اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

May 30, 2017

اکادمی ادبیات پاکستان جو قومی تاریخ اور ادبی ورثے کا قومی ادارہ ہے کی جانب سے ایک خط کے ذریعے ’’پاکستانی ادب کے معمارکے سلسلے کے لیے ابن صفی شخصیت اور فن‘‘ کے عنوان سے ایک کتاب لکھوانے کے لیے ایک محقق کو دعوت دی گئی ہے بہت دیر کی مہربان جاگتے جاگتے۔ اکادمی ادبیات پاکستان ہی نہیں تمام ہی قومی اداروں کا ایک ساحال ہے اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنے اپنے کو ہرطرف حقدار کاحق پامال کیا جارہاہے ابن صفی تو خداداد صلاحیتوں کے مالک تھے کوئی پچیس برس پہلے محترم ڈاکٹر ابوالخیر کشفی جو ایک مستند ادیب محقق دانشور تھے نے بھی ادارے کے کارپردازوں کی توجہ ابن صفی کی طرف دلائی تھی شاید اُن کی سفارش اتنی قوی نہیں تھی کہ سونے والے جاگ جاتے اگر میں یہ کہوں کہ جناب ابن صفی تو پاکستانی ادب کے معماروں کے سر خیل ہیں تو غلط نہیں ہوگااُنہوں نے ہی پاکستانی ادب کی راہ متعین کی اس سے پہلے اردو ادب چند ذہنوں کی اختراع کے سوا کچھ نہیں تھا چند لکھنے والوں کے چند ہی پڑھنے والے ہوا کرتے تھے ابن صفی نے اپنے قلم کے ذریعے پڑھنے والوں کا ایک ہجوم پیدا کیا ہے جو نسل در نسل چلا آرہا ہے میاں احمد صفی کے بقول دیر آید درست آید۔ یہ خبریقیناً ابن صفی صاحب کے پڑھنے والوں چاہنے والوں کے لیے بڑی خوش خبری ہے اللہ کرے اس پر سنجیدگی سے واقعی عمل بھی ہوجائے اور ابن صفی کے بارے میں ایک مستند کتاب قومی سطح پر منظرعام پر آجائے۔ جناب ابن صفی کواس دنیا سے رخصت ہوئے 37 برس ہونے کو ہیں ابن صفی ایک ایسے شخص کانام تھا جومعاشرے کی اصلاح کا جنون لے کر اُٹھا تھا اپنے قلم کوہتھیار بناکر میدان غلاظت میں اُتراتھا انہوں نے نہ صرف اردو ادب کے نام پر ہونے والی فحش نگاری کا سدباب کیا اور اردو میں اپنے زور قلم سے انقلاب برپا کردیا وہ تمام جغادری نام نہاد ادب لکھنے والے جن کا کہنا تھا کہ جذبات میں آگ لگا دینے والی تحریر ہی پڑھی جاتی ہے وہی خریدی جاتی ہے اْس کے علاوہ باقی سب بکواس ہی بکواس ان کے اس چیلنج کو ابن صفی صاحب نے نا صرف قبول کیا اوراپنے قلم سے فحاشی کے بہتے تیز دھارے کارخ ہی نہیں موڑا اس کے آگے بند بھی باندھا ہے وہ جو مشن لے کر اُٹھے تھے اُسے پورا کرکے بھی دکھایا مخرب اخلاق فحش نگاری کو اپنے زور قلم سے دفن کرکے رکھ دیا انہوں نے اردو میں جاسوسی ناول نگاری کی ابتدا کرکے ایک نئی جہت ایک نئی طرح روشناس کرائی اْن کے انداز تحریر نے لاکھوں پڑھنے والوں کواپناگرویدہ کرلیا اردو پڑھنے والوں کوادب کے نئے انداز سے روشناس کیا بڑے بڑے جغادری ادیب مصنف گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئے۔ یہی وجہ ہے ابن صفی اب ایک نام نہیں رہا ایک عہد ایک تاریخ بن گیا ہے نصف صدی گزرنے پر بھی اُن کی تحریر پراثر ویسی ہی تروتازہ ہے آج جب ہر طرف برقی ذرائع ابلاغ نے قبضہ کر رکھا ہے بچے بوڑھے جوان سب کے سب اس نئی دنیا میں مگن ہیں ناول لکھنے والے ناپید ہورہے ہیں چھپے ہوئے حروف ختم ہوتے جارہے ہیں اس کے باوجود ابن صفی اپنی تحریرکی باعث اپنے ہم عصر لکھنے والوں کے مقابلے میں آج بھی پڑھے جارہے ہیں اْن کی تحریریں آج بھی زندہ اور مقبول ہیں ابن صفی صاحب کانام ہی نہیں اُن کاکام بھی منفرد اور نرالا ہے ابن صفی کے ہم عصر بڑے بڑے لکھنے والے اور بہت زیادہ لکھنے والے بھی تھے لیکن ان کے تمام تر کام کے باوجودآج کوئی اُنہیں نہیں جانتااُن کا بے پناہ کام موجود بھی ہے لیکن وقت کے گرداب میں سب دب کر رہ گیا ہے جبکہ ابن صفی کانام اور کام دونوں اُسی طرح زندہ و جاوید ہیں۔ اُن کی تحریر کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس نے بہت سے نئے لکھنے والے بھی پیدا کیے بہت سوں کواْن کے کرداروں کی نقل کرتے کرتے لکھنا آگیااس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں!!



.