دنیا کا عظیم سائنسدان آئن اسٹائن کامیاب شادی کا فارمولا تلاش نہ کر سکا، خطوط میں انکشاف

June 24, 2017

کراچی (نیوز ڈیسک) برطانیہ کے سب سے بڑے نیلام گھر ’’کِرسٹِیز‘‘ میں نیلامی کیلئے پیش کیے جانے والے معروف سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن کے خطوط پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ یہ عظیم سائنسدان اپنے شعبے میں بھلے ہی کتنا ماہر اور ذہین کیوں نہ ہو لیکن اس کے دل میں شادی کے جادوئی فارمولے کا حصول ایک خواہش ہی رہی۔ ان کے دوست اور ساتھی مشیل بیسو کو لکھے گئے خطوط پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ تعلقات کے معاملے میں یہ عظیم سائنسدان کمزور نظر آیا۔ مشیل بیسو کی موت کے بعد 21؍ مارچ 1955ء کو ان کے اہل خانہ کو لکھے گئے خط میں آئن اسٹائن کہتے ہیں کہ جو بات مشیل بیسو میں قابل تعریف تھی وہ اس کا اپنی اہلیہ کے ساتھ طویل عرصہ تک پرسکون اور پائیدار انداز سے رہنا ہے اور یہ ایک ایسا رشتہ ہے جسے نبھانے میں مجھے دردناک انداز سے دو مرتبہ ناکامی ہوئی ہے۔ اس خط کے کچھ ہی ہفتوں بعد آئن اسٹائن بھی چل بسے۔ اس خط کے آخری لیکن انتہائی جذباتی انداز سے لکھے گئے پیرا گراف میں آئن اسٹائن لکھتے ہیں کہ اب ایک مرتبہ پھر وہ اس عجیب دنیا کو چھوڑ کر مجھ سے بازی لیجانے میں کامیاب ہوگیا۔ اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ طبعیات پر بھروسہ کرنے والے ہمارے جیسے لوگوں کی نظر میں ماضی، حال اور مستقبل میں علیحدگی کی اہمیت صرف ایک ناقابل فراموش سراب ہے۔ واضح رہے کہ بیسو نے 1980ء کی دہائی میں زیورخ میں زمانہ طالب علمی سے ہی آئن اسٹائن کی اخلاقی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا۔ آئن اسٹائن کی پہلی شادی میلیوا سے ہوئی جو ازدواجی مشکلات اور مسائل کی وجہ سے 1914ء میں علیحدگی پر منتج ہوئی۔ باقاعدہ طلاق 1919ء میں ہوئی جس کے بعد آئن اسٹائن نے ایلسا سے شادی کی۔ کرسٹیز میں نیلامی کیلئے پیش کیے جانے والے خطوط کی تعداد 56؍ ہے۔ یہ خطوط 50؍ برسوں کے طویل عرصے کے دوران لکھے گئے اور یہ 6؍ جولائی سے 13 جولائی تک فروخت کیلئے پیش کیے جائیں گے۔ یہ خطوط ذہانت کے متعلق ہیں لیکن ان کا تعلق ان کے نظریہ کثافت سے کم ہے۔ اس کے علاوہ خطوط میں آئن اسٹائن کی اپنی نجی زندگی اور ہٹلر کے عروج کے متعلق خیالات موجود ہیں۔