گندگی

February 03, 2017

ہم جب بھی مہنگائی کا رونا روتے ہیں تو آلوئوں کے ساتھ ساتھ ٹماٹروں کے ریٹس کی دُھائی ضرور دیتے ہیں ۔ ٹماٹر ہمارے کھانوں کا اہم جزو ہے۔ لیکن اسپین کے ایک شہر میں ہر سال اگست کے آخری بدھ کو ’’ٹماٹو فائیٹ‘‘ ہوتی ہے جس میں ہزاروں مردوزن کئی ٹن ٹماٹروں کو ایک دوسرے پر برسا کر ٹماٹو فائیٹ فیسٹیول مناتے ہیں اور انجوائے کرتے ہیں سڑکو ں اور گلیوں اور میدانوں میں اس سالانہ فیسٹیول میں ٹرکوں اور ٹرالیوں پر ٹماٹر لاد کر لائے جاتے ہیں اور پھر اس بات کا خاص خیال رکھتے ہوئے کہ ٹماٹوفائیٹ میں کوئی زخمی نہ ہو ایک دوسرے پر ٹماٹروں کی برسات کی جاتی ہے ۔خواتین ، مرد، نوجوان اور بچوں کو ٹماٹروں کے ڈھیروں پر پھینکا اور گھسیٹا جاتاہے ۔ اس طرح دنیا میں ہر سال پلوPillowفائیٹ بھی ہوتی ہے یہ کسی ایک شہر کی بجائے دنیا کے مختلف ممالک میں ہوتی ہے شنید ہے کہ رواں سال بھی یہ فائیٹ یکم اپریل کو منعقد ہوگی ۔ پلو جس کو ہم تکیہ بھی کہتے ہیں کی اس فائیٹ میں بھی مردو خواتین ، نوجوان اور بچے بھرپور شرکت کرتے ہیں ۔ اس پلوفائیٹ میں بھی اس بات کاخیال رکھا جاتا ہے کہ رش اور ہجوم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کوئی ایسی شرارت نہ کی جائے جس سے کسی کو رنج اورتکلیف ہو، زخمی ہو یا کسی بد اخلاقی کا شکار ہو۔ اس فائیٹ میں بھی روئی سے بھرے تکیے استعمال کئے جاتے ہیں اور جیسے ہی فائیٹ شروع ہوتی ایک دوسرے کو تکیے مارے جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ تکیے پھٹ جاتے ہیں ا ور روئی کے گالے فضا میں اڑنے لگتے ہیں یہ منظر بھی بڑا دلکش ہوتا ہے اور وہ لوگ جو کناروں پر کھڑے اس پلو فائیٹ فیسٹیول کو انجوائے کر رہے ہوتے ہیں وہ تالیاں بجا کر داد دے رہے ہوتے یا اپنے کیمروں کے ذریعے ان خوشی کے لمحات کو قید کر رہے ہوتے ہیں اس میں مقصد کسی کو ہرانا نہیں بلکہ محض تفریح اور انجوائے کرنا ہوتا ہے ۔ اور نہ ہی کوئی یہ کوشش کرتا ہے کہ تکیے میں روئی کی جگہ کوئی سخت چیز رکھ کر کسی کو زخمی کر دیا جائے اسپین میں ایک اور فیسٹیول منایا جاتاہے جو قدرے خطر ناک بھی ہوتا ہے ۔ اس فیسٹیول یا کھیل کو بل فائیٹنگ کہا جاتاہے ۔اس میں میدانوں کے ساتھ ساتھ گلیوں اور شاہرائوں میں خطرناک بیل جن کے نوکیلے سینگ تلوار کی طرح تیز ہوتے ہیں کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور ان کے آگے آگے بھاگنے والے نوجوانوں کا ایک ہجوم ہوتاہے ۔ بدمست بیل کے سینگوں کے سامنے جو بھی آجائے وہ اسے نہ صرف اپنے سینگوں پر اٹھا اٹھا کر پٹختا ہے بلکہ اگر مذکورہ کھلاڑی زمین پر گر جائے تو وہ اسے زمین پر خوب روندتا ہے ۔ اور اس کھیل میں شریک دوسرے لوگ یا کھلاڑی محض تماشائی نہیں بنے رہتے بلکہ بیل کی زد میں آئے ہوئے نوجوان یا کھلاڑی کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اسی طرح جو ٹماٹو فائیٹ اور پلو فائیٹ کے کھیل میں بھی گندگی پھیلتی ہے اسکو کھیل میں حصہ لینے والے صفائی کے اداروں کے ساتھ مل کر صاف کرتے ہیں اور یہ شہر ان فیسٹیول کے بعد پھر پہلے کی طرح صاف ستھرے ماحول کی عکاسی کر رہے ہوتے ہیں نہ اس فائیٹ کے دوران تلخی ہوتی ہے اور نہ بعد میں ایک دوسرے پر نظر رکھ کے اس کو سبق سکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایک فائیٹ ان دنوں ہمارے ملک کے دارالحکومت میں بھی ہو رہی ہے جو سپریم کورٹ کے باہر آنکھوں پر کالے چشمے لگا ئے اور مہنگے ترین سوٹ پہن کر ’’بن ٹھن ‘‘ کر لڑی جاتی ہے ۔ اس لڑائی میں پہلے تو عدالت کے اندر بولے جانے والے فقروں کی اپنی اپنی تشریح کر کے وارم اپ ہوا جاتا ہے اور پھر ایک دوسرے کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرکے نیچادکھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ جو عدالت نے مانگے ہوتے ہیں اس سے زیادہ سوالات کے جواب اور ثبوت عدالت کے باہر اسـ’’فری دنگل‘‘ میں مانگے جاتے ہیں اور پھر جاتے جاتے قوم کو بھی بتا دیا جاتاہے کہ آئندہ کتنے دنوں میں کیا فیصلہ آنے والا ہے ۔ ہمارا یہ عدالت کے باہر ــ’’قانونی دنگل ‘‘دلچسپ ہے یا نہیں لیکن اس سے ٹماٹوفائیٹ ، پلو فائیٹ اور بل فائیٹ سے زیادہ گندگی اور نفرت پھیل رہی ہے ۔ اور یہ ایسی گندگی ہے جو پوری قوم میں سرائیت کر رہی ہے جو شائد کسی سے بھی صاف نہ ہوسکے ۔



.