سر رہ گزر

April 30, 2017

طوطیا من موتیا توں اوس گلی نہ جا!
عمران خان نے کہا ہے:عدالت نہ بلانا ورنہ وہاں 10ارب آفر کرنے والے کا نام بتا دو ںگا، اور رشتے داروں کے نام بھی آئیں گے۔ پیشکش کرنے والے کو دو ارب کا لالچ دیا گیا۔ اب تو یہ مخمصہ عدالت میں لے جانا چاہئے ورنہ اس طرح جس کا جی چاہے گا کسی لیڈر پر الزام لگا کر اس کی سیاسی ساکھ خراب کرنے کا سلسلہ چل نکلے گا اگر خان الزام ثابت نہ کر سکے تو پی ٹی آئی سیاست ہمیشہ کے لئے دفن ہو جائے گی، کچھ کچھ حیرانی اس بات پر ہوتی ہے کہ ن لیگ، عمران سے کہہ رہی ہے کہ 3دنوں میں نام بتا دیں ورنہ عدالت جائیں گے، آخر عدالت جانے میں تاخیر کیوں؟ اس طرح ایک شوشہ زور پکڑے گا، اور سیاست میں شوشے شرلیوں کا کام دے جاتے ہیں، کیوں ایک بات جس کی تاحال کوئی بنیاد نہیں اسے انصاف کے کٹہرے میں کلیئر نہیں کرا لیا جاتا، یہ کہنا کہ ’’عدالت نہ جانا ورنہ‘‘ خان کے خوف کو بھی ظاہر کرتا ہے شاید ڈر رہے ہوں کہ ثابت نہ کر سکا تو یہ الزام پاتال لے جائے گا، جاوید ہاشمی کا یہ مشورہ صائب ہے کہ سیاست کی بجائے الزام کی تحقیقات ہونی چاہئے، اور عدلیہ ہی اندھیرے اجالے کا فرق واضح کر سکتی ہے۔ پاکستان سے سیاست دان بہت کھیل چکے اب یہ سلسلہ بند کرانے کا واحد راستہ عدالت ہے، جوں جوں انتخابات قریب آ رہے ہیں ایسی حرکتیں کی جا رہی ہیں جن سے ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھا سکتے ہیں، معاملات کو لٹکانا، گندی سیاست کو جنم دیتا ہے، کیا پاکستان سیاسی طالع آزمائوںکے کھیلنے کے لئے بنایا گیا تھا، سیاسی اخلاقیات کا قبلہ درست کرنا اب بہت ضروری ہو گیا ہے۔ قانون کی عملداری ہمارے اعصاب پر سواری کرنے والے نام نہاد لیڈرز کی چھانٹی کر سکتی ہے، کھرے اور سچے سیاستدانوں ہی کو باقی رکھنا ہو گا باقی کو ڈسپوز آف کرنا ہو گا، بصورت دیگر یہ ملک سیاست کا کوڑے دان بن جائے گا۔
٭٭٭٭
اور وہ بھی کہتے ہیں لوڈ شیڈنگ ہے کیوں برپا
لوڈ شیڈنگ کی پیشگی منصوبہ بندی کیوں نہیں کی؟ وزیراعظم حالیہ دورانئے پر برہم، ذمہ داروں کے تعین کی ہدایت۔ ایک رئیس زادے کنیزوں کے ساتھ باغ میں خوش گپیاں کر رہے تھے کہ سانپ نکل آیا، لڑکیوں نے شور مچا دیا سانپ سانپ! کسی مرد کو بلائو! اور وہ رئیس زادے بھی ان کی آواز میں آواز ملا کر کہنے لگے سانپ سانپ کسی مرد کو بلائو! ایک منچلی نے کہا اجی آپ بھی تو مرد ہیں، پھر کہنے لگے کوئی ڈنڈا لائو، بہرحال لوڈ شیڈنگ کرتے آئے تھے اب پوچھتے یہ لوڈ شیڈنگ کیوں ہے، پہلے سے بندوبست کیوں نہ کیا، چیف ایگزیکٹو کیا خود کلامی کر رہے ہیں، ذمہ داروں کو تو رہنے دیں ذمہ دار کون ہے، پرویز الٰہی نے بتا تو دیا تھا کہ ایک پاور پلانٹ کا چھ بار افتتاح کیا جاتا ہے، اس سے بجلی نہیں آتی، اپنے تو کہیں گے ہی سب اچھا ہے، کبھی غیروں سے کہا ہوتا کبھی ہم سے سنا ہوتا، جب گرمی کا تنور گرم ہوتا ہے اور عوام کی روٹیاں پکتی ہیں، تب کوئی کیا جانے روٹی پر کیا گزری؟
سب کچھ بولا اس نے پر نہ بولا بجلی آئی
سچ ہے دنیا والو کہ آسمانی بجلی آئی
جیسے نالائق بیٹے کا باپ کہتا ہے چلو جیسا بھی ہے اس نے مجھے صاحب اولاد تو بنا دیا اور مزید عرض کیا ہے ان کی خاطر؎
جس طرح گرم راتوں میں گزرے ہیں یہ چار برس
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ ایک رہنما رکھتے تھے
وزیراعظم سلامت رہیں تا قیامت رہیں، کیا پتا ہم نادانوں کو انہوں نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اگلے دورانئے کے لئے سنبھال چھوڑا ہو، وہ شاید پھر آئیں گے، ٹھنڈی راتیں، سرد ہوائیں ساتھ لائیں گے، آپ کھائیں گے پیالی میں ہم کو دیں گے تھالی میں۔
٭٭٭٭
نی ویر میرا گھوڑی چڑھیا!
جمعۃ المبارک کے روز پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کو گھوڑی پر بٹھا کر زمان پارک سے ریلی نکالی، ریلی سے خطاب میں فرمایا:شریف خاندان خرید و فروخت کا ماہر، عمران کو پیشکش کی ہو گی۔ اعتزاز ہمارے ملک کے بڑے قانون دان انتہائی پڑھے چوہدری ہیں، وہ چوہدری نثار سے بھی زیادہ عالم فاضل ہیں، انہوں نے عمران کے الزام پر گفتگو کرتے ہوئے کہ شریف خاندان نے پیشکش کی ہو گی یہ صرف گمان ہی نہیں بدگمانی بھی ہے، کیا سیاست حریف پر الزام لگانے یا اسے سچ ماننے کا نام ہے، ایک ایسا الزام جو ابھی تک صرف دیوانے کی بڑ ہے، اسے عدالت میں ثابت بھی نہیں کیا گیا، اس کو بنیاد بنا کر چوہدری صاحب پی پی والے نے تقریر کر ڈالی، ان کو کیسے معلوم ہوا کہ شریف خاندان خرید و فروخت کا ماہر ہے، کیا ان کے ساتھ کوئی خرید و فروخت کبھی کی؟ تیر والے کیوں ہوا میں تیر چلاتے ہیں، ہر روز سیاستدان ایک دوسرے پر صرف الزام ہی نہیں تہمتیں بھی لگاتے ہیں، سیاسی اخلاقیات یا حسن اخلاق کب کا جا چکا ہے، بہرحال جب ٹی وی پر انہیں گھوڑے پر سوار ریلی کی قیادت کرتے دیکھا تو یوں لگا کہ پی پی کی ’’جنج‘‘ جا رہی ہے، لیکن اقتدار بانو بڑی نٹ کھٹ ہے یوں تو کئی شہسوار اس کے دروازے پر آئے اور گئے، وہ کئی بار باری باری پی پی اور ن لیگ کی دلہن رہ چکی ہے، اس کا کوئی پتا نہیں کس کے ساتھ چل نکلے،
٭٭٭٭
اب کسے رہنما کرے کوئی؟
....Oٹرمپ:صدارت نے زندگی کے مزے چھین لئے
کاش ایسا جملہ کبھی ہمارا کوئی حکمران بھی کہہ ڈالتا،
....Oخورشید شاہ:وزیراعظم کی ناک تلے کرپشن۔
ایسی ناک کئی بار پیپلز پارٹی کے چہرے پر بھی چسپاں رہی ہے، اس کے نیچے بھی بہت کچھ ہوتا رہا ہے، یکے بعد دیگرے دو وزراء اعظم کی رخصتی کیا کافی نہیں؟
....Oنون لیگی وزرائے:قرآن پاک عمل کے لئے ہے قسمیں کھانے کے لئے نہیں،
ویسے صرف ہم ن لیگی وزراء سے کہہ دیں کہ اسلامی فقہ کی رو سے قسم صرف اللہ کی ہوتی ہے قرآن کی نہیں، کسی عالم دین سے پوچھ ہی لیا ہوتا۔
....Oمریم اورنگزیب نے عمران کے پنڈال پر یوں تبصرہ کیا ہے کہ خالی کرسیاں مبارک۔
خدا کا خوف کریں ساری دنیا نے پنڈال بھی دیکھا کرسیاں بھی، آپ نے واقعتاً مبارک ہی دی ہے؟
....Oمشرف کہتے ہیں صورتحال غیر یقینی ہے، سیاستدان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں جتے ہوئے ہیں۔
کوئی بات نہیں 70برس بیت گئے غیر یقینی میں مزید بھی گزریں گے، مگر ایک بات واضح ہے کہ اب اس ملک میں بہت کچھ اچھا ہونے والا ہے، مگر یقینی صورتحال کے لئے قربانیاں دینا ہوں گی،



.