بلوچستان اور آزاد کشمیر کے بجٹ

June 17, 2017

حکومت بلوچستان نے 2017-18 کے لئے 502.328 ارب روپے کے خسارے اور آزاد کشمیر حکومت نے 94.41 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کیا ہے۔ بلوچستان میں ترقیاتی کاموں کے لئے 86ارب اور غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 491.242ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ مالیاتی خسارہ 131.52 ارب روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں 7971 نئی اسامیوں کا اعلان کیا گیا ہے جو بے روزگاری کے شکار اس پسماندہ صوبے کے لئے خوش آئند ہے۔ کوئٹہ شہر کا ترقیاتی پیکیج اچھا قدم ہے مگر نظر انداز کئے جانے والے دیگر علاقوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تعلیم کے شعبے میں اسکولوں کے لئے غیرترقیاتی مد میں 35ارب روپے رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال سے 18فیصد زیادہ ہیں۔ بلوچستان کے بڑے شہری مسائل ہیں پانی، تعلیم، صحت اور ذرائع آمدورفت کا فقدان خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔ اگر کہیں تعلیمی ادارے ہیں تو وہاں بااثر لوگ اپنے مویشی باندھتے ہیں یا پھر اسٹاف کی کمی کا مسئلہ رہتا ہے۔ پانی کی کمی سے زراعت متاثر ہو رہی ہے اس طرف بھی توجہ دینی چاہئے۔ آزاد کشمیر کا 23.28ارب روپے کا بجٹ تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ ہے۔ تعلیم کے لئے 22551.418ملین، صحت کے لئے 6626.105ملین، بحالیات اور ریلیف کے لئے 710.741ملین، تعمیرات عامہ اور مواصلات کے لئے 3320.700 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ آزاد کشمیر میں شرح خواندگی قابل رشک ہے اس لحاظ سے تعلیمی بجٹ بہت مناسب ہے لینڈ سلائیڈنگ معمول کی بات ہے اور ناقص تعمیر کی وجہ سے بھی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اس میں کرپشن کا بہت زیادہ عمل دخل ہے ضروری ہے کہ حکومت اسے روکنے کے لئے بھرپور توجہ دے۔ صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں 2005 کے زلزلے کے بعد ابھی تک سرکاری عمارتوں کی تعمیر کا بیشتر کام ادھورا ہے۔ واٹر سپلائی اسکیموں پر بھی توجہ دینا ہوگی۔

.