جاپانی شہریوں نے بھی دین اسلام کو عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھا ہے یہی وجہ ہے کہ صدیوں قبل عرب اور ترک سے آنے والے مسلمان تاریخ دانوں نے جاپان کا حوالہ ہمیشہ ہی ایک خوشحال اور اخلاق وکردار سے بھرپور قوم کے حوالے سے دیا ہے۔ جاپانیوں نے بھی مسلمانوں کے حوالے سے مثبت تاریخ بیان کی ہے، جاپانی عوام میں شروع سے ہی اسلام کو جاننے کی خواہش ہے لیکن زبان سے عدم واقفیت کامسئلہ ہمیشہ درپیش رہا ہے تاہم جاپانی تاریخ میں کچھ بڑے نام ایسے بھی گزرے ہیں جنہوں نے دنیا کی بہت سی زبانوں پر عبور حاصل کیا اور کئی اہم کتابوں کا جاپانی زبان میں ترجمہ کیا، ان ہی معروف جاپانی شخصیات میں ایک شخصیت توشی ہیکو ایزتسو Toshihiko Izutsuبھی تھے جو چار مئی 1914 میں ٹوکیو کے خوشحال گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کے والد معروف کاروباری شخصیت تھے جبکہ عام جاپانیوں کی طرح بدھ مت کے پیروکار تھے، توشی ہیکو بچپن سے ہی انتہائی ذہین تھے اور تعلیم کے میدان میں ہمیشہ ہی اولین سطح کے طالب علم رہے،انھیں غیر ملکی زبانیں سیکھنے کا جنون کی حد تک شوق تھا،ابتدائی تعلیم کے بعد انھوں نے ٹوکیو کی معروف کے یونیورسٹی Keio Universityمیں اکنامکس کے شعبے میں داخلہ لیا لیکن جلد ہی اپنے پروفیسر کی ہدایات پر انگریزی ادب کے شعبے میں داخلہ لے لیا اور وہیں سے گریجویشن مکمل کی اور اپنی قابلیت کی بناء پر 1937میں اسی یونیورسٹی میں ریسرچ اسسٹنٹ کے طورپر ملازمت کا آغاز کیا، توشی ہیکو کوعالمی زبانیں سیکھنے کا انتہا کی حد تک شوق تھا ان میں اتنی قابلیت تھی کہ صرف چند ماہ کے اندر ہی کسی بھی غیر ملکی زبان پر دسترس حاصل کرلیتے تھے، توشی ہیکوکو دین اسلام کو جاننے میںبہت دلچسپی تھی وہ چاہتے تھے کہ جاپانی قوم بھی قرآن کا مطالعہ کرکے اس کی تعلیمات سے بہرہ مند ہوسکیں، اسی مقصد کے لئے توشی ہیکونے انتہائی دلجمعی کے ساتھ عربی زبان کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی اور بہت جلد ہی وہ عربی زبان میں ماہر سمجھے جانے لگے، توشی ہیکو ایزتسو Toshihiko Izutsuکی سب سے خاص بات یہی ہے کہ انھوں نے عربی زبان سیکھنے کے صرف ایک ماہ کے اندر ہی قرآن پاک سمجھ کے ساتھ مکمل کرلیا جو ان کی دین اسلام او رقرآن حکیم سے لگائو کا ثبوت ہے،انہوںنے قرآن کریم کا براہ راست عربی زبان سے جاپانی زبان میں ترجمہ 1958میں مکمل کرلیا، جو جاپانی زبان میں مستند ترجمہ تسلیم کیا جاتا ہے اس سے قبل ماضی میں معروف جاپانی اسکالر اوکاوا شومے Okawa Shumeنے بھی قرآن پا ک کا ترجمہ کیا تھا لیکن وہ ترجمہ عربی زبان سے جاپانی زبان میں نہیں کیا گیا تھا بلکہ وہ انگریزی اور دیگر زبانوں سے کیا گیا تھا یہی وجہ ہے کہ آج بھی جاپان سمیت دیگر اہم اداروں میں توشی ہیکو ایزتسو کی جانب سے براہ راست عربی زبان سے جاپانی زبان میں کیے گئے قرآن پاک کے ترجمے کو ہی مستند تصور کیا جاتا ہے، اس اہم کامیابی کے بعد توشی ہیکوکو ان کی خدمات کی بناپر کینیڈ ا کے شہر مونٹریال کی معروف میک گل یونیورسٹی میں پروفیسر آف اسلامک فلاسفی کے عہدے کی آفر ہوئی جسے توشی نے قبول کیا اور اگلے چھ سال تک وہ کینیڈ ا میں مقیم رہے جہاں وہ طالب علموں کو دین اسلام کی تعلیم دیتے رہے، توشی ہیکو ایزتسو نے اس دوران عربی،فارسی،انگریزی،چینی،روسی اور گریک سمیت تیس زبانوں میں مہارت حاصل کر لی، چھ سال تک کینیڈا میں ذمہ داریاں انجام دینے کے بعد انہوںنے ایران کی شاہی یونیورسٹی میں پروفیسر آف فلاسفی کے عہدے پر کام کیا،وہ ایران انقلاب تک ایران میں ہی رہے اور1979میں جاپان واپس آئے اور اسلام اوربدھ ازم سمیت صوفی ازم پر کئی کتابیں تحریر کیں، ایزتسواناسی بر س کی عمر میں سات جنوری 1993 میں اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے،جاپان میں آج بھی ان کی تحریر کی گئی کتابیں مقبول ہیں خاص طو رپر مذاہب کے موازنے اور صوفی ازم پر تحریر کی گئی ان کی کتابیں آج بھی شائع ہوتی ہیں۔
جاپان میں دین اسلام کو جس قدر آزادی حاصل ہے وہ اپنی مثال آپ ہے اس وقت جاپان بھر میں دو سو سے زائد مساجد ہیں جہاں دین اسلام پوری آب و تاب کے ساتھ پریکٹس کیا جاتا ہے دنیا بھر کے مسلمان آزادی کے ساتھ مساجد میں حاضری دیتے ہیں اور فرائض دین ادا کرتے ہیںجبکہ سب سے اہم کام اس وقت جو جاپان میں ہورہا ہے وہ حلال اشیاءکی تیاری پر ہورہا ہے جاپان میں اگلے چند برسوں میںہونے والے 2020اولمپک کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں جس میں اس وقت سب سے اہم کام حلال اشیاء کی تیاری پر ہورہا ہے جن میں کھانے پینے سے لیکر میک اپ اور دوائیں بھی شامل ہیں جبکہ ٹوکیو کے تمام اہم ریستورانوں میں مسلمانوں کے لئے نماز کی جگہیں مختص کیے جانے پر بھی کام ہورہا ہے اورقبلہ رخ کے نشانات بھی آویزاں کیے جارہے ہیں غرض مسلمان سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے جاپان میں بھرپور تیاری جاری ہے جس سے یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ جاپان میں دین اسلام اور مسلمان دونوں محفوظ ہیں اور توقع اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مستقبل میں بھی جاپان میں اسلام اور مسلمان دونوں کو محفوظ رکھے۔آمین




.