متعلقہ ادارےغیرقانونی تعمیرات کیخلاف پچھلے کئی سالوں سے کسی قسم کی کارروائی کرنے میں ناکام رہے

June 25, 2017

راولپنڈی (اپنے نامہ نگار سے ) شہر اور کینٹ کے علاقوں مریڑ چوک اور وارث خان مری روڈ پر مبینہ غیرقانونی تعمیرات کیخلاف پچھلے کئی سالوں سے متعلقہ ادارے کسی قسم کی کارروائی کرنے میں ناکام رہے ہیں ،غیرقانونی تعمیرات کیخلاف اقدامات نہ اٹھائے جانے کے باعث شہر اور کینٹ میں غیرقانونی تعمیرات میں اضافہ ہوا ہے ۔ مریڑ چوک اور وارث خان میں غیرقانونی تعمیرات متعلقہ اداروں کی کارکردگی پرایک سوالیہ نشان بنی ہوئی ہیں ۔راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کے ایریاز مریڑ چوک میں ریلوے پل کے ساتھ مری روڈ پر تقریباً چار سال قبل عملہ کی ملی بھگت سے خلاف نقشہ پلازے کی تعمیر شروع ہوئی تھی مگر خبروں کی نشاندہی پر اس وقت کے ایگزیکٹو آفیسر نے اس پر کام بند کروا دیا تھا جبکہ اس کے بعد آنے والے ایگزیکٹو آفیسر کے دور میں شعبہ بلڈنگ کنٹرول کے انچارج اسسٹنٹ انجینئر کی مبینہ ملی بھگت سے اسے چند لاکھ روپے جرمانہ کر کے اس کی غیرقانونی تعمیر کو ریگولرائز کروا کر مالک کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی جبکہ موجودہ ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر صائمہ شاہ نے اس غیرقانونی تعمیر کو آگے بڑھنے نہیں دیا اور اس کو وہیں پر رکوا دیا کیونکہ اب بھی اس پلازہ کی بیسمنٹ میں گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے چھوڑی گئی جگہ میں گاڑیاں اتر ہی نہیں سکتیں اگر اتر جائیں تو واپس باہر آ نہیں سکتیں ، شہریوں کا کہنا ہے کہ غیرقانونی تعمیرات میں ملوث محکمہ کے اہلکاروں کو بھی سخت محکمانہ سزائیں دی جانی چاہئیں ، راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کے شعبہ انجینئرنگ حکام کا موقف ہے کہ ہم نے اس غیرقانونی تعمیرات کو موقع پر بند کروا دیا ہے پچھلے ایک عرصہ سے اس پر مزید تعمیرات نہیں کرنے دی جا رہی ہے ، ادھر وارث خان میں مین مری روڈ پر بنائے گئے پلازے جس کی موقع پر خستہ حال حالت ہے مگر اس میں عملہ میں مبینہ ملی بھگت سے دکانیں چل رہی ہیں ، میونسپل کارپوریشن کے حکام اس کیخلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے میں ناکام رہے ہیں اگر یہ کہا جائے تو تو غلط نہیں ہو گا کہ ان کی اشیر باد سے ہی یہ کام جاری ہے اور پچھلے کئی سال سے اس عمارت کیخلاف کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے ، شہریوں کا کہنا ہے کہ موجودہ میئر اور منتخب عوامی قیادت کے آجانے کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اس طرح کی مبینہ غیرقانونی تعمیرات کو فوری طور پر گرا دیا جائے گا مگر تاحال اس تعمیر کیخلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا جاسکا ہے۔