آج 4800ارب روپے سے زائد حجم کے وفاقی بجٹ کا اعلان ہوگا

May 26, 2017

اسلام آباد (حنیف خالد،تنویرہاشمی ، مہتاب حیدر) وفاقی وزیر خزانہ ریونیو اقتصادی امور شماریات نجکاری سینیٹر محمد اسحاق ڈار آج تاریخ ساز وفاقی میزانیہ برائے مالی سال 2017-18 کا اعلان کریں گے۔وفاقی بجٹ کا حجم 4800ارب روپے سے زائد ہو گا،صوبہ پنجاب،ایوان صدر،ایوان وزیراعظم کے ملازمین کی طرح سرکاری ملازمین کو بجلی گیس یوٹیلیٹی بل الائونس دینے کی تجویز ہے ۔قومی اسمبلی کے اسپیکر نے بجٹ اجلاس آج سہ پہر 4 بجے طلب کیا ہے وفاقی میزانیے اور اس کی ٹیکس تجاویز کی منظوری کیلئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے آج کابینہ کا خصوصی اجلاس بعد نماز جمعہ طلب کر لیا ہے وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد وزیر خزانہ ریونیو اقتصادی امور شماریات ونجکاری سینیٹر محمد اسحاق ڈار کابینہ کے اجلاس سے سیدھے قومی اسمبلی ہال پہنچیں گے جہاں وہ بجٹ تقریر کریں گے ان کی بجٹ تقریر تقریباً ایک سو منٹ دورانیے کی ہوگی جوں ہی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بجٹ تقریر قومی اسمبلی میں شروع کریں گے سینٹ کے ایوان میں سینیٹروں کے سامنے وفاقی بجٹ کی تمام دستاویزات ٹیبل کردی جائیں گی۔ وزیر خزانہ ریونیو اقتصادی امور شماریات نجکاری کی بجٹ تقریر پارلیمنٹ کے ایوان زیریں قومی اسمبلی کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں ارکان پارلیمنٹ میں پارلیمنٹ کا عملہ تقسیم کردے گا۔ نئے وفاقی میزانیے کا حجم آل ٹائم ریکارڈ 4800ارب روپےسے زائد جبکہ وفاقی محصولات کی آمدنی جو ایف بی آر جمع کرے گا چار ہزار ارب روپے کے لگ بھگ دکھائی گئی ہے ٹیکس تجاویز وزیر خزانہ اپنی تقریر کے آخر میں قوم کو اور ارکان پارلیمنٹ کو بتائیں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نصف شب کے بعد اپنی بجٹ تقریر کے مسودے کی منظوری دے دی ہے مگر اس میں وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی طرف سے ٹیکس تجاویز میں کئے گئے ردوبدل کو ایف بی آر کا جدید ترین طباعتی نظام سمو دے گا۔ وزیر خزانہ ریونیو اقتصادی امور شماریات ونجکاری سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی بجٹ تقریر کے دوران وزیراعظم محمد نواز شریف قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ بھی موجود ہوں گے، پاکستان تحریک انصاف وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں خلل ڈالنے کی امکانی طور پر کوشش ضرور کرے گی مگر اس سے نمٹنے کیلئے آج بعد نماز جمعہ پارلیمنٹ ہائوس کے کمیٹی روم نمبر1 کے اندر حکمران جماعتوں کے اتحاد کا اجلاس جو وزیراعظم محمد نواز شریف کی صدارت میں ہوگا خفیہ حکمت عملی کی منظوری دے گا یہ حکمت عملی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر پرامن پرسکون ماحول میں کرانے کی ہے۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار مجموعی داخلی پیداوار کی شرح نمو جو رواں مالی سال کی 5.28 فیصدہے اسے نئے سال کیلئے چھ فیصد سے زیادہ مقرر کریں گے۔ وزیر خزانہ ریونیو اقتصادی امور شماریات نجکاری سینیٹر محمد اسحاق ڈار سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پنشنوں الائونس مراعات میں خاطر خواہ اضافے کا اعلان کریں گے۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے مالی سال 2013-14 مالی سال 2014-15 مالی سال 2015-16 اور موجودہ مالی سال 2016-17 کے وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے ان چاروں وفاقی میزانیوں میں انہوں نے افراط زر کی شرح میں خاطر خواہ کمی کی وجہ سے سول وفوجی ملازمین کی تنخواہوں میں چاروں سال دس دس فیصد اضافہ کیا تھا جبکہ زرداری دور میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم وبیش 100 فیصد اضافہ پانچ سالوں میں کیا گیاجو ایک ریکارڈ ہے چونکہ2017-18 کا وفاقی بجٹ الیکشن سال کا بھی وفاقی بجٹ ہے اس لئے وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے اپنے وزیر خزانہ کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں پندرہ سے بیس فیصد اضافے کی ہدایت کئے جانے کا امکان ہے نئے پنشنروں کے مقابلے میں پرانے پنشنروں کی پنشن میں وزیر خزانہ زیادہ اضافہ کریں گے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نجی شعبے کی کم سے کم تنخواہ میں اضافے کا بھی اعلان کریں گے کم سے کم ماہانہ تنخواہ جو گزشتہ سال 14 ہزار روپے مقرر کی گئی تھی اسے بڑھا کر15 سے 16 ہزار روپے مقرر کئے جانے کی تجویز ہے۔ نیا وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ ایک سو ارب روپے کی ٹیکس استثنیات واپس لینے کے تاریخی فیصلے کا اعلان کریں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پچھلے تین سالوں میں 3 سو ارب مالیتی استثنیٰ دینے والی ایس آر او کا خاتمہ کرچکے ہیں نئے وفاقی بجٹ میں ٹیکس نان فائیلروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات ہوں گے ودہولڈنگ ٹیکس کے ریٹ نان فائیلرز کیلئے 50 سے 100 فیصد کے لگ بھگ بڑھا دیئے جائیں گے۔ فائیلر سے اگر سو روپے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے تو نئے مالی سال میں نان فائیلر سے ڈیڑھ سے اڑھائی گنا ودہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ ریونیو اقتصادی امور شماریات و نجکاری سینیٹر محمد اسحاق ڈار بے نامی بینک اکائونٹس، بے نامی منقولہ غیرمنقولہ املاک رکھنے والوں کو صراط مستقیم پر لانے کیلئے تاریخی اعلانات کریں گے بے نامی بینک اکائونٹس اور املاک ظاہر نہ کرنے والوں کو پہلے ماہ 5 فیصد دوسرے ماہ ساڑھے سات فیصد اور تیسرے ماہ دس فیصد پنلٹی ادا کرنا پڑے گی اس کے بعد بے نامی بینک اکائونٹ منقولہ غیرمنقولہ املاک ضبط کرنے کی تجویز وزیر خزانہ آج کابینہ کے اجلاس میں رکھیں گے وزیراعظم نواز شریف اس تجویز پر وفاقی کابینہ کے ارکان سے آرا لیکر حتمی فیصلہ کریں گے، نئے وفاقی بجٹ میں کئی لاکھ روزگار کے نئے مواقع پیدا کئے جانے کا سینیٹر اسحاق ڈار اعلان کریں گے۔وزیر خزانہ کم سے کم اجرت 14 ہزار سے پندرہ حتیٰ کہ سولہ ہزار ماہانہ کرنے کا بھی اعلان کرسکتے ہیں پچھلے سال 2016 کے وفاقی بجٹ میں مزدور کی کم ازکم اجرت جو پہلے 13 ہزار روپے تھی بڑھا کر 14 ہزار روپے کر دی تھی، پنجاب سندھ کے پی کے اور بلوچستان کی حکومتوں نے بھی اس کی پیروی کرتے ہوئے کم ازکم اجرت 13 سے بڑھا کر 14 ہزار کردی 2010 میں کم ازکم اجرت سندھ خیبرپختونخوا بلوچستان میں سات ہزار جبکہ پنجاب میں 8 ہزار روپے تھی 2012 میں پنجاب کم ازکم مزدور کی اجرت 9 ہزار روپے جبکہ دیگر صوبوں میں 8 ہزار روپے تھی 2013 میں چاروں صوبوں میں مزدوروں کی کم ازکم اجرت 10 ہزار روپے مقرر کی گئی 2014 میں 12 ہزار اور 2015 میں 13 ہزار روپے تھی جو بڑھا کر 2016 میں 14 ہزار روپے کردی گئی تھی۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اپنی بجٹ تقریر میں ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی ڈیزل رعایتی فراہم کرنے کی تجویز ایوان کے روبرو رکھیں گے کھاد زرعی ادویات کی قیمتوں میں رعایت کا اعلان کریں گے ٹیکسٹائل انڈسٹری، کارپٹ سیکٹر، اسپورٹس سیکٹر، سرجیکل گڈز سیکٹر، لیدر گڈز سیکٹر کی برآمدی مصنوعات کو زیرو ریٹڈ برقرار رکھنے کا اعلان کریں گے۔ وزیر خزانہ پولٹری انڈسٹری کی قیمتیں مستحکم کرنے کے اقدامات کا اعلان کریں گے رمضان المبارک میں مرغی کا ریٹ 140 روپے کلو کے لگ بھگ رکھنے کی ہدایت کی جائے گی پولٹری انڈسٹری اور حکومت کے مابین جو اتفاق پچھلے سال ہوا تھا اس پر عملدرآمد نئے سال میں بھی ہوگا البتہ پولٹری انڈسٹری کے فروغ کیلئے وزیر خزانہ ریونیو اقتصادی امور شماریات نجکاری درآمدی مشینری اور ایکوئپمنٹ پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کرکے دس فیصد کرنے کا اعلان کریں گے تاکہ مرغی پورا سال صارفین کو 140 سے 160 روپے کلو کے درمیان میسر رہے اوسطاً سالانہ مرغی کی قیمت 127 روپے کلو رکھی جائے گی سیاحت اور ہوٹل انڈسٹری کی درآمدی مشینری ایکوئپمنٹ پر سیلز ٹیکس پر نظرثانی کی جائے گی گوادر کی ترقی کیلئے وہاں ہوٹلوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کیلئے ہوٹل کی درآمدی مشینری پر ٹیکس تین سے چار فیصد ہیں دو سال قبل تک ملک بھر میں ہوٹل کی درآمدی مشینری و ایکوئپمنٹ پر ٹیکس 5 فیصد تھا مگر ایس آر او 575 (1) دو سال قبل واپس لینے سے اب ہوٹل کی برقی لفٹوں پر 48 فیصد ٹیکس عائد ہے نئے بجٹ میں ہوٹل اور ٹوریزم انڈسٹری کی افزائش کیلئے ایس آر او 575 (1)، 2017-18 میں بحال کئے جانے کی تجویز ہے۔ نئے وفاقی بجٹ میں میڈیا انڈسٹری کے مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات ہوں گے میڈیا انڈسٹری کے خام مال کی درآمد پر محصولات کم کئے جانے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اپنی بجٹ تقریر میں ٹیکس سے استثنیٰ آمدنی جوں کی توں رکھیں گے کیونکہ افراط زر 4 فیصد سے بھی کم ہے پچھلے سال 2 فیصد سے بھی کم رہ گیا تھا اس لئے قابل ٹیکس آمدنی 4 لاکھ سے نہیں بڑھائی جارہی البتہ اگلے سال اگر افراط زر بڑھ گیا تو سٹینڈرڈ آف لیونگ (معیار زندگی) کی حد 4 لاکھ سے 5 لاکھ کردی جائے گی۔ وزیر خزانہ بجٹ تقریر میں نئے مالی سال کے حوالے سے 70 سے 10 پریشر گروپوں کو گزشتہ ادوار میں رعایتی رجیم کے 70 سے 100 ارب روپے کے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، کسٹم کے ایس آر او واپس لئے جانے کا امکان ہے تاہم اس سے غریب آدمی تنخواہ دار کے معیار زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور یہ صرف پریشر گروپ اور ماضی کے ادوار میں بڑے سرمایہ کاروں، امیروں کو مراعات دینے کا سلسلہ ختم ہوجائے گا چار سالوں میں 221 ارب کی ایس آر او واپس لی گئی آج کے وفاقی بجٹ میں 70 سے 100 ارب روپے کے رعایتی ایس آر او سرکلر نوٹیفکیشن واپس لئے جائیں گے نئے وفاقی بجٹ کا حجم 4800ارب روپے سے زائدہوگا۔قرضوں کی ادائیگی کے لیے 1500ارب روپے ، دفاع کے لیے 940ارب روپے ، وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 1001ارب روپے مختص کیے جائیں گے ، فنانس بل کے ذریعے درآمدات میں کمی کیلئے 400سے زائد پرتعیش اشیاء پر 50سے 100فیصدتک درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کیاجائیگا، اس سے ریونیو میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا ، اور ڈیوٹی کو پانچ سے 10فیصد کیا جائے گا،ان اشیاء میں دہی ، پنیر ، فروزن آم ، قدرتی شہد، منرل واٹر ، پرفوم، فیس پائوڈر، ٹیلی کام پائوڈر، فیس اور سکن کریم اور لوشن ، بالوں کے ڈائز، پرانے آٹو پارٹس، گیس کا ایندھن فریزر، فرنیچر، فریز کرنے والے آلات ، واٹر ڈسپنسر، الیکٹرک اوون ، ٹی وی سٹیلائیٹ ڈش ریسور، لکڑی کے بیڈ، الماریاں ، الیکڑک ٹیبل ، ڈیسک ، فلور لیمپ، پائوڈر پف ، کاسمیٹک کی اشیاء ، سینٹ سپرے ،ٹائلٹ سپرے ، ویکیوم فلاسک اور دیگر اشیاء شامل ہیں ، علاوہ ازیں بجٹ میں وفاقی حکومت برآمد کنندگان کیلئے پیکچ کی مراعات میں اضافے کا اعلان کرے گی ، قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن حکومت کو بجٹ تقریر کے دوران سخت رویہ بھی اختیار کر سکتی ہے ۔