معاشی استحکام متاثر نہیں ہونا چاہئے

February 23, 2017

ملک میں جاری معاشی استحکام اور ترقی کے رجحان کادہشت گردی کی حالیہ پے درپے وارداتوں کے نتیجے میں متاثر ہونا فطری امر تھا تاہم گزشتہ روز اسٹاک ایکسچینج میں ہنڈرڈ انڈیکس کا ایک بار پھر انچاس ہزار کی نفسیاتی حد کو عبور کرجانا اس بات کی علامت ہے کہ اقتصادی بہتری کے لیے پچھلے تین سال کے دوران کیے گئے اقدامات نے قومی معیشت کو خاصی مضبوط بنیادوں پر استوار کیا ہے ۔ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ملک میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں تین اعشاریہ نو فی صد کا اضافہ ہوا جس میں خوراک و مشروبات، غیردھاتی معدنی مصنوعات اور ادویہ سازی کے شعبے نے اہم کردار ادا کیا تاہم اسٹیل، آٹو، کھاد،کاغذاور الیکٹرونکس کی پیداوار بھی قابل لحاظ حد تک بڑھی۔ اس مثبت صورت حال کا ایک بڑ ا سبب یہ بھی ہے کہ سی پیک منصوبے کے باعث پاکستان مستقبل قریب میں عالمی تجارت کا محور بننے والا ہے۔ان ہی اسباب کی بناء پر عالمی معیشت سے متعلق ادارے پاکستان کوسرمایہ کاری کے لیے چین اور بھارت سے بھی زیادہ بہتر قرار دے رہے اور اس توقع کا اظہار کررہے ہیں کہ پاکستان امن وامان کی صورت حال کو جلد بہتر بنانے میں کامیابی حاصل کرلے گا اور اس کی معاشی ترقی کا سفر جاری رہے گا۔ وفاقی حکومت کی مجموعی کارکردگی کے بارے میں پلڈاٹ کے تازہ جائزے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے اپنے تیسرے سال میں اوسط درجے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تاہم شفافیت میں اس کا اسکور سب سے کم رہا۔ بلاشبہ معاملات میں شفافیت بدعنوانی کی روک تھام کا سب سے موثر ذریعہ ہے، ایسا نہ ہونے ہی کے باعث حکومت کو ملک کی عدالتوں میں مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بین الاقوامی سرمایہ کاری کواور زیادہ بڑے پیمانے پر ملک میں لانے کیلئے مکمل شفافیت کا اہتمام لازم ہے۔ معاشی استحکام پوری قوم کی ضرورت ہے لہٰذا حکومت ہی نہیں اپوزیشن کو بھی ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جن سے غیر ضروری طور پربے یقینی بڑھے اور معاشی ترقی کی رفتار متاثر ہو۔

.