فلپائن کی حیرت انگیز ترقی پاکستان کیلئے سبق

May 17, 2017

گزشتہ دنوں فلپائن پاکستان بزنس کونسل کے چیئرمین اسلم خان کی دعوت پر فلپائن کے دارالحکومت منیلا گیا جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت میں اضافے کے حوالے سے بزنس کونسل کی میٹنگ میں شرکت کرنا تھا۔ میں اِس سے قبل کئی بار فلپائن جاچکا ہوں مگر اس بار فلپائن کی معاشی ترقی دیکھ کر متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا۔ جب بھی کسی ملک جاتا ہوں تو اُس ملک کا پاکستان سے موازنہ کرتا ہوں کہ کس طرح یہ ملک معاشی ترقی کی دوڑ میں پاکستان سے آگے نکل گیا ہے۔ کرپشن اور منشیات کے خلاف فلپائن کے موجودہ صدر روڈریگو دوتیرتے (Rodrigo Duterte) کے سخت اقدامات کے باعث گزشتہ چند سالوں کے دوران فلپائن کی معاشی ترقی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق 2050ء تک فلپائن دنیا کی 16 ویں بڑی اور ایشیاکی پانچویں بڑی معیشت بن جائے گا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال فلپائن کی مجموعی ایکسپورٹ 35 ارب ڈالر تھی جو پاکستان کی مجموعی ایکسپورٹ سے زیادہ ہے جبکہ فلپائن کا شمار بھارت اور چین کے بعد دنیا میں ترسیلات زر وصول کرنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ سال بیرون ملک مقیم 12 ملین سے زائد فلپائنی باشندوں نے 25 ارب ڈالر سے زائد ترسیلات زر اپنے وطن بھیجیں۔ اسی طرح فلپائن کا شمار کال سینٹر سروسز فراہم کرنے والے سرفہرست ممالک میں بھی ہوتا ہے جہاں اس شعبے سے تقریباً ایک ملین افراد وابستہ ہیں۔ گزشتہ سال اِن کال سینٹرز سے فلپائن کو 21 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی تھی اور توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی ترسیلات زر سے بھی تجاوز کرجائے گی۔ اس کے علاوہ سیاحت سے بھی فلپائن کو رواں سال 4 ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی۔
فلپائن کے صدر دوتیرتے منشیات اور کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کے باعث عوام کے مقبول ترین لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں اور وہ اپنے جارحانہ انداز گفتگو کی وجہ سے آئے دن عالمی میڈیا کی خبروں کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ دوتیرتے پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں۔ صدر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل وہ 20 سال تک فلپائن کے شہر دوائو (Davao)کے میئر تھے۔ دوائو کا شمار ایشیاکے بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔ دوتیرتے دوائو کے ایک سخت گیر میئر کے طور پر جانے جاتے تھے جنہوں نے شہر میں منشیات اور جرائم کے خلاف مہم چلا رکھی تھی جس کے باعث دوائو کو چند ہی سالوں میں ایشیاکا محفوظ ترین اور منشیات و جرائم سے پاک شہر شمار کیا جانے لگا۔ یہی وجہ ہے کہ عوام نے دوتیرتے کو گزشتہ سال ہونے والے صدارتی انتخاب میں بھاری اکثریت سے منتخب کیا اور عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے پورے ملک میں منشیات اور کرپشن کے خلاف کریک ڈائون کیا جس کے نتیجے میں سینکڑوں منشیات فروش اور جرائم پیشہ افراد مارے گئے۔ دوتیرے کے ان اقدامات کے باعث امریکہ اور یورپ نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا لیکن دوتیرتے نے مغربی ممالک کی تنقید پر کان نہیں دھرے۔ واضح رہے کہ فلپائن میں تقریباً 4 ملین سے زائد افراد منشیات فروشی کے گھنائونے دھندے سے وابستہ ہیں جن میں سے 7 ہزار سے زائد منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ افراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے جس کے باعث ملک میں جرائم کی شرح میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
فلپائن کی مجموعی 100 ملین آبادی کا تقریباً 10 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے جبکہ فلپائنی صوبہ مندانائو میں بڑی تعداد میں مسلمان آباد ہیں۔ فلپائنی صدر دوتیرتے اپنے دل میں مسلمانوں کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں، وہ جب مسلم اکثریتی صوبے مندانائو کے شہر دوائو کے میئر تھے تو انہوں نے مسلمانوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے مثبت اقدامات کئے۔ شاید بہت کم لوگ یہ حقیقت جانتے ہوں کہ فلپائن کے موجودہ صدر دوتیرتے کی نانی مسلمان تھیں جبکہ ان کی بہو اور پوتے پوتیاں بھی مسلمان ہیں۔ دوتیرتے اکثر اپنی تقریروں میں اس بات کا اعتراف کرتے آئے ہیں کہ گزشتہ ادوار حکومت میں مسلمانوں کا استحصال کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ صدر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے فلپائن کی نصابی کتابوں میںاسلامی تاریخ کو بھی شامل کرنے کے احکامات جاری کئے۔ حالیہ نصابی کتابوں میں فلپائن کی تاریخ اُس دور سے شروع ہوتی ہے جب فلپائن پر اسپین کی حکمرانی تھی تاہم اس دور میں بھی منیلا اور فلپائن کے جنوبی علاقوں پر مسلمانوں کی حکومت تھی۔ فلپائن میں شرح خواندگی 95 فیصد ہے اور یہاں کا معیار تعلیم بہت اچھا تصور کیا جاتا ہے جو یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں کے مقابلے میں انتہائی سستا ہے۔ 1995ء تک ویزے کی پابندی نہ ہونے کے سبب بڑی تعداد میں پاکستانی طلبا تعلیم کے حصول کیلئے فلپائن کا رخ کرتے تھے مگر بعد میں حکومت پاکستان کی درخواست پر پاکستانیوں کیلئے فلپائنی ویزے کی پابندی عائد کردی گئی اور اس طرح پاکستانیوں کیلئے سستی تعلیم کا دروازہ بند ہوگیا۔
یہ بات انتہائی دلچسپ ہے کہ 1989ء میں جب وزیراعظم محمد خان جونیجو فلپائن کے سرکاری دورے پر گئے تو واپسی پر صدر جنرل ضیاء الحق نے اُن کی حکومت برطرف کردی۔ اسی طرح سابق وزیراعظم شوکت عزیز جو فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں سٹی بینک گروپ کے سربراہ رہ چکے ہیں، وزیر خزانہ کی حیثیت سے فلپائن کے دورے پر گئے تو وطن واپسی پر اُنہیں وزیراعظم بنادیا گیا۔ پاکستان اور فلپائن کے مابین دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔ حالیہ دورہ فلپائن کے دوران پاکستان کے سفیر صفدر حیات نے ایک ملاقات میں مجھے بتایا کہ فلپائنی صدر دوتیرتے اُن سے ملاقات میں اِس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ پاکستان اُن کے دل سے بہت قریب ہے اور وہ بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ کچھ ماہ قبل جب فلپائن پاکستان بزنس کونسل کے صدرمحمد اسلم پاکستان تشریف لائے تو انہوں نے فلپائنی سفیر کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی جس میں فلپائن سے تعلق رکھنے والے عالمی باکسنگ چیمپئن منی پکیو کا پاکستان وزٹ بھی زیر بحث آیا۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ منی پکیو بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ واضح رہے کہ منی پکیو آج کل سینیٹر کے عہدے پر فائز ہیں اور انہیں مستقبل کا صدر تصور کیا جارہا ہے۔
کچھ دہائی قبل تک معاشی اعتبار سے پاکستان کی معیشت فلپائن سے کئی درجے بہتر تھی مگر آج فلپائن ہم سے کئی گنا آگے نکل چکا ہے جبکہ ہم وہیں کھڑے ہیں جہاں کئی دہائی قبل کھڑے تھے۔ پاکستان میں منشیات کا استعمال اور بڑھتے ہوئے جرائم وبا کی شکل اختیار کرگئے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پاکستان، فلپائن سے سبق حاصل کرتے ہوئے منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ افراد سے اُسی طرح آہنی ہاتھوں سے نمٹے جس طرح فلپائن میں نمٹا گیا تھا۔ دوسری طرف اگر پاکستان میں بھی فلپائن کی طرح کال سینٹر انڈسٹری کو فروغ دیا جائے تو اس سے نہ صرف تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر آئیں گے بلکہ ملک کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوسکتا ہے۔ پاکستانی نوجوانوں کیلئے بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے، پاکستان کا ہر نوجوان امریکہ اور یورپی ممالک میں تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کرسکتالہٰذا حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ پاکستانی طلباکو فلپائنی ویزے کے حصول میں درپیش مشکلات کے حل کیلئے فلپائنی حکومت سے بات کرکے فوری اقدامات اٹھائے۔



.