تھانے کے عملے سے بدسلوکی

May 07, 2017

چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمر کوٹ سندھ میں ایک جاگیردار کی جانب سے مبینہ طور پر نشے میں دھت تھانے کے اندر گھس کر زبردستی ایس ایچ او کی کرسی پر بیٹھ کر اسے زمین پر بیٹھ کر بات کرنے پر مجبور کر کے ذلیل کرنے اور ایس ایچ او سمیت سارے تھانے کے عملے کو بے عزت کرنے سے متعلق میڈیا رپورٹ پر از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سندھ سے پانچ روز کے اندر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ پنجاب ہو یا سندھ اکثر جاگیرداروں نے علاقے میں اپنی حکمرانی قائم کر رکھی ہے۔ سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر ان کا یہ وتیرہ چلا آرہا ہے کہ وہ خود کو ہرقانون قاعدے سے بالاتر سمجھتے ہیں اور اپنے کام کے لئے اداروںپر ناجائز دبائو ڈالتے ہیں۔ اس صورت حال سے حکام کی چشم پوشی ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بنتی ہے۔ دوسری طرف پولیس ان لوگوں کے دبائو میں آکر کمزور افراد کو تھانوں میں گھسیٹتی اور ان پر تشدد کرتی ہے اور یہی سلوک جو ان کے ساتھ ہوا، غریب لوگوں کے ساتھ اس سے بھی بدتر کیا جاتا ہے۔ یہ پولیس کی ناکامی ہے کہ اس نے جاگیردار کو تھانے دار کی کرسی پر بیٹھنے دیا۔ تاہم چیف جسٹس کے از خود نوٹس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اس ملک میں قانون اب سب کے لئے یکساں ہے۔ یہ واقعہ تو میڈیا کے ذریعے سامنے آگیا ہے لیکن اس طرح کے واقعات آئے دن ہوتے رہتے ہیں جنہیں دبا دیا جاتا ہے۔ پولیس سمیت کسی بھی محکمے کو دبائو میں نہیں آنا چاہئے، اپنی ڈیوٹی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ذمہ داری سے ادا کرنی چاہئے، وڈیرہ شاہی کا نظام ختم ہونا چاہئےاور اس قسم کے واقعات کا تدارک کرنے کے لئے قانون میں ترمیم بھی کرنی پڑے تو کرنی چاہئے۔ ایسا نظام ہونا چاہئے کہ کوئی شخص قانونی معاملات میں مداخلت نہ کر سکے اور نہ ہی پولیس از خود یا کسی کے دباؤ میں آکر قانون سے ماورا کوئی قدم اٹھائے۔

.