انکم ٹیکس کی سیلف اسسمنٹ اسکیم کا اطلاق نئے گوشواروں پر بھی ہوگا

June 24, 2017

اسلام آباد (حنیف خالد) ایف بی آر کے سنیئر ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان میں یونیورسل سیلف اسسمنٹ انکم ٹیکس سکیم ختم نہیں کی گئی یہ جاری اور ساری ہے اس کے بارے میں ملک بھر میں مفاد پرست مافیا کا یہ پرپیگنڈا من گھڑت بے بنیاد اور شر انگیز ہے کہ ایف بی آر نے بغیر اعلان کئے پاکستان میں یونیورسل سیلف اسسمنٹ سکیم ختم کر دی ہے ایف بی آر کے سنیئر عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ 30 جون 2017 تک جو سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے داخل ہونگے ان پر بھی انکم ٹیکس کی یونیورسل سیلف اسسمنٹ سکیم کا اطلاق کرینگے جس طرح اب تک ہوتا چلا آرہا ہے۔وفاقی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے گزشتہ روز کو جنگ کو بتایا کہ پاکستان اگر 3421ارب روپے کا حقیقی ریونیو ٹارگٹ 30جون 2017کو پورا کرنے میں کامیاب ہو گیا تو اسے 500ملین ڈالر کی قسط جاری ہو جائے گی۔سٹیٹ بنک نیشنل بنک کی ٹیکس وصولی کی مجاز برانچیں 29 اور 30 جون کو رات گیارہ بجے تک کھلی رہیں گی ایف بی آر 30 جون 2017 تک جمع ہونے والے سالانہ آمدن ٹیکس گوشواروں کو وصول کرکے جو رسید جاری کریگا اسے قانونی طور پر اس فرد فرم اور کمپنی کے ٹیکس کا اسسمنٹ آرڈر سمجھا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ اسی سکیم کے تحت اب تک12 لاکھ کے ٹیکس ریٹرن جمع ہو چکےہیں اگست ستمبر تک ان میں سے 5یا 7فیصد ٹیکس گوشوارے بذریعہ کمپیوٹر قرعہ اندازی ٹوٹل آڈٹ اور مکمل چھان بین کیلئے چنے جائیں گے جن کی جانچ پڑتال کے دوران جہاں ایف بی آر کے پاس ٹھوس شواہد یا دستاویزی ثبوت ہونگے ان کی وضاحت کیلئے گوشوارہ داخل کرنے والے کونوٹس قانون کے تحت جائے گا۔ 2015-16 کے جمع ہونے والے ٹیکس گوشواروں کے5سے7 فیصد تک گوشوارے کمپیوٹر بیلٹ کے ذریعے ٹوٹل آڈٹ کیلئے چنے گئے تھے۔ ایف بی آر کا آڈٹ ڈیپارٹمنٹ ان کا آڈٹ کررہا ہے اور ضرورت کے مطابق ٹیکس گوشوارہ داخل کرنے والے کو نوٹس بھیج رہا ہے۔ یہ یونیورسل سیلف اسسمنٹ کا ایک حصہ ہے اسے بعض حلقے ٹیکس گزاروں کو ایف بی آر کی ہراساں کرنے کی سکیم قرار دے کر حقائق کو مسخ کر رہے ہیں۔وفاقی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے گزشتہ روز کو جنگ کو بتایا کہ پاکستان اگر 3421ارب روپے کا حقیقی ریونیو ٹارگٹ 30جون 2017کو پورا کرنے میں کامیاب ہو گیا تو اسے 500ملین ڈالر کی قسط جاری ہو جائے گی۔ ایف بی آر نے 30جون تک ساڑھے 34 سے 35سو کا ریونیو جمع کرنے کے لیے دن رات ایک کردیا ہے۔عالمی مالیاتی اداروں نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے کہ نواز شریف حکومت نے چار سالوں میں76فیصد ریونیو گروتھ دکھائی ہے جبکہ زرداری حکومت کے آخری سال میں ریونیو گروتھ 3فیصد ریکارڈ کی گئی حالانکہ 2012-13 میں افراط زر 10فیصد تھا اور نواز شریف کے گزشتہ سال میں افراط زر 2.75فیصد تھا اس کے باوجود 2015-16 میں وفاقی ریونیو میں 21 فیصد ریکارڈ گروتھ ہوئی 2016-17 میں افراط زر 4فیصد ہے اور 2016-17 میں ریونیو گروتھ کا تعین 30جون کو مالی سال کے اختتام پر لگایا جائے گا 2012-13میں پی پی پی کے آخری سال میں 1944ارب کا ریونیو جمع ہوا تھا اور نوازشریف کے آخری دور کے 2016-17 مالی سال میں 3112 ارب روپے کا ایف بی آر نے ریونیو جمع کیا۔ایف بی آر نے سٹیٹ بنک آف پاکستان نیشنل بنک آف پاکستان کی ٹیکس وصولی کرنے کی ملک بھر میں مجاز برانچوں کو جمعرات اور جمعہ 29)اور 30 جون) کو رات گیارہ بارہ بجے تک کھلی رکھنے کا مراسلہ بھجوایا ہے تاکہ مالی سال کے آخری دو دنوں میں ٹیکس جمع کرانے والوں کو کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے عید الفطر کے فوری بعد انتیس جون اور تیس جون ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز ملک بھر کے ٹیکس دفاتر رات بارہ بجے تک کام کریں گے۔