مصنوعی جھیلوں اور ڈیموں کی تعمیر

May 20, 2017

مستقبل کے حوالے سے نہایت تشویشناک بات یہ سامنے آئی ہے کہ پورے کرۂ ارض پر گلیشیرز نہایت تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ قطب جنوبی، جو سارا سال برف سے ڈھکا رہتا ہے، وہ بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ نہیں اور گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث اس کا حجم بھی سکڑ رہا ہے۔ اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو اگلی ایک یا دو دہائیوں میں تمام ساحلی شہر سمندر بُرد ہو جائیں گے۔ ماحولیات کے محققین کے نزدیک پاکستان کے پہاڑی سلسلے یعنی قراقرام کا مستقبل بھی انتہائی پریشان کن ہے کیونکہ زمین کے بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے پاکستانی کے بالائی علاقوں میں موجود گلیشیرز بھی نہایت تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ اسی وجہ سے میدانی علاقوں میں تباہ کن سیلاب کثرت سے آ رہے ہیں۔ سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصویریں بھی اس کی غمازی کر رہی ہیں کہ ہمارے برف پوش پہاڑ جو لاکھوں سالوں سے برف میں دفن تھے، اب تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ قراقرام سلسلے کا ایک بڑا گلیشیر ’’پاسو‘‘ 2010ء سے سالانہ تقریباً 25میٹر کم ہوتا جا رہا ہے اور مجموعی طور پر یہ گلیشیر 58فیصد ختم ہو چکا ہے۔ ماحول میں حدت بڑھنے کے باعث ہونیوالے موسمیاتی تغیر کے نتیجے میں وسطِ جولائی سے ستمبر تک اس علاقے میں غیر متوقع بارشیں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے سیلاب کی سی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جبکہ دوسری جانب دیکھا جائے تو گلگت جیسے ٹھنڈے مقام میں بھی اب موسم گرما میں درجہ حرارت 40ڈگری تک پہنچ جاتا ہے۔ اگر یہ صورتحال یونہی برقرار رہی تو آنیوالے چند ہی سالوں میں یہ برف پوش پربت پتھر کے میناروں کی شکل اختیار کر لیں گے اور پاکستان میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی جو ایک خوفناک قحط کو جنم دے گی۔ اس صورتحال کے تدارک کیلئےپانی کو محفوظ بنانا ہے اور اس کیلئے مصنوعی جھیلوں اور ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے۔
(مومنہ کامران)

.